پشاور(این این آئی)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا افغان مذاکراتی عمل کی منسوخی کا فیصلہ مسئلہ افغانستان کا حل نہیں بلکہ یہ فیصلہ حالات کو مزید خرابی کی طرف لے کر جائیگا،افغان امن مذاکرات کے ساتھ افغان عوام نے جو امیدیں باندھی تھیں یقینا اُن کو مایوسی ہوئی ہوگی۔
افغان مذاکراتی عمل کے خاتمے پرٹوئیٹر پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے اسفندیار ولی خان نے کہا کہ مسئلہ افغانستان کا مذاکرات کے بغیر کوئی دوسرا حل نہیں،جنگ مسائل کا حل نہیں بلکہ مہذب لوگ مسائل کو مذاکرات اور سیاسی طور طریقوں سے ہی حل کرتے ہیں۔انہوں نے کہا جن مذاکرات کی منسوخی کا اعلان ہوا ہے وہاں بظاہر ایسا لگ رہا تھا کہ مملکت افغانستان اُن مذاکرات کا حصہ نہیں تھی،یہاں تک کہ افغان صدر اشرف غنی نے اپنا دورہ افغانستان بھی منسوخ کردیا جہاں ان کی امریکی صدر سے باضابطہ ملاقات طے تھی۔افغان مذاکراتی عمل کے دوران دہشتگرد کارروائیوں میں اضافہ بھی باعث تشویش تھا۔اسفندیار ولی خان نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے جس پس منظر میں بھی مذاکرات کی منسوخی کا اعلان کیا ہے وہ الگ سے ہے لیکن اس صورتحال میں ایسی فضاء قائم کی جائے کہ پاکستان،افغانستان،امریکہ سمیت دیگر سٹیک ہولڈرز ایک پیج پر ہوں،طالبان کو اس بات کا پابند بنانا ہوگا کہ وہ نئے مذاکراتی دور میں کسی قسم کی دہشتگردی نہیں کرینگے کیونکہ دوران مذاکرات دہشتگردی کے واقعات یہ تاثر دیتے ہیں کہ طالبان مذاکرات کے فریقین پر پریشر ڈویلپ کررہے ہیں،انہوں نے اپنے بیان میں ایک بار پھر یہ موقف دہراتے ہوئے کہا کہ مذاکرات ہی تمام مسائل کا حل ہے اور مذاکرات بھی ایسے بامعنی جس میں مملکت افغانستان سمیت تمام فریقین کو اعتماد میں لیا جائے اور افغان عوام کے مفاد میں ایک معاہدہ تشکیل دیا جائے،اگر ایسا نہیں ہوتا تو افغانستان سمیت یہ پورا خطہ دہشتگردی کے ایک نئے دور میں داخل ہوگا اور دہشتگردی کی وہ لہر ماضی کے مقابلے میں زیادہ خطرناک اور خوفناک ہوگی۔