لاہور(این این آئی) صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے اپنے بھائی شہباز شریف کی موجودگی میں اپنے علاج معالجہ پر اطمینان کا اظہار کیا ہے، نواز شریف نے علاج کیلئے بیرون ملک جانے کی کوئی بات نہیں کی، میرے خیال میں اگر ضرورت سمجھیں گے تو اس سے انکار نہیں ہوگا اور قانون کے مطابق دیکھیں گے،اس وقت اصل کام نواز شریف کی بیماری کی تشخیص کا ہے،
سپیشلسٹ ڈاکٹر طاہر شمسی فوری کو بلایا ہے اور جب تک علاج مکمل نہیں ہوتا وہ یہیں رہیں گے،مریم نواز کو اپنے والد سے ملاقات کی اجازت دی جائے گی۔ان خیالات کااظہار انہوں نے وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی جانب سے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کی عیادت کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ نواز شریف سے ملاقات کے دوران ان کے بھائی شہباز شریف بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر یاسمین راشد نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو وزیر اعظم عمران خان او روزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدار کی جانب سے نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا اور ان سے علاج معالجے کی سہولیات بارے آگاہی حاصل کی۔ ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ نواز شریف نے علاج معالجے پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ ڈاکٹروں نے میرا بڑا خیال رکھا ہے۔ بورڈ کی میٹنگ لی تو اس میں ان کے معالج ڈاکٹر عدنان کو بھی ساتھ بٹھایا گیا اور انہیں بتایا کہ ہم ڈاکٹر طاہر شمسی کو بلانا چاہتے ہیں جس پر انہوں نے اس پر آمادگی کا اظہارکیا ہے۔ میں نے خود ڈاکٹر طاہر شمسی سے رابطہ کیا ہے اور وہ فوری طو رپر لاہور پہنچ رہے ہیں او روہ نواز شریف کی ساری ٹیسٹ رپورٹس دیکھیں گے اور اگر مزید ٹیسٹوں کی ضرورت ہوئی تو وہ بھی کرائے جائیں گے۔ میں نے ڈاکٹر طاہر شمسی سے درخواست کی ہے کہ جب تک نواز شریف کی بیماری کی تشخیص اور علاج نہیں ہو جاتا وہ یہیں رہیں او رانہوں نے میر ی درخواست کو قبول کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ ادویات کے سائیڈ ایفکیٹس ہوتے ہیں اس لئے نواز شریف کی کچھ ادویات روکی گئی ہیں۔ آج جمعرات ان رپورٹس کا حتمی نتیجہ آ جائے گا جس کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے ہوگا۔ نواز شریف کو پلیٹ لیٹس لگانے کے لئے ہر طرح کے انتظامات مکمل ہیں۔ انہوں نے نواز شریف کی بلیڈنگ کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اس موقع پر ہر طرح کی احتیاط کی جاتی، ڈاکٹرز نے نواز شریف کو ٹوتھ برش کرنے اور شیو کرنے سے منع کیا ہے
لیکن نواز شریف نے کہا ہے کہ وہ بھول گئے تھے اور انہوں نے برش کر لیا لیکن ایسی صورتحال نہیں کہ بلیڈنگ نہ رکی ہو۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے، نواز شریف اسٹیبل ہیں۔ میں وزیر صحت اور سیاستدان ہونے سے پہلے ایک ڈاکٹر ہوں، میں نے کسی کی بیماری پر کبھی سیاست کی ہے اور نہ کروں گی اور ہم سب نواز شریف کی صحتیابی کے لئے دعا گو ہیں۔ سیاسی عداوتیں ہوتی ہیں لیکن ایسا نہیں ہوتا کہ ہم ایک دوسرے کی جان کے دشمن بن جائیں، یہ کوئی ہندوستان اورپاکستان کی جنگ تو نہیں، نواز ریف پاکستان کا حصہ ہیں۔
انہوں نے نواز شریف کو علاج کے لئے بیرون ملک بھجوانے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ میں نے ان سے علاج معالجے کی سہولیات کے حوالے سے تفصیلی پوچھا ہے انہوں نے مجھ سے باہر جانے کی کوئی بات نہیں کی، اگر وہ کوئی ایسی بات کرتے تو میں ان کا پیغام آگے پہنچا دیتی، میں نے انہیں واضح کہا ہے کہ وہ جس طرح کی سہولت چاہتے ہیں بتا دیں لیکن انہوں نے کہا کہ میں مطمئن ہوں۔ اگر ضرورت سمجھیں گے کہ انہیں باہر بھیجا جائے تو میرے خیال میں انکار نہیں ہوگا اور خاص طو رپر مجھے تو نہیں ہوگا او رپھر قانون کے مطابق دیکھیں گے۔ انہوں نے مریم نواز کو اپنے والد سے ملاقات کی اجازت کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ انشا اللہ ہو گی۔ ہمارے دل میں نواز شریف کیلئے کوئی میل نہیں او ر ہماری ہمدردیاں ان کے ساتھ ہیں۔