کراچی(این این آئی) منصوبوں کی تکمیل میں طویل تاخیر اور نظام کی خامیاں اور کمزوریاں 21.6 ارب ڈالر کے غیرملکی قرضوں اور گرانٹ کے حصول کی راہ میں رکاوٹ بن گئیں۔وزارت اقتصادی امور کے اعدادوشمار کے مطابق21.6 ارب ڈالر کی خطیر رقم میں 17.7 ارب ڈالر کے (1.25 فیصد تا 3 فیصد شرح سود پر)نسبتاً سستے قرضے اور 3.9 ارب ڈالر کی غیرملکی گرانٹ شامل تھی
جس کی فراہمی کا وعدہ انٹرنیشنل ڈونرز نے کیا تھا مگر مختلف وجوہ کی بنا پر یہ گرانٹ نہ مل سکی۔وزارت اقتصادی امور اور قرض دینے والے اداروں میں موجود ذرائع کے مطابق پاکستان بیوروکریسی کی رکاوٹوں،کنٹریکٹ دینے کے تیزرفتار طریقہ کار اور 21.6 ارب ڈالر کے اپروول پروسیس کو سادہ بنا کر اس رقم کا کم از کم ایک چوتھائی حاصل کرنے کے لیے متحرک ہوسکتا ہے۔ وزارت اقتصادی امور کے ڈیٹا کے مطابق جون 2019 تک غیر ممالک سے نہ ملنے والے قرضوں اور گرانٹس کا حجم 21.6 ارب ڈالر تھا۔گزشتہ سال یہ حجم 23.6 ارب ڈالر تھا۔ یوں رواں سال اس رقم میں 2 ارب ڈالر (8.6 فیصد)کی کمی آئی۔ پاکستان سستے قرضے اور گرانٹس ایسے وقت میں حاصل کرنے سے محروم ہے جب حکومت اور اسٹیٹ بینک زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے لیے مہنگے قرضے لینے کی راہ پر چل پڑے ہیں۔ واضح رہے کہ 21.6 ارب ڈالر کے قرض و گرانٹس کے لیے غیرملکی ڈونرز اور قرض دہندگان کے ساتھ معاہدوں پر دستخط پہلے ہی ہوچکے ہیں۔ وزارت اقتصادی امور کے اعدادوشمار کے مطابق21.6 ارب ڈالر کی خطیر رقم میں 17.7 ارب ڈالر کے (1.25 فیصد تا 3 فیصد شرح سود پر)نسبتاً سستے قرضے اور 3.9 ارب ڈالر کی غیرملکی گرانٹ شامل تھی جس کی فراہمی کا وعدہ انٹرنیشنل ڈونرز نے کیا تھا مگر مختلف وجوہ کی بنا پر یہ گرانٹ نہ مل سکی