جمعہ‬‮ ، 31 اکتوبر‬‮ 2025 

جج ارشد ملک ویڈیو سکینڈل کیس، ایف آئی اے نے کیس میں دہشت گردی کی شق شامل کر کے نیا تنازعہ کھڑا کر دیا

datetime 14  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آن لائن) جج ارشد ملک ویڈیو سکینڈل کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے انسداد دہشت گردی ونگ نے حیرت انگیز طور پر دہشت گردی کی شق شامل کر کے اپنے لئے ایک نیا مسئلہ کھڑا کر لیا ہے۔ واضح رہے کہ کیس میں دہشت گردی کی شق شامل کرنے سے پہلے ویڈیو سکینڈل کے مرکزی ملزم ناصر بٹ نے ڈی جی ایف آئی اے کو لکھے گئے خط میں اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم ذاتی عناد اور دشمنی کی وجہ سے میرے خلاف دہشت گردی کی دفعات لگا سکتی ہے

جبکہ ناصر جٹ کا یہ خدشہ درست ثابت ہوا اور ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم نے کیس میں دہشت گردی کی شق شامل کر کے نہ صرف وکلاء بلکہ قانونی ماہرین کو بھی ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔ ویڈیو سکینڈل کے ابتداء ہی سے کیس میں اب تک بے شمار اتار چڑھاؤ آئے ہیں جبکہ اس کیس نے نیا موڑ اس وقت لیا جب ایف آئی اے نے مضحکہ خیز طور پر کیس میں دہشت گردی کی دفعات شامل کر دیں لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ عدالت کے سامنے ان دفعات کو ثابت اور ان دفعات کا دفاع کیسے کرتے ہیں اس سے پہلے کیس اس وقت دلچسپ مرحلے میں داخل ہوعا جب ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم نے ناصر جنجوعہ، مہر غلام جیلانی اور خرم شہزاد یوسف کے پانچ دن کے ریمانڈ کے بعد اخراج رپورٹ بنا کر عدالت ہی سے رہا کروا دیا جبکہ تحقیقاتی ٹیم نے اخراج رپورٹ میں عدالت کو لکھ کر جمع کروایا کہ تحقیقات کے دوران ہم نے ناصر جنجوعہ، مہر غلام جیلانی اور خرم شہزاد یوسف کو معصوم پایا جبکہ ان کیخلاف ہمارے پاس کوئی ایسا ثبوت نہیں ہے کہ ان کو مزید حراست میں رکھا جائے جس کے بعد عدالت نے ان تینوں کو رہا کر دیا ان تینوں کی رہائی پر کیس انتہائی اہم رخ اختیار کر گیا جبکہ اخراج رپورٹ بنانے والی تحقیقاتی ٹیم کیخلاف انکوائری کی گئی جبکہ ڈائریکٹر سائبر کرائم افضل محمود بٹ کواس اخراج رپورٹ کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے واپس اسٹیبلشمنٹ بھیج دیا گیا جبکہ افضل بٹ نے اس بات کا برملا اظہار کیا کہ جب ناصر جنجوعہ، مہر جیلانی اور

خرم یوسف کیخلاف ہمارے پاس کوئی ثبوت ہی نہیں ہے تو ہم ان کو کیسے مزید حراست میں رکھ سکتے تھے لیکن اس اخراج رپورٹ کا خمیازہ ان کو بھگتنا پڑا اس کے بعد ڈی جی ایف آئی اے کو بھی اس اخراج رپورٹ کا خمیازہ بھگتنا پڑا ان کی بے انتہاء سرزنش کی گئی جس کے بعد ان کو پندرہ دنوں کی جبری رخصت پر بھیجا گیا اور پندرہ دن گزرنے کے بعد ان کو ایک مرتبہ پھر سات دن کی رخصت پر بھیج دیا گیا لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم دہشت گردی کی لگائی جانے والی شق کو کیسے عدالت میں ثابت کرتی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



خود کو ری سیٹ کریں


عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…