کراچی (این این آئی)وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے نیب آرڈی نیننس کی ترمیم جس کے تحت ایک ملزم جس نے 50 ملین روپے تک خوردبرد کی ہے کو جیل میں سی کلاس کی سہولت دی جائے گی کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت، صوبائی حکومت کی حدود میں مداخلت کررہی ہے اور انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی قومی احتساب آرڈینیننس 1999 میں ترمیم کے مطابق 50 ملین روپے تک خردبرد /غبن کرنے والے ملزم کو جیل میں سی کلاس کی سہولت دی جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ یہ خالصتا جیل مینوئل کا معاملہ ہے اور وفاقی حکومت اس طرح کی ترمیم کرنے کی مجاز نہیں ہے لہذہ صوبائی حکومت نے اسے عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انھوں نے یہ بات آج بارہ دری میں کراچی واٹر بورڈ کو 20 سکشن اور ہائی پریشر جیٹنگ مشینیں حوالے کرنے کی تقریب کے بعد بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے آرڈینیننس میں دفعہ 10 شامل کی ہے جس کے تحت وہ ملزم جس نے 50 ملین روپے تک کا غبن کیا ہو اسے جیل میں سی کلاس کی سہولت دی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت متعدد بار یہ بات کہہ چکی ہے کہ 18ویں آئینی ترمیم کوئی آسمانی ضمیمہ نہیں ہے کہ اس میں ترمیم نہ ہوسکے۔ میں انھیں بتانا چاہتا ہوں کہ آ پ ضرور ترمیم کرسکتے ہیں مگر یہ ترمیم صوبوں کو مزید اختیارات دینے کے لییہوسکتی ہے مگر آپ (وفاقی حکومت) کو اسے ختم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلی سندھ نے کہا کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت پر یہ الزام ہے کہ وہ کے فور کے الائمنٹ میں تبدیلی کررہی ہے مگر یہ ثابت ہوا ہے کہ صوبائی حکومت نے الائنمنٹ کے حوالے سے کچھ نہیں کیا ہے۔ یہ منصوبہ ضرور مکمل ہوگا جس کے لیے میں سخت محنت کررہا ہوں۔ انھوں نے کہا کہ ایس۔تھری منصوبہ بھی مکمل ہوگا۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبائی حکومت کے فور پر ایف ڈبلیو او جوکہ ایک اچھی ساکھ کا حامل ادارہ ہے کے ساتھ کام کررہی ہے اور بہت جلد وہاں پر کام شروع ہوجائے گا۔
مراد علی شاہ نے جامشورو۔ سیھون دو رویہ منصوبے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ انکی حکومت اپنے حصے کے سات ارب روپے پہلے ہی وفاقی حکومت کو دے چکی ہے باوجود اسکے کے سڑک کو دو رویہ کرنے کا کام بہت سست رفتاری کے ساتھ ہورہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ وفاقی حکومت کا رویہ ہے۔ انھوں نے یاد دلاتے ہوئے کہا کہ انھوں (وزیراعظم عمران خان) نے 162 بلین روپے کے پیکیج کا اعلان کیا تھا حالانکہ میں اس پروگرام میں نہیں تھا مگر میں یہ جان کر خوش ہوا تھا کہ میرے شہر کو ایک اچھا ترقیاتی پیکیج دیا جارہا ہے مگر یہ اعلان صرف
اعلان کی حد تک ہی محدود رہا اور اس حوالے سے اب تک کوئی پیش رفت نہ ہوسکی ہے۔ انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت ملک کی معیشت کو تباہ کررہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ غریب افراد پیٹ بھر کر بھی کھانا نہیں کھا سکتے ہیں۔ سبزیوں کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوچکا ہے اور یہ (وفاقی مشیر خزانہ) کہہ رہے ہیں کہ سبزی مارکیٹ میں ٹماٹر 17 روپے کلو دستیاب ہے جوکہ ایک حیران کن بات ہے۔ سندھ گورنر کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ وہ یہاں رہتے ہیں جوکہ ایک اچھی بات ہے۔ وہ گورنر ہاس ہے اور گورنر کو
