اسلام آباد(این این آئی)حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے درمیان مذاکرات کا ایک اور دور بے نتیجہ ختم ہوگیا ہے، ڈیڈ لاک برقرار ہے تاہم فریقین نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔منگل کو آزادی مارچ اور دھرنے کے معاملے پر اپوزیشن سے مذاکرات کے لیے پرویز خٹک کی سربراہی میں حکومتی کمیٹی جے یو آئی کے رہنما اکرم حان درانی کے گھر پہنچی، اپوزیشن کی جانب سے حکومت کو دیے گئے
مطالبات پر بات چیت کی گئیحکومتی کمیٹی میں اسد قیصر، پرویز الہی، پرویز خٹک، شفقت محمود، نورالحق قادری اور اسد عمر جب کہ رہبر کمیٹی میں اکرم درانی، احسن اقبال،امیر مقام،میاں افتخار حسین شامل تھے، اجلاس میں فرحت اللہ بابر،سید نیئر حسین بخاری اور طاہر بزنجوبھی شریک ہوئے۔گزشتہ روز حکومتی کمیٹی نے اپوزیشن سے ملاقات کی تھی جس میں حزب اختلاف کی جانب سے حکومت کو مطالبات پیش کیے گئے تھے۔ پرویز خٹک نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی اور انہیں اپوزیشن کے مطالبات سے آگاہ کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن سنجیدہ مذاکرات چاہتی ہے تو مثبت جواب دیا جائے، استعفے کے علاوہ تمام جائز مطالبات ماننے کو تیار ہیں۔بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے رہنما اکرم درانی نے کہا کہ ہم اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں۔۔حکومتی وفد اور رہبرکمیٹی کے مابین مذاکرات کے بعد میڈیا کو بریفنگ میں اکرم درانی نے کہا کہ رہبر کمیٹی کے تمام ارکان متفقہ طور پر وہ ہی مطالبہ پیش کیا۔علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ حکومت کوشش کررہی ہے کہ کوئی درمیانی راستے نکلے۔اس موقع پر حکومتی وفد کے سربراہ اور وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ کچھ معاملات پر اتفاق ہوا ہے تاہم ابھی تک مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔پرویز خٹک نے کہا کہ اپوزیشن کا اپنا اور ہمارا اپنا موقف ہے تاہم درمیانی راستہ تلاش کرنے کی کوشش کی جاری ہے۔انہوں نے کہاکہ ایسا راستہ نکالنے پر مذاکرات جاری ہے جس میں اپوزیشن کی عزت بھی برقرار رہے اور حکومتی موقف بھی متاثر نہ ہو۔پریس بریفنگ میں اپوزیشن اور حکومتی وفد نے صحافیوں کے سوالات کا جواب دینے سے گریز کیا۔ سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے کہاکہ وزیراعظم اور رہبر کمیٹی سے ملاقات ہوئی اچھی پیش رفت کے امکانات ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مذاکراتی کمیٹی اور رہبر کمیٹی کی ملاقات بہتری کی طرف ایک اور قدم ہے،اچھی پیش رفت اور مذید مشاورت کیلئے کچھ وقت درکار ہے۔ انہوں نے کہاکہ استعفیٰ میں لچک کا معاملہ بعد میں زیر بحث آئے گا جلد بتائیں گے،اسلامی دفعات پر مکمل اتفاق ہے اس پر کوئی دورائے نہیں۔انہوں نے کہاکہ الیکشن اصلاحات کے حوالے سے ابھی چیزیں طے ہوں گی تو ایک ایک چیز بتادی جائے گی،مذاکرات میں کامیابی کیلئے پر امید ہیں دعا کریں۔