اسلام آباد(آن لائن)وزارت داخلہ کے ماتحت ادارے پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے بیرون ملک تعینات 40 سے زائد افسران وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ کو چکمہ دینے میں کامیاب ہو گئے ہیں زرائع کے مطابق امریکی و یورپی ممالک اور مشرق وسطی میں تعینات افسران و اہلکاروں نے انتظامی امور کے ماہر وفاقی وزیر داخلہ کو بھی رام کر لیا ہے اور پالیسی سازی کا عمل مکمل ہونے تک بیرون ملک تعینات رہنے کا پروانہ حاصل کر لیا ہے
پاسپورٹ اینڈ امیگریشن قوائد کے مطابق سنیارٹی لسٹ میں شامل افسران کو 3 سال کیلئے بیرون ملک تعینات کیا جاتا ہے تاہم سابقہ 2 حکومتوں کے چہیتے افسران طویل عرصے سے بیرون ملک تعینات ہیں جنہیں مبینہ طور پر ڈرائیکٹر جنرل اور ڈرائیکٹر ہیڈکواٹر کی پشت پناہی بھی حاصل ہے اور بیرون ملک تعینات افراد سے فوائد حاصل کیئے جا رہے ہیں۔خلاف ضابطہ بیرون ملک تعینات افسران میں چند اہلکار 3 سال کے بجائے 10 سال سے بھی زائد کا عرصہ بیرون ملک گزار چکے ہیں جبکہ اکثر ملازمین 5 سال سے زائد سے بیرون ملک تعینات ہیں بیرون ملک تعینات اہلکاروں نے موجودہ وزیر داخلہ اعجاز شاہ کو چکمہ دیتے ہوئے نئی پالیسی بننے تک بیرون ملک ہی تعینات رہنے کا فیصلہ کر لیا ہے پالیسی سازی کو زاتی فوائد کیلئے التواء میں ڈالنے اور مالی فائدہ حاصل کرنے والے ڈی جی پاسپورٹ اینڈ ایمیگریشن، ڈپٹی ڈائریکٹر پالیسی اور ڈرایکٹر ہیڈکواٹر پر مشتمل گروہ ادارجاتی اصلاحات کی راہ میں بھی بڑی رکاوٹ ہے اور یہی افسران مبینہ طور پر بھاری رشوت کے عوض بیرون ملک تعینات عملے کو واپس بلانے کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔زرائع کے مطابق سنیارٹی لسٹ کے خلاف بیرون ملک تعیناتیوں کا سلسلہ 2004/05 سے جاری ہے اور ڈی جی پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کی طرف سے خلاف ضابطہ بیرون ملک تعیناتیوں کی ایک فہرست اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی پیش کی گئی تھی جس پر سابق ڈرائیکٹر کے خلاف انکوائری جاری ہے اور ڈرائیکٹر جنرل پاسپورٹ اینڈ امیگریشن اسلام آباد ہائی کورٹ میں بیرون ملک تعیناتیوں میں شفافیت لانے کی تحریری یقین دہانی بھی کروا چکے ہیں
تاہم بھاری نظرانے کے وصولی پر ایک بار پھر پالیسی تبدیلی کے نام پر اہلکاروں و افسران کی بیرون ملک تعیناتی کی مدت میں اضافہ چاہتے ہیں یاد رہے 3 سال کیلئے بیرون ملک تعینات ہونے والوں میں پرینٹنگ سٹاف ارشد 2008 سے روم جنوری 2010 سے پیرس میں تعینات جمیل الدین خان ٹورنٹو میں فروری 2014 سے تعینات شاہد سرور دی ہیگ ہالینڈ میں تعینات ٹیکنیکل افیسر طاہر محمود ملک 2014 سے جولائی 2015 سے سٹاک ہوم میں تعینات انجینیئر محمد عمران اور دیگر شامل ہیں
بیرون ملک تعینات یہ اہلکار اپنی مدت پوری کرنے کے باوجود بیرون ملک موجود ہیں نئی پالیسی قانون کے مطابق بننے پر ان اہلکاروں کو ہر صورت پاکستان آنا پڑے گااور یہی عناصر پالیسی سازی کی راہ میں طویل عرصے سے رکاوٹ ڈالے ہوئے ہیں۔وفاقی وزیر داخلہ اپنے ماتحت ادارے کے کرپٹ عناصر کے خلاف فوری کاروائی کا اغاز کریں اور موجودہ رائج پالیسی کے مطابق سنیارٹی لسٹ میں موجود اہلکاروں کو قانون کے مطابق تعینات کریں اور طویل عرصے سے خلاف قانون بیرون ملک تعینات افراد کی پشت پناہی میں مصروف 2 اعلی افسران کے خلاف کارروائی عمل میں لائیں