اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)آزادی مارچ کے دھرنے میں افغان باشندوں کی بڑی تعداد کا انکشاف ۔ تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کے دھرنے میں کچھ لوگ نظر آئے جنہوں نے اسلامیہ افغانستان کے بینرز اٹھائے ہوئے تھے جس کے بعد حساس ادارے حرکت میں آئے اور تحقیقات کا آغاز شروع کیا کہ پتہ لگایا جا سکے کہ اس دھرنے میں افغان باشندوں کی کتنی بڑی تعداد شامل ہے ؟۔
واضح رہے کہ اس سے قبل محکمہ داخلہ پنجاب نے مولانا فضل الرحمن پر اسلام آباد پڑاؤ کے دوران ٹارگٹ کلنگ حملے، خودکش حملے یا زہر دیے جانے کا خدشہ ظاہر کردیا۔مقامی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق محکمہ داخلہ پنجاب حکومت کے انٹیلی جنس سینٹر نے ایک خط جاری کیا ہےجس میں جمیعت علما پاکستان (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن پر آزادی مارچ کے اسلام آباد پڑاؤ کے دوران ٹارگٹ کلنگ حملے کے امکان کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔وزارت داخلہ کے مطابق انہیں انٹیلی جنس ایجنسی کی جانب سے دہشت گرد تنظیم کے بنائے گئے ایسے منصوبے کی اطلاع ملی ہے جس میں مولانا پر قاتلانہ حملے کے علاوہ ہجوم میں خود کش حملے جیسے اقدام کی منصوبہ بھی کی جا رہی ہے۔اس خطرے کے پیش نظر مولانہ فضل الرحمن کو ان کی سیکیورٹی کے حوالے سے چند اقدامات کو ممکن بنانے کی درخواست کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی ایسے شخص یا گاڑی کو اپنے قریب نہ آنے دیں جس کی باقاعدہ چیکنگ نہ کی گئی ہو جب کہ قافلے کی سفر کے دوران مناسب رفتار کو یقینی بنایا جائے، جن جگہوں پر قیام کیا جائے انہیں مکمل چیک کیا جائے جو خوراک یا کھانا مولانا تک پہنچے اسے کھانے سے پہلے جانچا جائے۔محکمہ داخلہ کی طرف سے جاری کردہ مراسلے میں یہ درخواست بھی کی گئی ہے کہ علاقے کی ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن اور پولیس اتھارٹیز کے ساتھ قریبی رابطہ رکھا جائے اور ان سے سیکیورٹی پر مشورہ سازی کا عمل جاری رکھا جائے تاکہ کسی بھی ممکنہ انہونی یا حادثے سے بچا جاسکے۔