اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی حسن نثار نے اپنے کالم ’’جنہیں 22کروڑ دکھائی نہیں دے رہے‘‘ میں لکھتے ہیں کہ۔۔۔مالیاتی خسارہ تشویشناک حد تک بڑھ چکا ہے۔ان حالات میں تو کوئی پشتینی اور پیدائشی جھوٹا بھی کسی قسم کی ’’معاشی نوید مسرت‘‘ سنانے کی جرأت نہیں کر سکتا تو
یہ کون لوگ ہیں جو پے در پے ایسا جھوٹ بول رہے ہیں جو قدم قدم پر رنگے ہاتھوں پکڑا جائے گا۔یہ حقیقت کوئی نہ بھولے کہ دنیا کا سب سے زیادہ چرب زبان آدمی بھی کسی بھوکے کو اس بات پر قائل نہیں کر سکتا کہ اس کا پیٹ بھرا ہوا ہے اس لئے ممکن ہو تو ایک کروڑ نوکریوں اور 50لاکھ گھروں جیسی گپیں چھوڑنے سے بچا جائے کیونکہ ایسے کھوکھلے دعوے عوامی فرسٹریشن اور غصہ میں اضافہ کے علاوہ کچھ نہیں کرتے۔حقیقی زمینی صورتحال تو یہ ہے کہ معیشت تھوڑی بہت سنبھل بھی جائے تو اونٹ کے منہ میں زیرہ بھی نہیں، تھوڑی بہت سے کچھ زیادہ بہتر بھی ہو جائے تو عام آدمی کو قرار نصیب ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ آبادی کا عفریت اس ’’ترقی‘‘ کا لقمہ لیتے ہی مزید بھوک کی دہائی دے گامیں حیران ہوں کہ تبدیلی سرکار پاپولیشن مینجمنٹ کا سوچے بغیر معاشی استحکام کا تصور بھی کس طرح کر سکتی ہے اور کمال یہ کہ میں نے ان میں سے کسی ایک کی زبان سے بھی اس تضاد کا ذکر نہیں سنا کہ جب تک اس بے لگام آبادی کو لگام نہیں دی جاتی، اقتصادی زبوں حالی کو لگام دینا ممکن ہی نہیں۔