اسلام آباد (آن لائن) وزارت پٹرولیم کے ذیلی ادارہ انٹرسٹیٹ گیس سروسز میں اربوں روپے کی کرپشن کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔ سیکرٹری پٹرولیم کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ آئی ایس جی ایس میں مبینہ اربوں روپے کی کرپشن اور غیر قانونی تعیناتیوں کی مفصل رپورٹ فراہم کرے یہ حکم کینیڈا سے مشیر پٹرولیم ندیم بابر نے دیا ہے۔ آئی ایس جی ایس کی سربراہی مبین صولت کو دی گئی ہے جو میکڈونلڈ میں کیشیئر تھا
جبکہ ادارہ کی سربراہی سنبھالنے کے بعد بھاری تنخواہوں پر اپنے لوگ بھرتی کر رکھے ہیں۔ تاپی گیس پائپ لائن منصوبہ‘ نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن منصوبہ اور پاک ایران گیس منصوبہ میں اربوں روپے کی کرپشن کی گئی ہے۔ نیب حکام نے بھی اس سکینڈل کی تحقیقات شروع کر رکھی ہیں جس پر مبین صولت ڈاکٹر عاصم اور خاقان عباسی کیخلاف وعدہ معاف گواہ بن چکا ہے جبکہ موجودہ حکومت نے بھی مبین صولت پر اکتفا کر کھا تھا لیکن ان کی کرپشن پر رپورٹ آنے کے بعد اب سفیر پٹرولیم ان کیخلاف مکمل رپورٹ تیار کر کے وزیراعظم کو فراہم کریں گے۔ مبین صولت نے قواعد کے برعکس شبانہ نامی دوشیزہ کو بھی جی ایم کے عہدے پر بھرتی کیا تھا۔ وزارت پٹرولیم کا تین رکنی گروہ شیرافگن‘ توقیر شاہ اور منصور مبین صولت کا ساتھی ہے شیرافگن اس وقت بھی مشیر پٹرولیم کے ساتھ بیرون ملک میں ہے اور ندیم بابر کو اپنی دیانتداری بارے اعتماد میں لے رہا ہے۔ مخالفین کی زبان بندی کے لئے وکلاء کی دو بڑی فرم حاصل کر رکھی ہیں جن کو بھاری فیسیں دی گئی ہیں۔ وزارت پٹرولیم کا تین رکنی گروہ مبین صولت کے لئے سرگرم ہے اور کابینہ ڈویڑن سے ان کے حق میں بھی وزارت داخلہ کو ای سی ایل سے نام نکلوانے کے لئے لکھوا چکا ہے۔ مبین صولت وزارت پٹرولیم کے افسران کے منہ بند کرنے کے لئے بیرونی ممالک کے دورے کراتا ہے اور افسران کو مہنگے سٹوروں سے شاپنگ کرائی جاتی ہے۔ آئی ایس جی ایس کا ماہانہ خرچ چار کروڑ جبکہ ایم ڈی کا صوابدیدی فنڈ پانچ کروڑ سے زائد ہے اس حوالے سے کینیڈا سے مشیر پٹرولیم نے آن لائن کے سوال کے جواب میں بتایا کہ تمام معاملات کی انکوائری کا حکم سیکرٹری کو دے دیا ہے رپورٹ ملتے ہی کارروائی شروع ہو جائے گی۔