وہاں قیام کا مکمل اختیار حاصل ہے۔ انھوں نے کہا کہ جہاں تک گورنر ہاس کی دیواریں بلڈوز کرنے کا تعلق ہے تو انکی حکومت انھیں اس بات کی ہرگز اجازت نہیں دے گی۔ وزیراعلی سندھ نے آئین کے آرٹیکل 105 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گورنر وزیراعلی کی ایڈوائیز پر کام کرنے کا پابند ہے۔ یہ بہت آسان ہے اور اس میں کوئی تفریق نہیں اگر ہر ایک اپنے آئینی کردار کو فالو کرے۔قبل ازیں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے 20 مشین۔ مانٹیڈ وہیکلز بشمول 10 سکشن اور 10 ہائی پریشر جیٹنگ مشینیں حوالے کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انکی
حکومت شہر میں پانی اور نکاسی کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے کام کررہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان 20 گاڑیوں کی خریداری پر 900 ملین روپے کی لاگت آئی ہے اور مزید 37 پرانے سکشن اور جیٹنگ مشینوں کی اوورہالنگ کی گئی ہے۔ زیر مرمت مشینری/گاڑیاں جون 2020 تک تیار ہوجائیں گی۔ انھوں نے کہا کہ ایک نیا پمپنگ اسٹیشن جوکہ 1.63 بلین روپے کی لاگت سے تقریبا مکمل ہوچکا ہے سے شہر کو 100 ملین گیلن پانی فراہم ہوگا اور اسکا دسمبر 2019 میں افتتاح ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ 50 سالہ پرانا دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کو اپگریڈ کیا جارہا ہے۔
پرانے مشینری کی مرمت اور مختلف مراحل میں اوور ہالنگ کی جارہی ہے جس پر 1.23 بلین روپے لاگت آئے گی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ 24 انچ قطر کی پائپ لائین حبیب بینک سے بچھائی جارہی ہے تاکہ بلدیہ کو پانی فراہم کیا جاسکے۔ یہ اسکیم 400 ملین روپے کی لاگت سے تقریبا مکمل ہوچکی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک اور اسکیم جس کے تحت شہر میں پانی اور نکاسی کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا 200 ملین روپے کی لاگت سے شروع کی گئی ہے اور اس اسکیم کا 60 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔ لیاری کو پانی کی فراہمی سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ایک 23 انچ قطر کی لائین سندھی ہوٹل تا بکرہ پیڑھی بچھائی جارہی ہے جس پر 717 ملین روپے لاگت آئے گی۔ جس پر انھوں نے کہاکہ اس اسکیم کی مکمل ہونے سے لیاری کے علائقہ میں پانی کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔
وزیراعلی سندھ نے کہا کہ 300 ملین روپے ایک اور اسکیم کی منظوری دی گئی ہے جس کے تحت ڈی ایچ اے اور قیوم آباد کے رہائشیوں کو پانی فراہم کیا جائے گا اس اسکیم پر آئندہ تین ماہ میں کام شروع ہوجائے گا۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ 90 ملین روپے کی ایک اسکیم یعنی کراچی کے ہر ضلع کے لیے 15 ملین روپے کی منظوری دی گئی ہے جس کے تحت شہر میں پانی اور نکاسی کے مسائل کو بہتر بنایا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ اس منصوبے پر دسمبر 2019 کے آخر تک کام شروع ہوجائے گا۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ محمود آباد، چنیسر گوٹھ اور اعظم بستی کے علائقوں میں پانی کی فراہمی کی ایک اسکیم 95 ملین روپے کی لاگت سے شروع کی گئی ہے جس کا 90 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔ وزیراعلی سندھ نے اپنی تقریر کے آخر میں کہا کہ شہر میں پانی اور صفائی کے شعبے میں ہونے والی مجموعی سرمایہ کاری کی بدولت شہر کی صورتحال بتدریج بہتر ہوتی چلی جائے گی۔ صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ، ایم ڈی واٹر بورڈ اسد اللہ خان نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔ وزیراعلی سندھ نے گاڑیوں کی چابیاں ایم ڈی واٹر بورڈ کے حوالے کیں۔