اسلام آباد(آن لائن) سپریم کورٹ نے کرپشن مقدمات میں لیگی رہنما چوہدری شیر علی کی بریت کیخلاف نیب کی اپیلیں خارج کر دیں۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے کہاکہ نیب چوہدری شیر کیخلاف کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا،
جن افراد کو زمینوں کی مبینہ غیر قانونی الاٹمنٹ کی گئی انکا ملزم سے تعلق ثابت نہیں ہو سکا۔چیف جسٹس نے کہاکہ ایک گواہ نے بھی نہیں کہا کہ چوہدری شیر علی کیخلاف دباؤ میں آ کر بیان دیا، نیب کے اپنے گواہ ہی ایسا کہیں گے تو ملزم کو دفاع کی کیا ضرورت ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ملزم کا کام اپنے اثاثوں کو ثابت کرنا ہوتا ہے، جو اثاثے ملزم کے ہیں ہی نہیں وہ ثابت کرنا نیب کی ذمہ داری ہے۔جسٹس قاضی امین نے کہاکہ مکی مارکیٹ کا قبضہ بھی چوہدری شیر علی کے پاس نہیں تھا۔جسٹس قاضی امین نے کہاکہ مکی مارکیٹ کی دکانیں ویسے بھی لیز پر تھیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ بطور میئر چوہدری شیر علی نے غیرقانونی الاٹمنٹ کی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ میئر ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ ہر غلط کام اسکے کھاتے میں ڈال دیا جائے۔چیف جسٹس نے کہاکہ چوہدری شیر علی 1983 میں میئر تھے جبکہ کیس سال 2000 میں بنایا گیا۔ سپریم کورٹ نے کرپشن مقدمات میں لیگی رہنما چوہدری شیر علی کی بریت کیخلاف نیب کی اپیلیں خارج کر دیں۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے کہاکہ نیب چوہدری شیر کیخلاف کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا، جن افراد کو زمینوں کی مبینہ غیر قانونی الاٹمنٹ کی گئی انکا ملزم سے تعلق ثابت نہیں ہو سکا۔