پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے ایک بارپھروزیر اعظم عمران خان کے استعفیٰ کے مطالبہ کو مسترد کردیا،جلوس کے ساتھ کیا سلوک کیاجائیگا؟بڑے فیصلے کا اعلان کردیاگیا

datetime 24  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے ایک بارپھروزیر اعظم عمران خان کے استعفیٰ کے مطالبہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن کے جلوس کونہیں روکا جائیگا،آزاد مارچ کیلئے جگہ دینے کا فیصلہ جمعرات کو رہبر کمیٹی سے مذاکرات میں ہو جائیگا،جمہوری حکومت کسی سے خوفزدہ نہیں،عدالتی فیصلے کے مطابق مارچ آیا تو کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائیگی، اپوزیشن والے آئین اور قانون کے مطابق آئیں گے تو میزبانی کرینگے۔

جمعرات کو حکومتی مذاکراتی کے وفد نے پرویز خٹک کی سربراہی میں اتحادی رکن اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا سے ملاقات کی جس میں اپوزیشن سے مذاکرات بارے اعتماد میں لیا گیا بعد ازاں کمیٹی ارکان نے ایم کیو ایم کے وفد سے بھی ملاقات کی جس میں جے یو آئی سے مذاکرات کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہاکہ آزادی مارچ کے حوالے سے اپوزیشن سے (آج) مذاکرات ہوں گے،آزادی مارچ کے لئے کونسی جگہ دینی ہے،اسی ملاقات میں فیصلہ کریں گے۔ پرویز خٹک نے کہاکہ اتحادیوں کو اعتماد میں لینے آئے تھے،رہبر کمیٹی سے مذاکرات پر بھی اتحادیوں کو اعتماد میں لیاگیا۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کی شرط یہی ہے کہ قافلے کو راستہ دیا جائے،ہم نے یقین دہانی کرائی ہے کہ جلوس کو نہیں روکا جائے گا،ہم نے کسی پریشر میں آ کر اجازت نہیں دی۔پرویز خٹک نے کہاکہ ہم وزیراعظم کے استعفیٰ پر بات نہیں کریں گے،باقی مطالبات پر بات کریں گے،امید ہے کہ رہبر کمیٹی سے ملاقات میں فیصلے ہو جائیں گے۔فہمیدہ مرزا نے کہاکہ ہم نے مذاکرات سے متعلق کیی تجاویز دی ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہر چیز کو جمہوری طریقے سے حل کرنا چاہیے۔ ایم کیو ایم کے وفد سے بات چیت کریت ہوئے مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے کہاکہ جمہوری حکومت ہے کسی سے خوفزدہ نہیں ہیں،عدالتی فیصلے کے مطابق مارچ آیا تو کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ اتحادیوں کو کمیٹی میں شامل نہ ہونے پر اعتراض نہیں ہے۔

اسد عمر نے کہاکہ آئین و قانون کے مطابق آئیں گے تو انکی میزبانی کریں گے۔ مقبول صدیقی نے کہاکہ احتجاج یادھرنا تمام سیاسی جماعتوں کا جمہوری حق ہے لیکن احتجاج انتشار نہیں ہونا چاہیے۔ پرویز خٹک نے کہاکہ وزیراعظم کے استعفیٰ پر کوئی بات نہیں کی جا سکتی، جمعہ کو اپوزیشن سے مذاکرات ہیں،، امید ہے مثبت پیشرفت ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ ہم سے اپوزیشن نے آزادی مارچ آنے دینے کی بات کی تھی۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ احتجاج اور دھرنا کافی نہیں کہ وزیر اعظم استعفیٰ دیں، پرویز خٹک نے کہاکہ اکرم درانی سمیت کسی اپوزیشن رہنما نے وزیر اعظم کے استعفے کی بات نہیں کی،سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کہے گی کہ وہ ڈی چوک میں آسکتے ہیں۔ اسد عمر نے کہاکہ ہائی کورٹ نے جب سے فیصلہ کیا ہے ہم نے ڈی چوک میں مارچ نہیں کیا۔ خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ اپوزیشن کے مارچ کرنے کا حق تسلیم مگر عدالت اجازت دیتی ہے تو ڈی چوک میں آئیں۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…