اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) خیبر پختونخوا پولیس کے کانسٹیبل سیف اللہ جو 4 ستمبر کو لاجبوک میں بیاری کے مقام پر ریموٹ کنٹرول بم دھماکے میں شہید ہو گئے تھے۔اس کی جیب سے ملنے والی پرچی میں اس کے ادھار کا حساب درج تھا۔قرض کی اس پرچی میں تحریر تھا کہ اسے اپنے ساتھی اہلکار کے 60 روپے ادا کرنے ہیں جب کہ ہیڈ کانسٹیبل کے 200 روپے وہ ادا کرچکا تھا۔اس کے علاوہ احمد زیب نامی شخص کے 5 ہزار، افتخار نامی شخص کے 3 ہزار،
سہیل احمد نامی شخص کے 250 روپے، افتخار نامی شخص کے 3ہزار روپے اور ایک دکاندار فرحان کے 300 روپے لوٹانے کی رقوم بھی تحریر تھی۔ سیف اللہ کے بھائی نے بتایا کہ ان کے بھائی اس وقت شہید ہوئے جب وہ معمول کے گشت پر تھے۔ سیف اللہ کے دوست کا کہنا ہے کہ اس کی ایمانداری، ذمہ داری اور شہادت نے اہلخانہ، گاؤں والوں اور محکمہ پولیس کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔شہید کانسٹیبل سیف اللہ نے سوگواران میں بیوہ، دو بچے چھوڑے ہیں۔