اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) جمعیت علماء اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں کے آزادی مارچ اور دھرنے کو سات روز ہو چکے ہیں، بارش کے باعث سردی میں اضافہ ہو گیاہے لیکن اس کے بعد آزادی مارچ کے شرکاء ایچ نائن گراؤنڈ میں موجود ہیں، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 12 ربیع الاول کو آزادی مارچ کو سیرت طیبہ کانفرنس میں تبدیل کر دیں گے،
انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک مالیاتی بحران کا شکار ہے، نااہل حکمرانوں کے سپرد اگر اگلا بجٹ بھی کر دیا گیا تو ملک معاشی طور پر بیٹھ ہو جائے گا۔ اگر ایسا ہوا تو ہم دیوالیہ پن کا شکار ہو جائیں گے۔ انہوں نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک سال میں 3 بجٹ پیش کرکے محصولات کا ہدف حاصل نہیں کر سکے، اس لیے ہم یہاں اپنے ملک کو بچانے آئے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر اگلا بجٹ بھی یہ پیش کریں گے تو ہماری معیشت کا جہاز سمندر میں غرق ہو جائے گا، انہوں نے کہا کہ پاکستان ان حکمرانوں کا بوجھ برداشت کرنے کا متحمل نہیں ہے۔ انہوں نے بارش کے باوجود دھرنے شرکاء کی استقامت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ رات مجھ پر بہت بھاری تھی لیکن یہ اللہ کی طرف سے ایک امتحان تھا، ہم اس امتحان کے بعد منزل پر پہنچ کر ہی دم لیں گے۔ مولانا فضل الرحمان اس موقع پر کہا کہ آزادی مارچ قانونی اور آئینی لحاظ سے جائز مارچ ہے۔ وکلا برادری کی شرکت سے ہمیں تقویت ملی ہے مولانا فضل الرحمان نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف دائر ریفرنس واپس لیا جائے۔ انہوں نے حکومتی دعوؤں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کروڑوں نوکریاں دور کی بات، حکومت نے لاکھوں لوگوں کو بے روزگار کردیا ہے، پچاس لاکھ گھر گرائے گئے اور ایک گھر بھی نیا نہیں بنایا۔