کراچی(اے این این ) سندھ ہائیکورٹ نے نمرتا کیس کی عدالتی تحقیقات کی اجازت دے دی۔ذرائع کے مطابق سندھ حکومت نے نمرتا ہلاکت پر جوڈیشل انکوئری کیلئے سیشن جج لاڑکانہ کو خط لکھا تھا جس پر سیشن جج نے سندھ حکومت کی درخواست پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ سے جوڈیشل انکوائری کی اجازت طلب کی تھی جس کی منظوری دے دی گئی ہے۔
دوسری جانب نمرتا کے والد اور بھائی وشال کی جانب سے اب تک مقدمہ درج نہیں کرایا گیا لیکن کیس میں ایف آئی آر کے اندراج کے لیے اعلی حکام سے مشاورت جاری ہے۔ایس ایس پی نے یقین دہانی کرائی ہیکہ تفتیش شفاف اور غیر جانبدار ہوگی، اس میں کوئی دبا قبول نہیں کیا جائے گا۔ایس ایس پی نے بتایا کہ سینئر پروفیسر اور ہاسٹل کے دونوں روم میٹ سمیت 40 افراد سے پوچھ گچھ مکمل کرلی گئی ہے، نمرتا کے کلاس فیلو مہران ابڑو اور شان علی میمن حراست میں ہیں۔یاد رہے کہ 16 ستمبر کو نمرتا کی لاش کالج ہاسٹل میں ان کے کمرے سے ملی تھی جس پر کہا گیا تھا کہ طالبہ نے خودکشی کی ہے جب کہ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھی موت کی وجہ خودکشی قرار دی گئی ہے۔تفتیشی اداروں کا کہنا ہے کہ نمرتا اپنے دوست مہران ابڑو سے شادی کی خواہش مند تھی اور دونوں کے درمیان دوستانہ تعلقات بھی تھے لیکن چند ماہ پہلے مہران ابڑو نے شادی سے انکار کر دیا تھا اور یہ جواز پیش کیا کہ دونوں کے بیچ اسٹیٹس کا ایک بہت بڑا فرق ہے، مذہب تبدیل کرنا بھی ممکن نہیں، مہران ابڑو کے اس انکار کے بعد سے ہی نمرتا شدید ذہنی تنا کا شکار ہوگئی تھی۔نمرتا کے ہاسٹل میں اس کے ساتھ دو روم میٹس بھی رہتی تھیں۔واقعہ کی رات وہ تقریبا 12 سے ایک کے درمیان سوگئی تھی.
صبح 6 بجے کے قریب دونوں سہیلیاں مندر جانے کے بعد اپنی کلاس میں چلی گئیں۔دوپہر 2 بجے جب دونوں لڑکیاں واپس کمرے میں آئیں تو کمرہ اندر سے لاک تھا۔ بارہا دستک کے باوجود دروازہ نہ کھلنے پراندر جھانکا تو لائٹ آن تھی ۔ دونوں پریشان ہوئیں اور وارڈن کی مدد سے دروازے کالاک توڑا گیا تو اندر کا منظر دل ہلادینے والا تھا۔ نمرتا دونوں چارپائیوں کے بیچ پڑی تھی اور اس کے گلے میں دوپٹہ جکڑاہوا تھا۔
دونوں سہیلیوں نے گلے سے دوپٹہ کو آزادکرنیکی بہت کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہ ہوسکیں۔تفتیشی ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں اگر یہ قتل تھا تو دروازہ اندر سے کس طرح بند تھا؟ قاتل نمرتا کو قتل کرنے کے بعد باہرکیسے گیا؟ تفتیشی حلقوں کے مطابق جس کمرے سے نمرتا کی لاش ملی اس کمرے کی چھت کی اونچائی تقریبا 13 سے 14 فٹ تھی جبکہ نمرتا کا قد تقریبا پانچ فٹ کے قریب تھا۔اگر اس نے اپنے بیڈ یا کرسی سے اوپر خود کو لٹکانے کی کوشش کی تو پنکھے تک اس کا دوپٹہ کیسے پہنچا؟
یہ بھی ہوسکتاہے کہ اس نے اپنے دوپٹے کو اونچا اچھال کر پنکھے کے اوپر سے گزارا ہو گا اور پھر اپنے گلے کے گرد لپیٹنے میں کامیاب ہو گئی اور کمرے میں پڑی کرسی کو دھکا دیا اور جھول گئی۔تفتیشی اداروں کے مطابق نمرتا کا وزن تقریبا پچاس کلو کے لگ بھگ تھا ۔50کلو کے وزن سے پنکھے کا ایک پر اوپری سطح سے کچھ متاثر ہوا ہے جو غور سے دیکھنے پر پتا چلتا ہے۔ البتہ نمرتا نیجب کرسی کو دھکا دیا ہوگاتو دوپٹہ پھسل کر پروں کے درمیان آگیا اور وہ نیچے لٹکی اور گرگئی ہوگی جس سے اس کی آنکھ کے قریب آنے والی چوٹ کے نشان واضح ہیں۔
تمام صورتحال پر مزید تحقیقات جاری ہیں تفتیشی حلقوں کے مطابق یہ تمام گھتیاں جلد سلجھا دی جائیں گی۔تفتیشی حلقوں کامحور مہران ابڑو ہے جو نمرتاکی موت کے بعد سیبیحد پریشان ہے ۔ مہران ابڑو نے اپنے فون سیدونوں کے درمیان ہونیوالی تمام چیٹ پہلے ہی ضائع کر دی تھیں۔ مہران ابڑو کو پولیس نے حفاطتی تحویل میں لے لیا ہے۔ تفتیش کرنیوالے کہتے ہیں کہ نمرتا آئی فون استعمال کرتی تھی۔ جدیدماڈل ہونے کی وجہ سے فون ان لاک کئے جانے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