جمعرات‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

جسٹس قاضی فائز کیس؛ جس طرز کا خرچ ہے وہ آمدن کے مطابق نہیں، سپریم کورٹ

datetime 12  ‬‮نومبر‬‮  2019 |

اسلام آباد(اے این این ) سپریم کورٹ کے جج جسٹس عمر عطا بندیال نے صدارتی ریفرنس کے خلاف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی درخواست کی سماعت میں کہا کہ جس طرز کا خرچ ہے وہ آمدن کے مطابق نہیں۔جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فل کورٹ نے صدارتی ریفرنس کے خلاف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اوردیگر درخواستوں پر سماعت کی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل منیر اے ملک کے ٹیکس معاملات پر معاون وکیل بابر ستار نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں قانونی مراحل کو اپنایا نہیں گیا، صرف ٹارگٹ کو مد نظر رکھ کر اقدامات کیے گئے، ٹیکس اتھارٹی نے اپنے اختیارات کادرست استعمال نہیں کیا، ٹیکس قوانین کے تحت آج تک کسی سول سرونٹ کیخلاف کارروائی نہیں ہوئی، سپریم جوڈیشل کونسل نے جائزہ لینا ہے کہ جج مس کنڈکٹ کا مرتکب ہوا کہ نہیں،کیا بلڈنگ کوڈ اور ٹریفک چالان بھی جج کے مس کنڈکٹ میں آئے گا؟۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے ارکان قانون دیگر انتظامی ٹربیونلز سے زیادہ جانتے ہیں، یہ نہ بھولیں کہ سپریم جوڈیشل کونسل سینئر ترین ججز پر مشتمل ہوتی ہے، صرف ٹیکس کمشنر پر معاملہ چھوڑ دینا آرٹیکل 209 کی تضحیک ہوگی، ممکن ہے کونسل ٹیکس کمشنر کو مناسب فورم قرار دیتے ہوئے فیصلہ کرنے دے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ نے دستاویز سے بتاناہے کہ جسٹس عیسیٰ کی اہلیہ زیر کفالت ہیں یا نہیں، جس طرز کا خرچ ہے وہ آ مدن کے مطابق نہیں، کیس میں جج کے مس کنڈکٹ کا الزام ہے۔بابر ستار نے کہا کہ پانچ اگست 2009 کو جسٹس قاضی فائز عیسی چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ بنے۔

سپریم کورٹ میں آنا نئی تعیناتی ہے۔جسٹس منیب اختر نے پوچھا کہ کیا آپ کہنا چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ آنے پر ہائی کورٹ کا کنڈکٹ ختم ہو جاتا ہے۔ بابر ستار نے جواب دیا کہ جی بالکل یہ میری لیگل معروضات کا حصہ ہے کہ ہائی کورٹ کا کنڈکٹ سپریم کورٹ آنے پر ختم ہو جاتا ہے، ساڑھے سات ہزار پائونڈبیرون ملک جائیدادوں کی کل مالیت ہے جو اسلام آباد کی جائیدادوں کی مالیت سے زیادہ نہیں۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ الزام جائیدادوں کی مالیت کا نہیں سورس آف اِنکم کا ہے۔

بابر ستار نے کہا کہ صدرمملکت کے سامنے منی لانڈرنگ کا معاملہ نہیں آیا، صدر مملکت نے اگر آزاد ذہن استعمال کیا ہوتا تو ایسٹ ریکوری یونٹ اور ایف آئی اے کی رپورٹ پر معاملہ جوڈیشل کونسل کے سامنے نہیں آتا۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آپ صرف منیر اے ملک کی اِنکم ٹیکس پر معاونت کرنے آئے تھے مہربانی کر کے اسی تک رہیں۔ بابر ستار نے کہا کہ ریفرنس میں جسٹس قاضی فائز عیسی پر اثاثہ ظاہر نہ کرنے کا الزام لگایا گیا، ہمارا موقف ہے کہ نہ اثاثے چھپائے گئے اور نہ غلط بتائے گئے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ بظاہر تینوں جائیدادیں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ کی ہیں۔ بابر ستار نے کہا کہ نیویارک میں میری تنخواہ اچھی تھی تو فلیٹ خرید لیا، اگر میرے والد جج ہوتے تو شاید انہیں بھی شوکاز نوٹس مل جاتا۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت آج منگل کوساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردی۔

موضوعات:



کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)


عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…