واشنگٹن (آن لائن) وزیراعظم عمران خان نے ترکی اور پاکستان کی جانب سے بلائی گئی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں، نائن الیون کے بعد دہشتگردی کو اسلام سے جوڑ دیا گیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ نائن الیون سے پہلے 75 فیصد خودکش حملے تامل ٹائیگرز کرتے تھے، اگر کسی کو دیوار سے لگایا جائے گا تو اس میں انتہا پسندی ابھرے گی ہی۔
وزیراعظم نے اسلاموفوبیا کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں کسی بھی طبقے کو دبایا جائے تو اس میں انتہا پسندی ابھرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگرفی اور اسلام کو الگ الگ کیا جانا چاہیے، اسلام میں اعتدال پسند اور بنیاد پرست جیسی کوئی تقسیم نہیں اسلام صرف ایک ہی ہے جو ہمیں رسولﷺ نے سکھایا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر اور اسلاموفوبیا کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے، سلمان رشدی کی کتاب میں ہمارے نبیﷺ کے خلاف باتیں لکھی گئی ہیں جس سے ہمارا دل دکھا ہے۔، رسولﷺ کی توہین پر مسلمانوں کا دل دکھتا ہے۔ مغرب میں ہولوکاسٹ پر بات نہیں کی جاتی کیوں کہ اس سے یہدیوں کو تکلیف پہنچتی ہے، رسولﷺ کی توہین بھی کی جائے تو ہمیں دکھ ہوتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مسلامانوں کو دہشتگردی سے الگ کرنے پر بات کرنا ہو گی، مسلمانوں کو دہشتگردی سے الگ کرنا ہو گا۔ انہوں نے کشمیریوں پر جاری بھارتی مظالم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں انتہا پسند حکومت آگئی ہے، کشمیریوں پر ظلم جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہودی سوسائیٹی مین بھی انتہا پسند ہیں اور ہندوسوسائٹ میں بھی۔ وزیراعظم عمران خان نے یہ تمام باتیں پاکستان اور ترکی کی جانب سے بلائی گئی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیں۔ اس دوران ترک صدر رجب طیب اردوان بھی موجود تھے۔