اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

جج ارشد ملک ویڈیو سکینڈل کیس، ایف آئی اے نے کیس میں دہشت گردی کی شق شامل کر کے نیا تنازعہ کھڑا کر دیا

datetime 14  اکتوبر‬‮  2019 |

اسلام آباد (آن لائن) جج ارشد ملک ویڈیو سکینڈل کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے انسداد دہشت گردی ونگ نے حیرت انگیز طور پر دہشت گردی کی شق شامل کر کے اپنے لئے ایک نیا مسئلہ کھڑا کر لیا ہے۔ واضح رہے کہ کیس میں دہشت گردی کی شق شامل کرنے سے پہلے ویڈیو سکینڈل کے مرکزی ملزم ناصر بٹ نے ڈی جی ایف آئی اے کو لکھے گئے خط میں اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم ذاتی عناد اور دشمنی کی وجہ سے میرے خلاف دہشت گردی کی دفعات لگا سکتی ہے

جبکہ ناصر جٹ کا یہ خدشہ درست ثابت ہوا اور ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم نے کیس میں دہشت گردی کی شق شامل کر کے نہ صرف وکلاء بلکہ قانونی ماہرین کو بھی ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔ ویڈیو سکینڈل کے ابتداء ہی سے کیس میں اب تک بے شمار اتار چڑھاؤ آئے ہیں جبکہ اس کیس نے نیا موڑ اس وقت لیا جب ایف آئی اے نے مضحکہ خیز طور پر کیس میں دہشت گردی کی دفعات شامل کر دیں لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ عدالت کے سامنے ان دفعات کو ثابت اور ان دفعات کا دفاع کیسے کرتے ہیں اس سے پہلے کیس اس وقت دلچسپ مرحلے میں داخل ہوعا جب ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم نے ناصر جنجوعہ، مہر غلام جیلانی اور خرم شہزاد یوسف کے پانچ دن کے ریمانڈ کے بعد اخراج رپورٹ بنا کر عدالت ہی سے رہا کروا دیا جبکہ تحقیقاتی ٹیم نے اخراج رپورٹ میں عدالت کو لکھ کر جمع کروایا کہ تحقیقات کے دوران ہم نے ناصر جنجوعہ، مہر غلام جیلانی اور خرم شہزاد یوسف کو معصوم پایا جبکہ ان کیخلاف ہمارے پاس کوئی ایسا ثبوت نہیں ہے کہ ان کو مزید حراست میں رکھا جائے جس کے بعد عدالت نے ان تینوں کو رہا کر دیا ان تینوں کی رہائی پر کیس انتہائی اہم رخ اختیار کر گیا جبکہ اخراج رپورٹ بنانے والی تحقیقاتی ٹیم کیخلاف انکوائری کی گئی جبکہ ڈائریکٹر سائبر کرائم افضل محمود بٹ کواس اخراج رپورٹ کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے واپس اسٹیبلشمنٹ بھیج دیا گیا جبکہ افضل بٹ نے اس بات کا برملا اظہار کیا کہ جب ناصر جنجوعہ، مہر جیلانی اور

خرم یوسف کیخلاف ہمارے پاس کوئی ثبوت ہی نہیں ہے تو ہم ان کو کیسے مزید حراست میں رکھ سکتے تھے لیکن اس اخراج رپورٹ کا خمیازہ ان کو بھگتنا پڑا اس کے بعد ڈی جی ایف آئی اے کو بھی اس اخراج رپورٹ کا خمیازہ بھگتنا پڑا ان کی بے انتہاء سرزنش کی گئی جس کے بعد ان کو پندرہ دنوں کی جبری رخصت پر بھیجا گیا اور پندرہ دن گزرنے کے بعد ان کو ایک مرتبہ پھر سات دن کی رخصت پر بھیج دیا گیا لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم دہشت گردی کی لگائی جانے والی شق کو کیسے عدالت میں ثابت کرتی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…