اگر حکومت گرانے میں مولانا فضل الرحمان کا ساتھ نہ دیا تو پھر کیا ہو گا؟ جمعیت علمائے پاکستان نے حیران کن دعویٰ کر دیا

15  ستمبر‬‮  2019

لاہور (آن لائن) جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی صدر اور نائب صدر متحدہ مجلس عمل پیراعجاز احمد ہاشمی نے کہا ہے کہ حکومت مخالف جماعتوں کا متحد ہونا ضروری ہے، متحدہ اپوزیشن کو مولانا فضل الرحمن کی آواز کے ساتھ آواز میں ملانی چاہیے، ورنہ پہلے سے زیادہ کمزور ہوں گے۔متحدہ مجلس عمل کی حکومت مخالف تحریک سے صرف وہی جماعتیں دور ہو رہی ہیں جن کی اپنی مجبوریاں ہیں،

جے یو پی کی کوئی مجبوری نہیں ہم جمہوری روایات اور آئین کی حفاظت کریں گے۔ مولانا فضل الرحمن کی حکومت مخالف تحریک کی حمایت کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ موجودہ حکومت سے نجات ہی پاکستان کی ترقی کی ضمانت ہے جمہوری روایات کو تباہ کیا گیا ملکی معیشت کا جنازہ نکل چکا ہے عام آدمی معیشت کے چکر میں پھنس چکا ہے اور خدشہ ہے کہ آئندہ آنے والے دنوں میں کہیں خودکشیوں کی شرح میں اضافہ نہ ہوجائے۔ غیر رسمی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ سیاستدانوں کو بد نام کرنے اور انہیں غدار ثابت کرنے کی مہم زوروں پر ہے، نان ایشوز کو ایشوز بناکر میڈیا کے ذریعے قوم کو گمراہ کیا جارہا ہے جس کا فائدہ ہونے کی بجائے،اس ملک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔یہ حقیقت ہے کہ جب بھی کوئی طالع آزما اس ملک پر قابض ہوا ہے یا شوکت عزیز اور عمران خان جیسے حکمران ملے ہیں وہ قوم کو انتظامی اور سیاسی طور پر شدید نقصان پہنچا کر گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے عوام کی زندگیوں سے کھیلنے اور معیشت کی تباہی کے بعد آئین شکنی کی طرف لشکر کشی شروع کر دی ہے۔ کسی کو ملک کا سیاسی کلچر تباہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، یہ ملک سیاستدانوں نے بنایا اور وہی اسے چلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ کی چھتری تلے مارشل لاء اور کٹھ پتلی سیاستدانوں کے ذریعے عارضی مقاصد پورے کیے جاتے رہے اور اب بھی جاری ہے۔لیکن اگرسیاست بچانے کی طرف توجہ نہ دی گی تو تاریخ معاف نہیں کرے گی۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…