بدھ‬‮ ، 09 جولائی‬‮ 2025 

جج ارشد ملک ویڈیو سکینڈل کیس، ایف آئی اے نے کیس میں دہشت گردی کی شق شامل کر کے نیا تنازعہ کھڑا کر دیا

datetime 14  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آن لائن) جج ارشد ملک ویڈیو سکینڈل کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے انسداد دہشت گردی ونگ نے حیرت انگیز طور پر دہشت گردی کی شق شامل کر کے اپنے لئے ایک نیا مسئلہ کھڑا کر لیا ہے۔ واضح رہے کہ کیس میں دہشت گردی کی شق شامل کرنے سے پہلے ویڈیو سکینڈل کے مرکزی ملزم ناصر بٹ نے ڈی جی ایف آئی اے کو لکھے گئے خط میں اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم ذاتی عناد اور دشمنی کی وجہ سے میرے خلاف دہشت گردی کی دفعات لگا سکتی ہے

جبکہ ناصر جٹ کا یہ خدشہ درست ثابت ہوا اور ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم نے کیس میں دہشت گردی کی شق شامل کر کے نہ صرف وکلاء بلکہ قانونی ماہرین کو بھی ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔ ویڈیو سکینڈل کے ابتداء ہی سے کیس میں اب تک بے شمار اتار چڑھاؤ آئے ہیں جبکہ اس کیس نے نیا موڑ اس وقت لیا جب ایف آئی اے نے مضحکہ خیز طور پر کیس میں دہشت گردی کی دفعات شامل کر دیں لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ عدالت کے سامنے ان دفعات کو ثابت اور ان دفعات کا دفاع کیسے کرتے ہیں اس سے پہلے کیس اس وقت دلچسپ مرحلے میں داخل ہوعا جب ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم نے ناصر جنجوعہ، مہر غلام جیلانی اور خرم شہزاد یوسف کے پانچ دن کے ریمانڈ کے بعد اخراج رپورٹ بنا کر عدالت ہی سے رہا کروا دیا جبکہ تحقیقاتی ٹیم نے اخراج رپورٹ میں عدالت کو لکھ کر جمع کروایا کہ تحقیقات کے دوران ہم نے ناصر جنجوعہ، مہر غلام جیلانی اور خرم شہزاد یوسف کو معصوم پایا جبکہ ان کیخلاف ہمارے پاس کوئی ایسا ثبوت نہیں ہے کہ ان کو مزید حراست میں رکھا جائے جس کے بعد عدالت نے ان تینوں کو رہا کر دیا ان تینوں کی رہائی پر کیس انتہائی اہم رخ اختیار کر گیا جبکہ اخراج رپورٹ بنانے والی تحقیقاتی ٹیم کیخلاف انکوائری کی گئی جبکہ ڈائریکٹر سائبر کرائم افضل محمود بٹ کواس اخراج رپورٹ کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے واپس اسٹیبلشمنٹ بھیج دیا گیا جبکہ افضل بٹ نے اس بات کا برملا اظہار کیا کہ جب ناصر جنجوعہ، مہر جیلانی اور

خرم یوسف کیخلاف ہمارے پاس کوئی ثبوت ہی نہیں ہے تو ہم ان کو کیسے مزید حراست میں رکھ سکتے تھے لیکن اس اخراج رپورٹ کا خمیازہ ان کو بھگتنا پڑا اس کے بعد ڈی جی ایف آئی اے کو بھی اس اخراج رپورٹ کا خمیازہ بھگتنا پڑا ان کی بے انتہاء سرزنش کی گئی جس کے بعد ان کو پندرہ دنوں کی جبری رخصت پر بھیجا گیا اور پندرہ دن گزرنے کے بعد ان کو ایک مرتبہ پھر سات دن کی رخصت پر بھیج دیا گیا لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم دہشت گردی کی لگائی جانے والی شق کو کیسے عدالت میں ثابت کرتی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ساڑھے چار سیکنڈ


نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…