نیویارک (این این آئی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں چھاپوں کی آڑ میں خواتین کی بے حرمتی کی اطلاعات ہیں،بچوں اور نو جوانوں کو اغواء کیا جارہاہے، خوراک، ادویات اور بنیادی اشیائے ضروریہ کی قلت ہے،ہسپتال زخمیوں اور پیلٹ گنز کا نشانہ بننے والوں سے بھرے پڑے ہیں،آر ایس ایس کے غنڈے فوت شدہ اور تدفین شدہ مسلمان خواتین سے بدفعلی کے قابل نفرت اعلانات کرتے پھر رہے ہیں،کسی بھی مقبوضہ خطے میں ریاستی دہشت گردی کی
اس سے کھلی مثال ملنا محال ہے،کرفیو اور ذرائع ابلاغ پر پابندی کی وجہ سے نقصان کا اندازہ لگانا ممکن نہیں اور نہ ہی زلزلہ متاثرین کی بحالی عمل میں لائی جا سکتی ہے،غیرکشمیروں کو مقبوضہ وادی میں لاکر آباد کرنے کی سازش کررہا ہے،جموں وکشمیر کے تنازعہ کا حتمی حل وہاں کے عوام اپنے جمہوری حق کے ذریعے کریں گے،او آئی سی اور عالمی برادری بھارتی مظالم رکوانے میں کر دار ادا کرے،ہمیں زیادہ حساس ہوکر صورتحال میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ بھارتی مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی مجرمانہ خلاف ورزیوں کے خلاف ہمیں زیادہ شدید ردعمل دینا ہوگا،مسلمان دنیا کو کشمیریوں کے لئے بولنا ہوگا۔ بدھ کو یہاں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے چوہترویں اجلاس کے موقع پر جموں وکشمیر پر اوآئی سی رابطہ گروپ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ جموں وکشمیر پر رابطہ گروپ کے اجلاس کے انعقاد پرسیکریٹری جنرل صاحب کا اور اس میں بھرپور شرکت پر گروپ کے ارکان کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں۔ انہوں نے کہاکہ آپ کی یہاں موجودگی گذشتہ 70 سال سے اپنے استصواب رائے کے حق کے لئے جدوجہد کرنے والے بھارت کے زیر تسلط جموں وکشمیر کے عوام کے ساتھ اوآئی سی کی یک جہتی اور ان کی حمایت کا اظہار ہے جو اس وقت جبرواستبداد کے بدترین دور سے گزر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چھ اگست کو جدہ میں گروپ کے آخری اجلاس کے بعد سے بھارتی مظالم کی شدت اور
ان کی وسعت مزید کھل کر سامنے آچکی ہے،5 اگست 2019ء کو بھارت نے اپنے زیرقبضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تاکہ وہاں اختلاف_ رائے کو مکمل طورپر روند کر اس کا گلا دبا دیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی اقدامات انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں اور انسانی زندگی کی تباہی کی صورت برآمد ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دوماہ ہونے کو آئے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کی دعویدار بھارتی سرکار نے اپنے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں
مکمل کمیونیکیشن بلیک آؤٹ کررکھا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیریوں کو پوری دنیا اور ایک دوسرے سے کاٹ کر رکھ دیاگیا ہے، ہزاروں قید خانوں میں ہیں جبکہ سیاسی رہنماوں کو گھروں میں نظر بندکر رکھا ہے۔انہوں نے کہاکہ مقبوضہ وادی میں پہلے سے موجود سات لاکھ فوج کے ہوتے ہوئے مزید ایک لاکھ اسی ہزار اضافی بھارتی فوجی بھارتی مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھیجوائے گئے ہیں۔ عملاً اس وقت ہر گھر کے باہر ایک بھارتی فوجی موجود ہے۔ انہوں نے کہاکہ رات کو مارے جانے والے
چھاپوں کی آڑ میں خواتین کی بے حرمتی کی اطلاعات ہیں اور نوجوان بچوں کو اغوا کیاجارہا ہے، حراست میں لے کر ان کوبہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی قابض افواج نے گذشتہ چار ہفتوں کے دوران 140 افراد کو بصارت سے محروم اور زخمی کیا ہے، ہسپتال زخمیوں اور پیلٹ گنز کا نشانہ بننے والوں سے بھرے پڑے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آرایس ایس رہنما کشمیری لڑکیوں سے شادیوں کے بے ہودہ بیانات دے رہے ہیں، آر ایس ایس کے غنڈے فوت شدہ اور
