لاہور( آن لائن )وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار سے پولیس کے تشدد سے جاں بحق ہونے والے صلاح الدین اور اہل خانی کی ملاقات ہوئی ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ملاقات میں وزیر قانون راجہ بشارت،آجی جی پنجاب عارف نواز اور وکیل صلاح الدین حسان نیازی سمیت دیگر افراد شامل ہیں۔اس دوران صلاح الدین کے والد محمد افضال نے وزیراعلی کے سامنے آٹھ مطالبات رکھ دئیے۔
محمد افضال کا کہنا ہے کہ محکمہ پولیس میں ریفارمز ناگریز ہیں وہ صلاح الدین جیسے تمام معصوم اور بے گناہوں کو بچانا چاہتے ہیں.انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ صلاح الدین کی قبر کشائی کی جائے تاکہ دوبارہ پوسٹ مارٹم کر کے حقائق سامنے لائے جائیں۔اس کیعلاوہ انہوں نے اپنے بیٹے کے قتل میں ملوث ایس پی حبیب کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔وزیراعلی پنجاب نے صلاح الدین کے والد کو شفاف عدالتی تحقیقات کروانے کی یقین دہانی کروائی۔یاد رہے کہ فیصل آباد کے ایک اے ٹی ایم میں مشین توڑ کر رقم نکالنے والے شہری صلاح الدین کو رحیم یار خان پولیس نے گرفتار کیا جس کے چند گھنٹے بعد ہی پولیس حراست میں صلاح الدین کی ہلاکت کی خبر آ گئی تھی۔ دوسری جانب صلاح الدین کی موت کے بدلے انصاف حاصل کرنے اور صلاح الدین کے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی کے لیے ٹویٹر صارفین میدان میں آ گئے ہیں۔صارفین نے ٹویٹر پر نہ صرف صلاح الدین کے حق میں ٹرینڈ متعارف کروایا بلکہ اے ٹی ایمز میں جا کر صلاح الدین کی ہی طرح کیمروں کو منہ بھی چڑانے لگے۔ اس ٹرینڈ کا آغاز سب سے پہلے ٹویٹر پر متحرک رہنے والے سماجی کارکن فرحان ورک نے کیا ۔ انہوں نے اپنے ٹویٹر پیغام میں منہ چڑانے کی تصویر اپ لوڈ کی اور کہا کہ میں بھی صلاح الدین ہوں۔ آج میں نے بھی اے ٹی ایم کے سامنے منہ بنایا ہے۔انشااللہ پورا پاکستان اب پولیس ریفارمز کے عمل نفاذ نہ ہونے تک صلاح الدین بنے گا۔ اگر اس نظام کا منہ چڑانا جرم ہے تو مجھے بھی گرفتار کر ل.خیال رہے صلاح الدین قتل کیس میں وزیراعلی پنجاب نے ڈی پی اور رحیم یار خان کو معطل کر کے او ایس ڈی بنا دیا تھا، ڈی پی او عمر فاروق سلامت کی جگہ ایڈیشنل ڈی پی او کا چارج ایس پی انویسٹی گیشن حبیب اللہ خان کو دے دیا گیا ۔ وزیراعلی عثمان بزدار نے تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا حکم بھی دیا،جوڈیشل کمیشن کے قیام کیلئے چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ کو درخواست بھیج دی گئی۔