منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

کاﺅنٹ ڈاﺅن شروع، مولانا فضل الرحمان کے وزیراعظم کے استعفیٰ کیلئے دو دن کے الٹی میٹم کے بعدحکومت حرکت میں آگئی،بڑے پیمانے پر اقدامات ‎

datetime 1  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) مولانا فضل الرحمان کی جانب سے حکومت کو وزیراعظم کے استعفے کے لیے دو دن کی مہلت دینے پر انتظامیہ حرکت میں آ گئی، انتظامیہ نے اہم مقامات پر ہٹائے گئے کنٹینرز دوبارہ رکھنا شروع کر دیے، ایک نجی ٹی وی چینل نے کنٹینر لگانے کی نئی ویڈیو جاری کی جس میں ہٹائے گئے کنٹینر دوبارہ رکھتے ہوئے دکھایا گیا۔ حکومت نے ڈی چوک پر دوبارہ کنٹینر لگانا شروع کر دیے ہیں۔

اس طرح حکومت نے کنٹینر کو از سر نو ترتیب دینے کا عمل شروع کر دیا ہے، واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے حکومت کو دو دن کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان پر حکومت کرنے کا حق عوام کا ہے کسی ادارے کا پاکستان پر مسلط ہونے کا کوئی حق حاصل نہیں،اگر وزیراعظم نے دو دن میں استعفیٰ نہ دیا تو پھر یہ مجمع ان کو گھر جا کر گرفتار کرلے گا۔ اسلام آباد میں آزادی مارچ کے شرکاء سے اپنے خطاب کے آغاز پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پاکستان پر حکومت کرنے کا حق عوام کا ہے کسی ادارے کا پاکستان پر مسلط ہونے کا کوئی حق حاصل نہیں۔انہوں نے کہا کہ آپ ملک کے کونے کونے سے طویل سفر کی مشقت برداشت کرتے ہوئے یہاں پہنچ چکے ہیں، آپ جس ولولے اور جس عزم کے ساتھ آئے ہیں میں اس کو سلام پیش کرتا ہوں۔مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ میرے محترم دوستوں میں اس وقت ہمارے اجتماع میں تمام سیاسی قائدین موجود ہیں میں ان کو خوش آمدید بھی کہتا ہوں اور ان تمام سیاسی جماعتوں باہمی یک جہتی کا فیصلہ درحقیقت ایک قومی یک جہتی کا اظہار ہے جس نے ہمارے مطالبے کو کسی ایک جماعت یا ایک تنظیم کا مطالبہ نہیں بلکہ اس سے یک قومی مطالبے کا روپ ڈھال دیا ہے۔اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ‘آج کا یہ اجتماع سنجیدہ اجمتاع ہے اور پوری دنیا اس کو سنجیدگی سے لے، جب ہم فیصلہ کررہے ہیں کہ ہم اس ملک میں ایک انصاف کی اور عدل پر مبنی ایک نظام چاہتے ہیں جو عوام کی مرضی سے ہو تو پھر ظاہر ہے کہ عوام کا حق ہے کہ اس کے لیے ایک اجتماع کی صورت میں وحدت کا مظاہرہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ ‘ربیع الاول کا مہینہ ہے رحمت کا مہینہ ہے اس کی نسبت جناب رسول اللہ صلی اللہ کی میلاد کی طرف ہے جس کی بنیاد پر اس مہینے کو احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے اور اس اجتماع کا آغاز کررہے ہیں تو اللہ کی رحمت بھی برس رہی ہے، کتنا مبارک اجتماع ہے کتنے مبارک وقت میں ہورہا ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میڈیا سے پابندی اٹھالیں ورنہ ہم بھی کسی پابندی کے پابند نہیں ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ ہماری پرامن صلاحیتوں کا اظہار ہے، ہم پرامن لوگ ہیں اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ

امن کے دائرے میں رہیں ورنہ اسلام آباد کے اندر پاکستان کے عوام کا یہ سمندر اس بات کی قدرت رکھتا ہے کہ وزیراعظم کے گھر کے اندر جاکر وزیراعظم کو خود گرفتار کرلیں۔ان کا کہنا تھا کہ عوام کا فیصلہ آچکا ہے اب اس حکومت کو جانا ہی جانا ہے لیکن میں اداروں کے ساتھ بات کرنا چاہتا ہوں، ہماری جچی تلی پالیسی ہے کہ ہم اداروں کے ساتھ تصادم نہیں چاہتے ہم پاکستان کے اداروں کا استحکام چاہتے ہیں، ہم اداروں کا طاقت ور دیکھنا چاہتے ہیں لیکن ہم اداروں کو غیر جانب دار بھی دیکھنا چاہتے ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر ہم محسوس کریں کہ اس ناجائز کی پشت پر ہمارے ادارے ہیں، اگر ہم محسوس کریں کہ اگر ان ناجائز حکمرانوں کا تحفظ ہمارے ادارے کر رہے ہیں تو پھر دو دن کی مہلت ہے پھر ہمیں نہ روکا جائے کہ ہم اداروں کے بارے میں کیا اپنی کیا رائے قائم کرتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…