اسلام آباد (آن لائن) المصطفیٰ ٹرسٹ کے سرپرست اعلیٰ و کشمیری رہنما،سابق وفاقی وزیر الحاج محمد حنیف طیب نے کہا جس ریاست میں 52 دن تک کرفیو لگا رہا ہو لوگ خوراک، ادویات، تعلیم اور صحت جیسی بنیادی ضروریات سے محروم ہو اس تکلیف کا احساس صرف وہی لوگ کر سکتے ہیں جو خوف خدا دل میں رکھتے ہیں، انہوں نے کہا مقبوضہ کشمیر میں بچوں کے ساتھ ہونے والے واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے بھی دل دہل جاتا ہے، جبکہ المصطفیٰ ویلفئر ٹرسٹ اس حوالے سے
مقبوضہ کشمیر میں متاثرہ بچوں کیلئے وسیع ریلیف آپریشن کا آغازکر رہا ہے اور اس سلسلہ میں برطانیہ اورپاکستان سمیت دنیا بھر میں ”سیو آور چلڈرن ان کشمیر“مہم شروع کر دی گئی ہے،جس میں اشیائے خردونوش اورادویات پر مشتمل 50 سے زائد ٹرکوں کا کارواں 19 اکتوبر کو مظفرآباد سے روانہ ہو گا اور سری نگر براستہ چکوٹھی کی طرف جائے گا جس میں برطانوی اراکین پارلیمنٹ، ہاؤس آف لارڈز کے ممبران،سول سوسائٹی کے افراد،ریٹائرڈ جج حضرات،دانشور،ادیب و کاروباری حضرات شریک ہونگے، ہنسلو اسلامک ٹرٹ لندن و جامع مسجد چوہدری شفیق الرحمن نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ ایل او سی کو ریلیف لائن میں تبدیل کیا جائے،برطانیہ میں مقیم کشمیری کمیونٹی لائن آف کنٹرول کی دوسری جانب اپنے بھائیوں، بہنوں اور بچوں کے حالات زار سے بہت پریشان ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم بھارتی حکومت سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ چکوٹھی راستے ریلیف آپریشن کی اجازت دے یہی وہ راستہ ہے جو سرینگر کے سب سے زیادہ قریب ہے اور یہاں سے متاثرین کو جلد از جلد امداد دی جاسکتی ہے، انہوں نے کہا کہ اس وقت مقبوضہ کشمیر کی حامل خواتین، بچوں اور بزرگوں کی زندگیوں کوشدید خطرات لاحق ہیں کیونکہ وہ دوماہ سے خوراک اور ادویات سے محروم ہیں،اور اس حوالے سے ہم اقوام متحدہ سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ بھارت کو زوردیاجائے تا کہ وہ سیاست سے بالا تر ہو کر عالمی ریلیف اداروں کو مقبوضہ کشمیر میں کام کرنے کی اجازت دے۔