چنیوٹ ( آن لائن ) شریف خاندان کی ملکیتی رمضان شوگر مل سے 55 کروڑ بقایا جات کی وصول کیلئے شہر میں کسانوں کا شدید احتجاج جبکہ سرکاری املاک اور ضلعی انتظامیہ کے دفاتر پر دھاوا بھی بول دیا ہے جس کے بعد شہر میں شدید پریشانی کا عالم چھا چکا ہے ۔
شریف خاندان بالخصوص شہباز شریف ، حمزہ شہباز اور سلمان شہباز نے کسانوں سے ایک سال پہلے گنا خریدا تھا جس کی ادائیگی ابھی تک نہیں کی گئی جس سے کسانوں بھی اب بپھر گئے ہیں کسانوں نے گنا کی عدم ادائیگیوں پر اسلام آباد اور چنیوٹ میں بیک وقت ہنگامے شروع کررکھے ہیں تاہم پنجاب کے وزیراعلیٰ کسانوں کو گنا کی ادائیگی کرانے میں اپنی ذمہ داری پوری نہیں کررہا جبکہ پنجاب کے کین کمشنر واجد بخاری پہلے ہی کرپشن میں ڈوبے ہوئے ہیں اور شریف خاندان کا وفادار ہے ڈپٹی کمشنر نے مل کے مشیروں کیخلاف مقدمات قائم کرکے فوری گرفتار کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے لیکن ڈپٹی کمشنر بھی انتہائی کمزور اور نااہل افسر ہے جو ایک سال تک کسی مل منیجر کو نہ گرفتار کررہا ہے اور نہ ریونیو ایکٹ کے تحت مل کو قبضہ میں لے کر فروخت کی گئی ہے حالانکہ پنجاب میں ریونیو ایکٹ نافذ ہے جس کے تحت تمام اختیارات ڈی سی کے پاس ہیں شہباز شریف کا نوسر باز بیٹا غریب کسانوں کے 55 کروڑ ورپے لوٹ کر لندن میں عیاشیاں کررہا ہے جبکہ پاکستان میں شہباز شریف غریب عوام کو انصاف دلانے کی جدوجہد میں مصروف ہیں جبکہ غریب کسانوں سے لوٹا ہوا 55کروڑ ادا کرنے کے لئے تیار نہیں ہے کسانوں نے اب وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ رمضان شوگر مل سے 55 کروڑ روپے بقایا جات کے ادا کرائیں ۔کیونکہ شریف خاندان مافیا آسانی کے ساتھ یہ ادائیگی نہیں کرے گا کسانوں کے بقایا جات ادا کرانا عمران خان کی قومی ذمہ داری ہے لیکن وہ یہ بھی ابھی تک پوری طرح ادا نہیں کرسکے کیونکہ وزیراعلیٰ پنجاب پہلے ہی نااہل اور کمزور ثابت ہوچکا ہے۔