اسلام آباد (این این آئی) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاہے کہ جج کو جس منصب پر بیٹھایا گیا ہے اس کا احتساب بھی کڑا ہونا چاہیے،جج کو بغیر کسی سفارش کے غیر جانبدار طریقے سے قانون کے مطابق فیصلہ کرنا چاہیے،منصف کا آزاد منش ہونا عدلیہ کی آزادی اور قانون کی بالادستی کے لازم ہے۔
بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ عدالتی آزادی کا مفہوم اور اسکا مقصد کے عنوان سے ہائی کورٹ میں سیمینار جاری ہے،جج کو جس منصب پر بیٹھایا گیا ہے اس کا احتساب بھی کڑا ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ جج کو بغیر کسی سفارش کے غیر جانبدار طریقے سے قانون کے مطابق فیصلہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ ایک منصف کیلئے آزاد ہونا اس لیے ضروری ہے کہ وہ دیانتداری سے فیصلے کرسکیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر کسی جج نے یہ سوچنا شروع کردیا کہ وہ صرف پاپولر فیصلہ کرے وہ بھی درست نہیں۔ انہوںن ے کہاکہ یک جج پر کئی طرح کے طبقات اثر انداز ہو سکتے ہیں، جج پر اثر طاقت ور قوتوں کا بھی ہوسکتا ہے،جج پر دوستوں رشتہ داروں کا بھی اثر ہوسکتا ہے،کسی منصف کے بارے میں پوچھنا ہو تو اس کی بار سے معلوم کرلیں۔ انہوں نے کہاکہ منصف کا آزاد منش ہونا عدلیہ کی آزادی اور قانون کی بالادستی کے لازم ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں بیرون ملک گیا تو میرے بارے میں بھی سوشل میڈیا پر پراپیگنڈہ ہوا، ایک نہیں سو بار میرے بارے میں پراپیگنڈہ کریں،میں نہ سوشل میڈیا دیکھتا ہوں نہ اْس کا اثر لوں گا ۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ میری وفاداری اپنے حلف کے ساتھ ہی رہے گی۔
انہوں نے کہاکہ ہم روز لوگ عدالتوں میں پیش ہوتے ہیں کئی لوگوں سے سوال پوچھ چکا، ہر ایک سے پوچھا وہ ایک مومن بتائیں جس نے نچلی عدالتوں میں سچی گواہی دی ہو۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ اس اسلامی معاشرے میں ابھی تک ایک وہ شخص کسی نے نہیں دکھایا ۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ ضلعی کچہری اسلام آباد کی دکانوں میں قائم ہے، کسی حکومت کو توفیق نہیں ہوئی اس کا کچھ کرے۔انہوں نے کہاکہ ہماری حکومتوں کی بھی ترجیح میں یہ عدالتیں شامل نہیں رہیں ۔