تدفین شدہ مسلمان خواتین سے بدفعلی کے قابل نفرت اعلانات کرتے پھر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عیدالالضحی اور محرم کے موقع پر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں قدغنیں عائد تھیں، سڑکیں بند اور ویران تھیں۔ مسلمانوں کو اجتماع کی اجازت نہیں دی گئی جبکہ ان کے مذہبی شعائر کی انجام دہی پر پابندی عائد تھی۔ انہوں نے کہاکہ خوراک، ادویات اور بنیادی اشیائے ضروریہ کی قلت ہے۔انہوں نے کہاکہ کسی بھی مقبوضہ خطے میں ریاستی دہشت گردی کی اس سے کھلی مثال ملنا محال ہے۔
سوچے سمجھے انداز میں مقبوضہ کشمیر کے عوام کو خوفزدہ اور ہراساں کیاجارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جہاں نفسیاتی اور جسمانی تشدد کو قابض افواج کے ذریعے ایک ہتھیار کے طورپر استعمال کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ انتہائی ناقابل برداشت محاصرہ اور انسانی زندگی کے لئے انتہائی مشکل صورتحال ہے۔انہونے کہاکہ گزشتہ روز کشمیر میں شدید زلزلے آیا جس میں جانی و مالی نقصان کی اطلاعات ہیں مگر کرفیو اور ذرائع ابلاغ پر پابندی کی وجہ سے نقصان کا اندازہ لگانا ممکن نہیں اور
نہ ہی زلزلہ متاثرین کی بحالی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں یہ اصول تسلیم شدہ ہے کہ جموں وکشمیر کے تنازعہ کا حتمی حل وہاں کے عوام اپنے جمہوری حق کے ذریعے کریں گے۔ جس کا اظہارجموں وکشمیر کے عوام اقوام متحدہ کے زیرنگرانی جمہوری طریقہ کار کے تحت اپنی آزادانہ رائے کے اظہار کے ذریعے کریں گے۔ اقوام متحدہ کی زیرنگرانی غیرجانبدارانہ، آزادنہ حق استصواب رائے کا قانونی حق انہیں دیا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعظم جواہر لعل نہروں سمیت بھارتی حکومت نے اقوام متحدہ، پاکستان اور جموں وکشمیر کے عوام کے ساتھ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی پاسداری کے وعدے، قسمیں کھائی تھیں جنہیں بھارت نے اب تک پورا نہیں کیا اور اپنے وعدے کے مطابق جموں وکشمیر کے عوام کو ان کا استصواب رائے کا حق نہیں دیا بلکہ مسلسل اس عہد کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ عالمی سطح پر یہ اصول تسلیم شدہ ہے کہ جموں وکشمیر کے تنازعہ کے حل تک
وہاں کی آبادی کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کی جائے گی اور وہاں باہر سے غیرکشمیریوں کو لاکر مقبوضہ وادی میں آباد نہیں کیاجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ بھارت اس مسلمہ اصول اور طے شدہ معاملے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیرکشمیروں کو مقبوضہ وادی میں لاکر آباد کرنے کی سازش کررہا ہے تاکہ مستقبل میں استصواب رائے کے طریقہ کار کو استعمال کرکے من مرضی کا فیصلہ لے سکے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت نے اپنی دھوکہ دہی سے اپنے زیرقبضہ جموں وکشمیر کے عوام کی
زندگیوں کو مزید مشکلات سے دوچار کردیا ہے اور انہیں یہ واضح پیغام دیا ہے کہ انہیں نہ تو ان کا جائز قانونی حق دیا جائے گا اور نہ ہی ان کی آواز سنی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ میں شکرگزار ہوں رابطہ گروپ کے اراکین کا کہ انہوں نے اس مسئلہ کو اجاگرکیا۔ انہوں نے کہاکہ دنیا کی توجہ اس جانب مبذول ہورہی ہے۔انہوں نے کہاکہ آزاد تنظیمیں، میڈیا ہاوسز اور انسانی حقوق کے گروپس کے سامنے بھارتی ظلم وجبر مسلسل بے نقاب ہورہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان ہر عالمی فورم پر کشمیریوں کے جائز
