اسلام آباد( آن لائن )اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا معطلی کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اخترکیانی اورجسٹس عامرفاروق درخواست پرسماعت کی۔ اس موقع پر سروسزاسپتال لاہورکی میڈیکل ٹیم اورنوازشریف کے وکلا عدالت میں موجود تھے۔ سروسزاسپتال کی 3 رکنی میڈیکل ٹیم نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس ہمراہ لائی۔
لیکن نیب کی ٹیم ابتدائی طور پر اسلام آباد ہائیکورٹ نہ پہنچی البتہ بعد ازاں نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی عدالت پہنچے اور درخواست کی کاپی طلب کی۔ سروسز اسپتال کی ٹیم کی جانب سے لائی گئی سابق وزیراعظم نوازشریف کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں جمع کروائی گئی۔وکیل خواجہ حارث نیکہا کہ سب کو نوٹس دیا تھا،نیب آنکھ مچولی کھیل رہی ہے۔ نیب والے کل یہاں موجود تھے۔ میڈیکل ٹیم نے عدالت کو بتایا کہ نوازشریف ہائپرٹینشن اورعارضہ قلب سمیت دیگر بیماریوں میں مبتلا ہیں۔نواز شریف کی بیماری کے سبب پلیٹ لیٹس ضائع ہو جاتے ہیں۔ جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیسی طبیعت ہے نواز شریف کی ؟ جس پر ڈاکٹر سلیم شہزاد نے کہا کہ ہمیں کچھ مزید ٹیسٹس کی ضرورت ہے۔ نوازشریف کی حالت کچھ بہترہوتی ہیتوٹیسٹ کریں گے۔ایم ایس سروسز اسپتال نے بتایا کہ ہم نے ڈاکٹر عدنان کو آن بورڈ لیا ہے۔ خواجہ حارث نے سوال اٹھایا کہ اتنی خراب صورتحال کیوں ہے ؟جس پر ڈاکٹر سلیم شہزاد نے کہا کہ کم سطح پر پلیٹ لیٹس پر مزید ٹیسٹس نہیں ہو سکتے،جو علاج ہم کررہے ہیں وہ بہترین ہے۔ خواجہ حارث نے دلائل دئے کہ علاج نواز شریف کا حق ہے۔ نوازشریف بیرون ملک بھی علاج کرانا چاہیں تو اجازت دینی چاہئیے۔جسٹس کیانی نے کہا کہ آپ کے جواب کے مطابق مریض کی حالت تشویشناک ہے۔خواجہ حارث نے کہا کہ نوازشریف ایک نہیں ،کئی بیماریوں کی دوائی لے رہے ہیں۔نوازشریف کو اسٹنٹ پڑے ہیں،مسلسل دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔
مریض کا زندہ رہنا اس کا بنیادی حق ہے،اپنی مرضی سے علاج کروانے کی اجازت دی جائے۔ نوازشریف بیرون ملک سے علاج کروائیں تو کوئی حرج نہیں ہے۔اس وقت نوازشریف زندگی اورموت کیاسٹیج پرہیں۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ سزا کو معطل کریں تاکہ نوازشریف اپنا علاج کرواسکیں۔نواز شریف جان لیوا بیماریوں میں مبتلا ہیں،فیصلہ معطل کرکے نواز شریف کو ضمانت دی جائے۔
نیب پراسیکیوٹر نے نواز شریف کی ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ضمانت کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ اس درخواست پر ہم فیصلہ کریں گے، ہمیں جو سمجھ آیا وہ یہ کہ متعدد ایشوز درپیش ہیں۔یہاں قانونی نہیں طبی معاملہ ہے۔ ہم ڈاکٹرز نہیں ہیں، علاج سے متعلق ڈاکٹرز ہی بتا سکتے ہیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیا نواز شریف کی جان کو خطرہ ہے؟
جس پر ایم ایس سروسز اسپتال نے کہا کہ جی نواز شریف کی جان کو خطرہ ہے جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ وہ تو ظاہر ہے جب آپ علاج نہیں کریں گے تو جان کو خطرہ ہی ہو گا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ہم فیصلہ ڈاکٹرز کی رپورٹ پر دیں گے۔ جس کے بعد عدالت نے 9 رکنی میڈیکل بورڈ سے تفصیلی تحریری رپورٹ اور سفارشات طلب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کی درخواست ضمانت پر مزید سماعت منگل تک ملتوی کردی ۔