بورے والا (آن لائن)تھانہ لڈن پولیس نے چنگیز خان کی یاد تازہ کردی، زمیندار کے گھر چوری کے شبہ میں گرفتار محنت کش خاتون کو نجی ٹارچر سیل میں لے جاکر شرمناک تشدد، خاتون کو برہنہ کر کے الٹا لٹکانے کے بعد نازک اعضاء پر تشدد اور مبینہ طور پر بجلی کے جھٹکے لگاتے ہوئے وحشت اور درندگی کی ایک اور بھیانک مثال قائم کردی۔پولیس حکام تشدد سے بے خبر، کوئی تشدد نہیں ہوا اگر ثابت ہوا تو سخت کاروائی کریں گے،
ڈی ایس پی صدر وہاڑی، تفصیلات کے مطابق تھانہ لڈن کے نواحی علاقہ محلہ امام بارگاہ کی غریب محنت کش خاتون ظہوراں بی بی نے پولیس کی غیر قانونی حراست سے آزاد ہونے کے بعد میڈیا کو بتایا کہ گزشتہ دنوں تھانہ لڈن پولیس کے ٹرینی انسپکٹر طاہر چوہان اور اے ایس آئی محمد یونس نے اسے گھر سے گرفتار کیا اور ایک نجی ٹارچر سیل میں لے جاکر دیگر اہلکاروں سے ملکر برہنہ کرنے کے بعد الٹا لٹکا دیا اور اس کے جسم کے مختلف حصوں پر تشدد کرتے رہے اس دوران پولیس اہلکاران اسکے نازک اعضاء پر بھی تشدد کرتے رہے جبکہ بجلی کے جھٹکے بھی لگائے پولیس اہلکاروں کا کہنا تھا کہ تم نے زمیندار ایاز دولتانہ کے گھر چوری کی ہے کیونکہ وہ اسکے گھر کام کرتی تھی دوران تشدد پولیس نے اسکے زبردستی انگوٹھے لگوا کر ایک کروڑ روپے کا پرونوٹ بھی لکھ لیا کہ اگر چوری ثابت ہوئی تو تجھے ایک کروڑ زمیندار کو ادا کرنا ہوگا پرونوٹ لکھوانے کے بعد تشویشناک حالت میں اسکے گھر چھوڑ کر چلے گئے ظہوراں بی بی نے بتایا کہ اس نے پولیس کے خلاف اس شرمناک تشدد اور غیر قانونی حراست پر علاقہ مجسٹریٹ کو درخواست دیدی ہے میڈیکل کروانے کے بعد پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ کی درخواست دی جائے گی جبکہ اس بارے میں ڈی ایس پی صدر راؤ طارق محمود سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ پولیس تشدد نہیں ہوا البتہ اگر یہ بات ثابت ہوگی تو ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف سخت کاوائی کریں گے ظہوراں بی بی نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے اس پولیس گردی کا فوری نوٹس لینے اور ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