کراچی(این این آئی) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے ملک میں مہنگائی اور مجموعی معاشی صورتحال دن بدن تشویشناک ہو تی جا رہی ہے جس سے عوام اور کاروباری برادری میں اضطراب بڑھ رہا ہے۔کاروبار کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے تاجر دیوالیہ ہو رہے ہیں مگر ارباب اختیار ٹس سے مس نہیں ہو رہے۔
ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ تبدیلی نے عوام کا تاجروں کا جینا محال کر دیا ہے۔ نجی سرمایہ کاری گر گئی ہے جسکی وجہ سے سال رواں کا نجی سرمایہ کاری کا ہدف کم کر کے 10.1 فیصد کم کر دیا گیا ہے۔بڑی صنعتوں میں سرمایہ کاری بھی کمی آئی ہے جبکہ اسکی پیداوار 54 فیصد کم ہو گئی ہے۔غیر ملکی سرمایہ کاری میں 36 فیصد کمی آئی ہے جبکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں نے اپنا سرمایہ واپس لے جانے میں غیر معمولی سرگرمی دکھائی ہے۔ ڈاکٹر مغل نے کہا کہ پالیسیوں میں عدم تسلسل، جلد بازی اور گھبراہٹ کے فیصلوں اور کشمیر کی صورتحال کا بھی سرمایہ کاری پر اثر پڑا ہے تاہم سرحدوں پر کشیدگی سے بھارتی معیشت زیادہ متاثر ہوئی ہے۔انھوں نے کہا کہ مہنگائی نے سب سے زیادہ غریب عوام اور مڈل کلاس کو متاثر کیا ہے جس کی ایک وجہ مرکزی اور صوبائی سطح پر قیمتوں کی نگرانی کا کمزور نظام ہے۔انھوں نے کہا کہ گوشوارے جمع کروانے والوں کی تعداد میں سات لاکھ اسی ہزار افراد کا اضافہ ہوا ہے مگر اس سے متوقع آمدنی حاصل نہیں کی جا سکی ہے جو صرف ڈھائی ارب روپے رہی ہے۔جولائی اور اگست کے مہینوں میں ٹیکس شارٹ فال چونسٹھ ارب روپے رہا ہے جسے منی بجٹ کے بغیر پورا کرنا ناممکن ہے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے ملک میں مہنگائی اور مجموعی معاشی صورتحال دن بدن تشویشناک ہو تی جا رہی ہے جس سے عوام اور کاروباری برادری میں اضطراب بڑھ رہا ہے۔