اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) مولانا فضل الرحمان نے ایک نجی ٹی وی چینل سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ تمام سیاسی جماعتیں اور ان کے سربراہ باہمی رابطے میں ہیں، انہوں نے کہا کہ یہاں آنا تھا آ گئے، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اب لوگوں نے وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ کر دیا ہے تو اب استعفیٰ لے کر جائیں گے، انہوں نے کہا کہ یہ کارکنوں کا اجتماع نہیں بلکہ عوام کا اجتماع ہے،
انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ ان کی جانب سے ایسی کوئی رکاوٹ نہیں ہے جو پیدا نہیں کی گئی، انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے ٹرانسپورٹرز کو روکا کہ وہ لوگ گاڑیاں نہ مہیا کریں جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹرز نے معاہدے منسوخ کر دیے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ہم نے حکومت سے جو معاہدہ کیا ہے اس کی پاسداری کریں گے، انہوں نے کہا کہ اب پارٹیوں کی قیادت پیچھے چلی گئی ہے اب عوام آگے ہیں، انہیں ہم نہیں روک سکتے، ہم اگر روک سکے تو روکیں گے۔ انہوں نے وزیراعظم عمران خان کے بارے میں کہا کہ تم یہود کے ایجنٹ ہو تم نے ملک کے خلاف سازشیں کی ہیں، انہوں نے کہا کہ بھارتی انتخابات میں مودی کے جیتنے کی خواہش کس نے ظاہر کی تھی وہ عمران خان ہی تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت جہاد پر ہیں،انہوں نے کہاکہ ہمیں اشتعال مت دلاؤ، اس اشتعال سے تم بھسم ہو جاؤ گے۔ واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے حکومت کو دو دن کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان پر حکومت کرنے کا حق عوام کا ہے کسی ادارے کا پاکستان پر مسلط ہونے کا کوئی حق حاصل نہیں،اگر وزیراعظم نے دو دن میں استعفیٰ نہ دیا تو پھر یہ مجمع ان کو گھر جا کر گرفتار کرلے گا۔ اسلام آباد میں آزادی مارچ کے شرکاء سے اپنے خطاب کے آغاز پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پاکستان پر حکومت کرنے کا حق عوام کا ہے کسی ادارے کا پاکستان پر مسلط ہونے کا کوئی حق حاصل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ ملک کے کونے کونے سے طویل سفر کی مشقت برداشت کرتے ہوئے یہاں پہنچ چکے ہیں، آپ جس ولولے اور جس عزم کے ساتھ آئے ہیں میں اس کو سلام پیش کرتا ہوں۔مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ میرے محترم دوستوں میں اس وقت ہمارے اجتماع میں تمام سیاسی قائدین موجود ہیں میں ان کو خوش آمدید بھی کہتا ہوں اور ان تمام سیاسی جماعتوں باہمی یک جہتی کا فیصلہ درحقیقت ایک قومی یک جہتی کا اظہار ہے جس نے ہمارے مطالبے کو کسی ایک جماعت یا ایک تنظیم کا مطالبہ نہیں بلکہ اس سے یک قومی مطالبے کا روپ ڈھال دیا ہے۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ‘آج کا یہ اجتماع سنجیدہ اجتماع ہے اور پوری دنیا اس کو سنجیدگی سے لے، جب ہم فیصلہ کررہے ہیں کہ ہم اس ملک میں ایک انصاف کی اور عدل پر مبنی ایک نظام چاہتے ہیں جو عوام کی مرضی سے ہو تو پھر ظاہر ہے کہ عوام کا حق ہے کہ اس کے لیے ایک اجتماع کی صورت میں وحدت کا مظاہرہ کرے۔انہوں نے کہا کہ ‘ربیع الاول کا مہینہ ہے رحمت کا مہینہ ہے اس کی نسبت جناب رسول اللہ صلی اللہ کی میلاد کی طرف ہے جس کی بنیاد پر اس مہینے کو احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے اور اس اجتماع کا آغاز کررہے ہیں تو اللہ کی رحمت بھی برس رہی ہے، کتنا مبارک اجتماع ہے کتنے مبارک وقت میں ہورہا ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میڈیا سے پابندی اٹھالیں ورنہ ہم بھی کسی پابندی کے پابند نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہماری پرامن صلاحیتوں کا اظہار ہے، ہم پرامن لوگ ہیں اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ امن کے دائرے میں رہیں ورنہ اسلام آباد کے اندر پاکستان کے عوام کا یہ سمندر اس بات کی قدرت رکھتا ہے کہ وزیراعظم کے گھر کے اندر جاکر وزیراعظم کو خود گرفتار کرلیں۔ان کا کہنا تھا کہ عوام کا فیصلہ آچکا ہے اب اس حکومت کو جانا ہی جانا ہے لیکن میں اداروں کے ساتھ بات کرنا چاہتا ہوں، ہماری جچی تلی پالیسی ہے کہ ہم اداروں کے ساتھ تصادم نہیں چاہتے ہم پاکستان کے اداروں کا استحکام چاہتے ہیں، ہم اداروں کا طاقت ور دیکھنا چاہتے ہیں لیکن ہم اداروں کو غیر جانب دار بھی دیکھنا چاہتے ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر ہم محسوس کریں کہ اس ناجائز کی پشت پر ہمارے ادارے ہیں، اگر ہم محسوس کریں کہ اگر ان ناجائز حکمرانوں کا تحفظ ہمارے ادارے کر رہے ہیں تو پھر دو دن کی مہلت ہے پھر ہمیں نہ روکا جائے کہ ہم اداروں کے بارے میں کیا اپنی کیا رائے قائم کرتے ہیں۔