کراچی(این این آئی)سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے مال کی خریدوفرخت پر شناختی کارڈ دینے کی پابندی پر عمل درآمد میں ناکامی اور تاجروں کے ساتھ تنازعے کے خاتمے کا متبادل حل پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ شناختی کارڈ کے بغیر مال کی خریدوفرخت کی صورت میں سیلز ٹیکس کی شرح میں مرحلے وار اضافہ ہی غیر رجسٹرڈ افراد کو ٹیکس نیٹ میں لانے واحد راستہ ہے۔
سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کی ٹیکسیشن و ٹریڈ پالیسی سب کمیٹی کے چیئرمین سعود محمودنے چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کو تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایف بی آرتمام تر کوششوں کے باوجود مال کی فروخت پر شناختی کارڈدینے کی پابندی کو یقینی نہیں بنا سکا تاہم حکومت واقعی غیر رجسٹرڈ افراد کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی خواہش مند ہے تو اسے ٹیکس کی نئی حکمت عملی کو اختیار کرنا ہوگا۔سعود محمود نے تجویز میں کہاکہ مال کی خریدوفروخت پر شناختی کارڈ نہ دینے والوں پر سیلز ٹیکس کی شرح میں مرحلے وار اضافہ کیا جائے جس کے تحت شناختی کارڈ کے بغیر مال فروخت کرنے والوں پر 31دسمبر2019تک 5فیصداضافی سیلز ٹیکس عائد کیا جائے۔اسی طرح31مارچ2020تک 7.5 فیصد اور 30جون2020تک 10 فیصد اضافی سیلزٹیکس عائد کیا جائے جوغیر رجسٹرڈ افرادکو مال کی فروخت پر پہلے سے عائد 3فیصد کے علاوہ ہونا چاہیے۔کوئی بھی شخص اگر شناختی کارڈ کے بغیر مال خریدنا اہے تو وہ خرید سکتا ہے مگر اسے ان پٹ ایڈجسٹ کی اضافی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ان اقدامات کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے کیونکہ موجودہ معاشی بحران اور کاروباری مندی کے پیش نظر اضافی ٹیکس ادا کرنا ان کے لیے گھاٹے کا سودا ثابت ہوگا اور وہ مال کے لین دین پر شناختی کارڈ دینے پر مجبورہوجائیں گے
جس سے حکومت باآسانی غیر رجسٹرڈ افراد کو ٹیکس نیٹ میں لاسکے گی۔انہوں نے کہاکہ سائٹ ایسوسی ایشن دستاویزی معیشت پر یقین رکھتی ہے کیونکہ جب عام شہری موبائل سم خریدتے وقت شناختی کارڈ جمع کرواسکتا ہے تو 50ہزار مالیت سے زائد کی خریداری پر شناختی کارڈ دینے میں کیا قباحت ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ ایف بی آر کو مزاحمت کا سامنا کرنے کی وجہ شناختی کارڈ کی شرط کا فوری نفاذ ہے۔شناختی کارڈ کے بغیر مال کی فروخت پر اضافی سیلز ٹیکس کا نفاذ یقینی طور پر پورے طریقہ کار کو قابل اطمینان بنائے گا۔