اسلام آباد (این این آئی) پاکستان اور روس نے بھارت کو انسداددہشتگردی اور علاقائی رابطوں کو فروغ دینے کے پارلیمانی فورم میں شامل نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔یہ فیصلہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اورروس کی پارلیمنٹ اسٹیٹ ڈوما کے چیئر مین کے درمیاں نور سلطان، قازقستان میں چوتھی یوروایشین کانفرنس کے موقع پر ہونے والی ملاقات میں کیا گیا۔ یہ فیصلہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی ابتر صورتحال اور بھارت کی جانب سے اس مسئلے کو حل کے لیے غیر سنجیدہ رویے کے
تناظر میں کیا گیا۔اسپیکر اسد قیصر نے اپنے روسی ہم منصب کو مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 52دنوں سے جاری کرفیو کے نفاذ سے پیدا ہونے والی صورت حال سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کی نفاذ کے وجہ سے مقبوضہ وادی میں ادویات اور خورک کی شدید قلت ہے اور علاقہ مکینوں کو بھارتی افواج نے گھروں میں محصور کر رکھا ہے۔ روس کی اسٹیٹ ڈوما کے چیئر مین نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویس کا اظہار کرتے ہوے کہا کہ اس صورتحال کیمزید جاری رہنے سے ایک انسانی المیہ جنم لینے کاخطرا ہے۔بعدازاں ترکی کی گرینڈ نیشنل اسمبلی کے اسپیکر،مصطفی سینٹوپ نے بھی اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے ملاقات کی۔ ترکی کے اسپیکر نے کشمیری عوام کی حق خود ارادیت کے لئے ترکی کی ہر ممکن حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور ان خلاف ورزیوں کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا۔۔ ترکی کے سپیکر نے کہا کہ ترکی کی حکومت اور پارلیمان پاکستان اور بھارت میں کشیدگی کے خاتمے کے لیے ہر ممکن تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی جذبے کے تحت ترکی کے صدر نے 5اگست کو بھارت کی طرف سے کئے گئے یکطرفہ فیصلے کے فوری بعد وزیر اعظم پاکستان کو ٹیلی فون کر کے اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا تھا۔سپیکر قومی اسمبلی نے مقبوضہ وادی کی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے کشمیری عوام کی اخلاقی مدد اور
حوصلے بلند کرنے کیلئے ترکی کی پارلیمنٹ میں کشمیر کی حمایت میں قراداد پیش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ترکی کے اسپیکر یقین دلایا کہ وہ اپنی پارلیمان کے ساتھ ساتھ دیگر علاقائی اور بین الاقومی پارلیمانوں میں بھی اس مسئلے کو اْجاگر کرنے لیے لیے بھی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال کرنے اور مشترکہ ترقی کیلئے مشترکہ حکمت عملی وضع کرنے کے مشترکہ پارلیمانی کمیشن کے قیام پر بھی اتفاق کیا۔قبل ازیں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے
سعودی عرب کے مجلس شوریٰ کے چیئرمین ڈاکٹر عبداللہ بن محمد الشیخ سے بھی ملاقات کی۔ یہ ملاقات سعودی مجلس شوریٰ کی دعوت پر کی گئی۔ سعودی عرب کی مجلس شوریٰ کے چیئر مین نے کانفرنس میں مصروفیات کے باوجود وقت نکالنے پر اسپیکر کا شکریہ ادا کیا۔سپیکر قومی اسمبلی نے سعودی عرب کو پاکستان کو دوسرا گھر قراردیا۔انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد شہزادا محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان سے دونوں ممالک کے مابین تعلقات کو تقویت ملی ہے۔
انہوں نے مقبوضہ جموں کشمیر کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی بربریت نے مقبوضہ وادی میں کشمیری عوام کی زندگیوں کو انتہائی اجیرن بنا دیا ہے۔ سعودی مجلس شوریٰ کے سپیکر نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے بھارتی جاریت سے نمٹنے کے لیے اجتماعی روڈ میپ وضع کرنیکی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان فوری طور پر حکومتی یا پارلیمانی سطح پر کشمیر کے بارے میں کانفرنس منعقد کرا کے خطے اور برادر ممالک کے نمائندوں کو دعوت دے اور انہیں مقبوضہ کشمیر کی ابتر صورتحال سے آگاہ رکرے۔سعودی مجلس شوریٰ کے اسپیکر ڈاکٹر عبداللہ بن محمد الشیخ نے اسپیکر قومی اسمبلی کو پارلیمانی وفد کے ہمراہ سعودی عرب کا دورہ کرنے کی دعوت دیتے ہوئے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اْن کے دورہ سعودی عرب سے دونوں ممالک کی پارلیمان کے مابین رابطوں کو فروغ حاصل ہو گا۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر جیسے مسائل کو باہمی طور پر حل کرنے کے لیے دونوں ممالک کی پارلیمان میں مفاہمت کی یادشتون پر دستخط کرنے کی بھی تجویز دی۔