’آزادی مارچ‘ مولانا فضل الرحمٰن کی سربراہی میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچ گیا، جگہ جگہ شاندار استقبال،حساس مقامات پر فوج تعینات کردی گئی

31  اکتوبر‬‮  2019

اسلام آباد (این این آئی)جمعیت علمائے اسلام (ف) کا حکومت مخالف ’آزادی مارچ‘ مولانا فضل الرحمٰن کی سربراہی میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچ گیا، تمام اپوزیشن جماعتوں کے مرکزی قائدین کا جلسہ (آج)جمعہ کو ہوگا، اپوزیشن لیڈر شہباز شیریف بلاول بھٹو زر داری کی جانب سے شرکت کا امکان ہے، اپوزیشن کی رہبر کمیٹی مشاورت کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل کا اعلان کریگی۔

تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) کا حکومت مخالف ’آزادی مارچ‘ مولانا فضل الرحمٰن کی سربراہی میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچ گیا،مارچ کے استقبال کے لیے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے مختلف مقامات پر استقبالیہ کیمپ لگائے گئے ہیں جہاں مقامی رہنماؤں اور اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کے نمائندے بھی موجود تھے۔قبل ازیں مولانا فضل الرحمٰن کا روات میں استقبالیہ کیمپ سے خطاب کے دوران کہنا تھا کہ آپ کی یکجہتی قومی نعرے کا روپ دھار چکی ہے، عوام اسلام آباد جا کر حکمرانوں کو پیغام دے رہے ہیں کہ نااہل اور ناجائز حکومت قابل قبول نہیں۔یاد رہے کہ آزادی مارچ کا آغاز 27 مارچ کو کراچی سے ہوا تھا جو سندھ کے مختلف شہروں سے ہوتا ہوا لاہور اور پھر گوجر خان پہنچا تھا اورراولپنڈی سے ہوتا ہوا اسلام آباد میں داخل ہوا۔آزادی مارچ کا مرکزی اجتماع اسلام آباد ایچ- 9 میٹرو گراؤنڈ میں ہوگا اور مارچ کے شرکا کے لیے پارکنگ کی جگہ بھی مختص کی گئی ہے۔اس سلسلے میں مقامی انتظامیہ نے ریڈزون، فیض آباد اور زیرو پوائنٹ انٹرچینجز سمیت مختلف سڑکوں کو کنٹینر لگا کر بند کردیا۔آزادی مارچ کے راستوں کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے گزشتہ روز جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ضلعی ترجمان حافظ ضیااللہ نے بتایا تھا کہ احتجاجی مارچ راولپنڈی کے مری روڈ سے ہوتا ہوا براستہ فیض آباد اسلام آباد میں داخل ہوگا۔قبل ازیں سربراہ اسفند یار ولی کی قیادت میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کا قافلہ آزادی مارچ میں شرکت کیلئے اسلام آباد کے ایچ 9 گراؤنڈ پہنچا۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسفند یار ولی نے کہا کہ 31 اکتوبر کو جلسے کی تاریخ تھی جس کا فیصلہ رہبر کمیٹی نے کیا تھا، اب کوئی پہنچے یا نہ پہنچے اے این پی پہنچ گئی۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن میں کوئی اختلاف نہیں ہے، جلسے کا فیصلہ رہبر کمیٹی نے کرنا تھا، رہبر کمیٹی نے ہمیں نہیں بتایا کہ آج جلسہ نہیں ہوگا، ہمیں 31اکتوبر کا بتایا گیا تھا۔رحیم یار خان میں ٹرین حادثے پر وزیر ریلوے شیخ رشید احمد پر تنقید کرتے ہوئے اسفند یار ولی کا کہنا تھا کہ موجودہ وفاقی وزیر ریلوے کو اپنے محکمے سے زیادہ کسی اور چیز کا شوق ہے،

وہ صرف اپوزیشن کو گالیاں دینا پسند کرتے ہیں اور عجیب حسن اتفاق ہے کہ جب سے ایک خاص شخص ریلوے وزیر بنا ہے ریل پٹڑی پر چڑھ ہی نہیں رہی۔مسلم لیگ (ن) کے ذرائع کا کہنا تھا کہ صدر پی ایم ایل این شہباز شریف اسلام آباد میں آزادی مارچ میں شریک ہوں گے۔ قبل ازیں لاہور میں گریٹر اقبال پارک میں مولانا فضل الرحمٰن کے جلسے میں مسلم لیگ (ن) کے کوئی بھی قابل ذکر رہنما شریک نہیں ہوئے بلکہ مسلم لیگ (ن) کے کارکنان کی تعداد پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنان سے بھی کم تھی جس کے رہنما قمر زماں کائرہ تھے جو جلسے کے دوران مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ اسٹیج پر بھی موجود تھے۔

آزادی مارچ کے سلسلے میں حکومت نے کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے حساس مقامات پر فوج تعینات کردی۔علاوہ ازیں اسلام آباد کی مقامی انتظامیہ نے حساس ترین علاقے ریڈ زون میں ٹرپل ون بریگیڈ کو تعینات کرنے کی بھی درخواست دے دی۔آزادی مارچ کے شرکا کی تعداد اور سیکیورٹی انتظامات کے حوالے سے پولیس اور اسلام آباد کی انتظامیہ ابہام کا شکار نظر آئی۔اس ضمن میں پولیس حکام کا کہنا تھا کہ جلسہ گاہ میں 25 سے 30 ہزار افراد کی گنجائش ہے تاہم شرکا کی تعداد اس سے زائد ہونے کی صورت میں کوئی پلان بی موجود نہیں۔پولیس حکام نے بتایا کہ صورتحال خراب ہونے کی صورت میں فوری طور پر پلان بی ترتیب دیا جائے گا جبکہ پشاور موڑ جلسہ گاہ کے گرد اضافی خار دار تاریں بھی لگائی جائیں گی۔

پولیس نے یہ بھی بتایا کہ اسلام آباد کے حساس علاقے ریڈ زون سمیت شہر کے اہم داخلی و خارجی راستوں پر ساڑھے 5 ہزار کنٹینر لگائے گئے ہیں جبکہ حالات خراب ہونے کے خطرے کے پیشِ نظر طویل اور مختصر فاصلے کے 10 ہزار آنسو گیس شیلز کا مطالبہ کردیا گیا ہے۔علاوہ ازیں آزادی مارچ کے باعث راولپنڈی اسلام آباد کے مختلف مقامات پر غیر اعلانیہ نیٹ سروس معطل کردی گئی تاہم اسلام آباد انتظامیہ اور وزیر داخلہ نے اس سے لاعلمی کا اظہار کیا۔اس ضمن میں ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقت نے بتایا کہ انٹرنیٹ سروس بحال ہے البتہ پشاور موڑ پر جہاں آزادی مارچ کے شرکا موجود ہیں اس مقام پر انٹرنیٹ کام نہیں کررہا۔ادھر آزادی مارچ میں شامل ہونے کے لیے خیبرپختونخوا کے مختلف شہروں میں جے یو آئی (ف) کے کارکنان جمع ہو کر 2 بجے کے بعد رنگ روڈ سے روانہ ہوئے اور قومی وطن پارٹی چارسدہ انٹرچینج سے احتجاجی مارچ کا حصہ بننے کے لیے روانہ ہوئے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…