حقوق کو پیش کررہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پچاس سال میں پہلی مرتبہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کشمیر کی فائل دوبارہ کھولی ہے اور اپنی بند کمرہ مجلس میں اس پر مشاورت کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کچھ روز قبل جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے سالانہ اجلاس میں 58 ممالک نے کشمیریوں کے حق میں مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جس میں بھارت سے مطالبہ کیاگیا کہ وہ کشمیریوں کا محاصرہ ختم اوران پر مظالم بند کرے۔ انہوں نے کہاکہ اوآئی سی نے ایک گروپ کے طورپر اس سلسلے میں اقدامات کے لئے آواز بلند کرنے میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے لیکن یہ آغاز ہے اختتام نہیں اس ضمن میں ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر مسلسل سلگ رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں سے نفرت کرنے والے، زمین کے حصول کی حوس میں مبتلا، ہندتوا کے نظریہ پر کاربند بھارت اپنے غیرقانونی اقدامات کے نشے میں مست عالمی رائے عامہ کومسلسل نظرانداز کررہا ہے۔انہوں نے کہاکہ اسے امید ہے کہ رفتہ رفتہ جیسے دھول بیٹھے گی تو دنیا اس کے پانچ اگست کے یک طرفہ اور غیرقانونی اقدامات فراموش کردے گی پھر اس کی راہ میں کوئی رکاوٹ باقی نہیں بچے گی کہ وہ مقبوضہ وادی کی آبادی کا تناسب اپنی مرضی کے مطابق تبدیل کرلے گا اور مسلمان غالب اکثریتی آبادی کو اقلیت میں بدل دے گا۔ انہوں نے کہاکہ بھارت امید کررہا ہے کہ وہ جھوٹ اور دھوکے پر مبنی کوئی ایسی کارروائی (فالس فلیگ آپریشن) کرے جس کا تمام ملبہ پاکستان پر پھینک دے اور پھر اسے بہانہ بنا کر مقبوضہ وادی کے کشمیریوں پر پہلے سے بھی زیادہ پرتشدد کارروائیاں شروع کردے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں سنگین خدشات اور تحفظات ہیں کہ ہندتوا کے نام پر مسلمانوں کا قتل اور ان کی نسل کشی کا منصوبہ زیرعمل ہے، ہندتوا کے پیروکار جنونی جتھے ایسا کشمیر چاہتے ہیں جہاں کشمیری موجود نہ ہوں۔ یہ بہیمانہ سلسلہ جاری ہے۔ عالمی برادری، اسلامی ممالک کی تنظیم (اوآئی سی)، اور اس رابطہ گروپ کی ذمہ داری ہے کہ وہ بھارت کو ایسا نہ کرنے دے۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز ترک صدر رجب طیب اردگان نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں نہتے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔انہوں نے کہاکہ فرانس کی نیشنل اسمبلی میں کشمیر کے عنوان سے کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں اراکین نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر کھل کر اظہار خیال کیا۔انہوں نے کہاکہ ہمیں ہر اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہئے جس سے بھارت پر دباو بڑھے اور بھارت اپنے ان غلط اور سفاکانہ اقداما ت سے باز آجائے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں زیادہ حساس ہوکر صورتحال میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ بھارتی مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی مجرمانہ خلاف ورزیوں کے خلاف ہمیں زیادہ شدید ردعمل دینا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ مسلمان دنیا کو کشمیریوں کے لئے بولنا ہوگا، ان کے لئے اٹھ کھڑا ہونا ہوگا اور ان کی دکھ، مصیبتوں، اذیتوں، تکالیف اور مصائب ومشکلات کا ادراک کرنا ہوگا جو بھارتی قبضہ کے نتیجے میں پیدا ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر او آئی سی کو اور بھی زیادہ موثر اور فعال کردار ادا کرنا ہوگا۔ یہ خطے کے امن وسلامتی کے لئے بھی سنگین خطرہ ہے۔انہوں نے کہاکہ او آئی سی کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زوردینا ہوگا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔انہوں نے کہاکہ اسے بھارت پر زوردیتے رہنا ہوگا کہ فوری طورپر کرفیواٹھائے، کمیونیکیشن بحال کرے اوربھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں غیرجانبدار مبصرین کوجانے کی اجازت دے تا کہ وہ انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں کی آزادانہ تحقیقات کر سکیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستانی اور کشمیری مسلم امہ کی طرف پر امید نظروں سے دیکھ رہے ہیں اور انہیں اعتماد ہے کہ برادر مسلمان ریاستیں اس موقع پر ان کے جائز قانونی حقوق کے لئے کھڑی ہوں گی اور کشمیریوں کے منصفانہ حق کے حصول میں ان کے ساتھ بھرپور یک جہتی اورحمایت کا اظہار کریں گی۔