لاہور(این این آئی)شیخوپورہ میں مرد وکیل کے تشدد کا نشانہ بننے والی لیڈی پولیس کانسٹیبل نے وزیراعلی پنجاب کے ترجمان ڈاکٹرشہباز گل کی جانب سے شیئر کی گئی تصویر کو جھوٹ پر مبنی قرار د یتے ہوئے ایک مرتبہ پھر انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعلی پنجاب کے ترجمان شہباز گل نے ایک فوٹو شیئر کی تھی جس میں خاتون کانسٹیبل ایک ہتھکڑی لگے ملزم کو لے کر جارہی تھی۔اس تصویر کی وضاحت میں شہباز گل نے بتایا کہ شیخوپورہ میں ڈیوٹی پر مامور لیڈی پولیس کانسٹیبل کے ساتھ احمد مختار نامی وکیل نے بدتمیزی کی اور اسے تھپڑ دے مارا۔انہوں نے مزید بتایا کہ ڈسٹرکٹ پولیس افسر شیخوپورہ نے فوری نوٹس لیتے ہوئے ملزم کو گرفتار کرنے کا حکم دیاتھا۔شہباز گل نے اپنے ٹوئٹ میں تصویر کے ساتھ لکھا کہ ملزم احمد مختار کو اسی لیڈی کانسٹیبل کے ہاتھوں ملزم کو عدالت میں پیش کیا گیا جسے اس نے تھپڑ مارا تھا۔تاہم نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے لیڈی کانسٹیبل کا کہنا تھا کہ ان کی جو تصویر شہباز گل کی جانب سے سوشل میڈیا پر شائع کی گئی وہ جھوٹ پر مبنی ہے۔خاتون کانسٹیبل نے کہا کہ جب انہوں نے درخواست جمع کروائی تو سب انسپکٹر نے ایف آر درج کرتے ہوئے ایک جگہ احمد مختار کی احمد افتخار نام لکھ دیا۔انہوں نے مزید بتایا کہ شک کی بنیاد پر ایف آئی آر ختم کردی گئی اور ملزم احمد مختار کو بری کردیا گیا۔خاتون کانسٹیبل نے سوال اٹھایا کہ کیا اس ملک میں عورت کی یہی عزت ہے کہ اسے کوئی بھی شخص سر عام آکر تھپڑ مارے اور پھر بری بھی ہوجائے؟۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان کا انصاف نہ ہی ان کے بیان میں ہے نہ ہی ایف آئی آر میں ہے، انہیں فوری انصاف فراہم کیا جائے۔