اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں مولانا عبدالاکبر چترالی کا پرائیویٹ ممبر بل اسلام آباد میں قرضوں پر سود کو ختم کرنے کا بل مدت ختم ہونے کے باعث منسوخ کر دیا گیا جبکہ کمیٹی نے مشیر خزانہ کی عدم موجودگی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ مشیر خزانہ کی کْرسی ہمیشہ خالی نظر آتی ہے، آئی ایم ایف ٹیم اگر آ سکتی ہے تو مشیر خزانہ کیوں نہیں؟۔
چیئرمین کمیٹی اسد عمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں مولانا عبدالاکبر چترالی کا پرائیویٹ ممبر بل اسلام آباد میں قرضوں پر سود کو ختم کرنے کا بل مدت ختم ہونے کے باعث منسوخ کر دیا گیا۔ کمیٹی چیئر مین اسد عمر نے کہاکہ اس بل میں بہت زیادہ تکنیکی وجوہات کے باعث کلیئرنس نہیں ہے، نوے دنوں میں بل کی منظوری نہیں ہو سکی اس لیے اس بل کو ازسرنو پیش کیا جا سکتا ہے۔ اسد عمر نے کہاکہ آئین کے مطابق نوے دنوں میں بل کی منظوری ہو سکتی تھی، کمیٹی اراکین کی جانب سے بھی اس بل پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔اجلاس میں مشیر خزانہ کی عدم موجودگی پر اراکین کمیٹی نے اظہار تشویش کیا۔ نفیسہ شاہ نے کہاکہ مشیر خزانہ کی کْرسی ہمیشہ خالی نظر آتی ہے، آئی ایم ایف ٹیم اگر آ سکتی ہے تو مشیر خزانہ کیوں نہیں؟۔نفیسہ شاہ نے کہاکہ حفیظ شیخ نے ایک مرتبہ بھی کمیٹی اجلاس میں آنا گوارہ نہیں سمجھا۔ سیکرٹری خزانہ نے کہاکہ مشیر خزانہ ملک سے باہر ہونے کے باعث کمیٹی اجلاس میں حاضر نہیں ہو سکے۔ اسد عمر نے کہاکہ جب میں فنانس منسٹر تھا تو تمام کمیٹی اجلاس میں شرکت کی لیکن سابقہ دور میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار ڈپٹی وزیر اعظم تھے۔ اسد عمر نے کہاکہ مفتاح اسماعیل بھی خزانہ کی کْرسی پر بیٹھ کر کمیٹی اجلاس میں کبھی نہیں آئے، سیاسی پوائنٹ سکورنگ ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایجنڈا ایک طرف رکھتے ہیں اور سیاسی پوائنٹ سکورنگ کر لیتے ہیں۔
حنا ربانی کھر نے کہاکہ ہم اتنا لمبا سفر کر کے کمیٹی اجلاس میں آ گئے مشیر خزانہ ساتھ وزارت خزانہ سے یہاں نہیں آ سکتے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ پانچ سالوں کی مثال دینا درست نہیں اس سے پارلیمنٹ کے کردار نظر انداز ہوتا۔ اسد عمر نے کہاکہ گزشتہ گیارہ سالوں کا ریکارڈ نکال کر دیکھ لیا جائے کس پارٹی کے وزیر خزانہ کمیٹی اجلاس میں حاضر ہوئے۔، رمیش کمار نے کہاکہ کمیٹی اجلاس موخر کر دیا جائے کیونکہ مشیر خزانہ اور گورنر سٹیٹ بنک موجود نہیں۔ رمیش کمار نے کہاکہ تین، چار دن بعد جب مشیر خزانہ اور گورنر سٹیٹ بنک ہوں تو کمیٹی اجلاس ہو۔کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کو ڈی جی ڈیٹ نے بریفنگ دی۔
ڈی جی ڈیٹ نے آئندہ پانچ سالوں کے دوران قرضے ایداف سے زیادہ لینے کا امکان ظاہر کر دیا۔ ڈی جی ڈیٹ نے کہاکہ ہو سکتا ہے کہ آئندہ پانچ کے دوران قرضے کے اہداف حاصل نہ ہو سکیں،پانچ سالوں میں مقامی قرضہ کم جبکہ سکوک بانڈ اور یوبانڈز کا تناسب بڑھانے کی پالیسی ہے۔ انہوں نے کہاکہ آئندہ پانچ سالوں میں بیرونی قرضوں کا جی ڈی پی میں تناسب چالیس فیصد اور مقامی ساٹھ فیصد ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ کوشش کریں گے کہ طویل مدتی بنیادوں پر بیرونی قرضہ جی ڈی پی کا تینتیس فیصد تک محدود ہو۔انہوں نے کہاکہ شارٹ ٹرم قرضے کو کم اور لانگ ٹرم قرضے کو بڑھانے کی پالیسی ہے۔ اس وقت مقامی قرضے حکومت کیلئے بڑا چیلنج ہے، ہر تین چار ہفتے کے بعد حکومت کو واپسی کیلیے نیا قرضہ لینا پڑ رہا ہے،وسط مدتی قرضے کا تناسب پندرہ فیصد ہے جو مناسب سطح پر ہے۔شریعہ کمپلائنس کو مزید بہتر کریں گے جو اس وقت ٹوٹل ڈیٹ کا پندرہ فیصد ہیں۔