لاہور(این این آئی)لاہور کی مقامی عدالت نے مسلم لیگ(ن) کے رہنما کیپٹن (ر) محمد صفدر کے جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیدیا، کیپٹن (ر) محمد صفدرکی جانب سے ضمانت پر رہائی کے لئے درخواست پر پولیس سے 24اکتوبر کو ریکارڈ طلب کر لیا گیا۔پولیس کی جانب سے عدالت کا وقت ختم ہونے کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) محمد صفدر کو بکتر بند گاڑی میں ضلع کچہری جوڈیشل مجسٹریٹ رانا آصف علی کی
عدالت میں پیش کیا گیا۔پولیس کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ کیپٹن (ر)صفدر کے خلاف اشتعال انگیز تقریر اور عوام کو اکسانے کا مقدمہ درج ہے۔ کیپٹن (ر) صفدر کے وکیل نے موقف اپنایا کہ سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے لیے گرفتار کیا گیا ہے۔پولیس کے پاس اختیار نہیں کہ ویڈیو وائرل کرنے کے مقدمے میں گرفتار کرے۔ ایسی کسی خلاف ورزی کی صورت ایف آئی اے کو تحقیقات کا اختیار ہے۔ پولیس نے میرے موکل کو غیر قانونی حراست میں رکھا ہے۔وکیل نے موقف اپنایا کہ ایف آئی آر کا متن بھونڈے انداز میں درج کیا گیا،ایف آئی آر میں درج کی گئی دفعات غلط ہیں،میرے موکل نے ان دفعات کئے مطابق ایسا کوئی اقدام نہیں کیا،آج کیاکوئی ایسا کیس ہے جس کی سماعت اس وقت ہورہی ہے،لانگ مارچ سے روکنے کے لیے جھوٹے مقدمات درج کیے جارہے ہیں میرے موکل کئے خلاف کوئی ثبوت نہیں۔دوران سماعت کیپٹن (ر)صفدر کے بیان کی حساس ادارے کے حوالے سے بیان کی سی ڈی بھی عدالت میں پیش کی گئی۔ پولیس نے موقف اپنایا کہ ملزم کا ویڈیو گرافک ٹیسٹ کرنا ہے اور موبائل فون بھی برآمد کرنا ہے اس لئے 14روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے۔ عدالت نے دونوں طرف سے دلائل سننے کے بعد جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کیپٹن (ر)صفدر کو 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔کیپٹن (ر) محمد صفدر کے وکیل کی جانب سے ضمانت پر رہائی کے لئے درخواست دائر کر دی گئی۔ عدالت نے پولیس کو 24 اکتوبر کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے ریکارڈ طلب کر لیا۔