اسلام آباد (آن لائن)وزارت پٹرولیم کے ذیلی اد ا ہ(آئی ایس جی ایس) کے سربراہ نے (تاپی) گیس منصوبہ کی فزیبلٹی رپورٹ کے نام پر 40ارب روپے کی مالی بدعنوانی،کرپشن اور بدیانتی کررکھی ہے اور اربوں روپے لوٹنے والے آئی ایس جی ایس کے ایم ڈی مبین صولت کو بچانے کیلئے وزارت پٹرولیم کے تمام افسران سرگرم ہیں۔میکڈونلڈ میں بطور کیشئیر کام کرنیوالے اور آئیسکو اکاؤنٹنٹ مبین صولت پیپلزپارٹی کی حکومت کیساتھ 460ارب روپے جبکہ شاہدخاقان عباسی کے ساتھ
ملکر 20ارب ڈالر کی کرپشن کرنے کے باوجود بھی اپنے عہد ے پر براجمان ہیں۔ذرائع کے مطابق ترکمانستان،افغانستان،پاکستان،بھارت اور چین کے مابین اربوں ڈالر کے تاپی گیس منصوبہ کے نام مبین صولت نے 40ارب سے زائد کی بدعنوانی کررکھی ہے اپنا تمام اعلی حکام کو اپنا مطیع بنارکھا ہے۔آئی ایس جی ایس 22سال قبل وجود میں آئی تھی اور آج تک ا یک منصوبہ کو بھی مکمل نہیں کیا تاہم گیس منصوبوں کے نام پر اربوں روپے کی کرپشن کی گئی ہے۔تاپی منصوبہ کے نام پر فزیبلٹی سٹڈی پر226ملین ڈالر من پسند کمپنی پر نچھاور کئے گئے اس بھاری مالی بدعنوانی پر 226ملین ڈالر لاگت 10گنا زیاد ادائیگی ہوئی ہے حالانکہ اس سٹڈی کے نام پر صرف اور صرف 26ملین ڈالر لاگت تھی۔نیب حکام بھی اس کرپشن کی اعلی پیمانے پر تحقیقات کررہے ہیں اور فزیبلٹی کے نام پر40ارب کی تمام متعلقہ دستاویزات کا جائزہ لے رہے ہیں۔مبین صولت نے ادارہ کا سربراہ بنتے ہی پہلے سے موجود تمام ٹیکنیکل سٹاف کو فارغ کردیا اورپھر کرپٹ اور نااہل لوگوں کو اس ادارہ میں بھرتی کیا جو مبین صولت کی تمام مبینہ کرپشن کی توثیق کررہے ہیں۔تاپی منصوبہ کی فزیبلٹی پر40ارب روپے جبکہ پاک ایران گیس منصوبہ کی فزیبلٹی پر صرف 5ارب روپے خرچ ہوئے تھے۔مبین صولت ہر سیکرٹری پٹرولیم کو دبئی اور لندن کے دورے کراتا ہے اور پھر وہاں مہنگے سٹوروں سے شاپنگ کرانا اس کا شیوہ ہے ایک صحافی دوشیزہ کو ادارہ میں ڈپٹی جنرل منیجر کے عہدے پر فائزکررکھاہے اور
اس دوشیزہ کے توسط سے افسران کو بلیک میل بھی کرتا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ نیب حکام نے مبین صولت کا نام ای سی ایل میں ڈالا تھا تاہم وزارت پٹرولیم کے افسران نے اس کا نام ای سی ایل سے نکالنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔مبین صولت نے لوگوں کو بلیک میل کرنے کیلئے بھاری معاوضوں پر لندن کی ایک لاء فرم اور دوسری اسلام آباد کی لاء فرم کی خدمات حاصل کررکھی ہیں۔جن کو قومی خزانہ سے بھاری معاوضے دئیے جارہے ہیں۔وزارت پٹرولیم کے تین افسران شیر افگن،
توقیر شاہ اور مقصود کا گروپ اپنا ہمنوا بنا رکھا ہے جس اس کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں ان افسران نے گیس منصوبوں کے نام پر دبئی،فرانس اور یورپ کے دورے کررکھے ہیں۔مبین صولت نے افسران کے منہ بندکرنے کیلئے ایک کو ”سلش“اکاؤنٹ بھی کھول رکھا ہے جہاں سے کروڑوں روپے سے کرپٹ افسران کو عیاشی کرائی جاتی ہے۔مبین صولت نے اپنی کرپشن چھپانے کیلئے دبئی میں تاپی سیکرٹریٹ میں پاکستانی افسر کو
تعینات کرنے کی بجائے ایک انگریز شخص کو تعینات کررکھاہے۔آئی ایس جی ایس میں نااہل لوگ بھرتی کرکے ادارہ کا بیڑہ غرق کردیا گیا ہے۔وزیر اعظم عمران خان کے مشیر پٹرولیم ندیم بابر نے اعلی پیمانے پر تحقیقات کا عزم ظاہر کیا تھا لیکن اب انکا منہ بھی بندکردیا گیا ہے اور تحقیقات سرد خانے کی نذر ہوچکی ہے۔ شیر افگن نے آن لائن کو بتایا کہ ووہ دبئی کا دورہ کرچکے ہیں لیکن شا پنگ مہنگے سٹور سے نہیں کی۔