پولیس تشدد سے جاں بحق ہونیوالے صلاح الدین کے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی، عوام اے ٹی ایمز میں جا کر کیمرے کو دیکھ کر منہ چڑانے لگے، سوشل میڈیا پر نیا ٹرینڈ چھا گیا

5  ستمبر‬‮  2019

لاہور (نیوز ڈیسک) اے ٹی ایم مشین توڑنے والے شہری صلاح الدین کو رحیم یار خان پولیس نے گرفتار کیا اس موقع پر صلاح الدین نے اشاروں سے بتایا کہ وہ بول نہیں سکتا لیکن پولیس والوں نے اس پر اتنا تشدد کیا کہ وہ بولنے پرمجبور ہو گیا، اس تشدد کی بدولت صلاح الدین پولیس کی حراست میں ہی فوت ہو گیا۔ اب سوشل میڈیا پر صلاح الدین کو انصاف دلانے کے لیے صارفین میدان میں آ گئے ہیں،

ٹوئٹر پر جسٹس فار صلاح الدین ٹاپ ٹرینڈ بن گیا ہے اور صارفین صلاح الدین کی طرح زبان باہر نکال کر اپنی تصاویر شیئر کر رہے ہیں اور ساتھ ساتھ اپنے جذبات کا اظہار بھی کر رہے ہیں، واضح رہے کہ صارفین اپنی تصاویر شیئر کرنے کے ساتھ ساتھ ہیش ٹیگ IamSalahuddin# اور #JusticeforSalahuddin کا بھی استعمال کر رہے ہیں اور صارفین کا مطالبہ ہے کہ پولیس کے ٹارچر سیلز کو جلد از جلد بند کیا جائے تاکہ کسی اور صلاح الدین کی موت واقع نہ ہو، اس کے علاوہ صلاح الدین کی موت کے ذمہ دار افسران اور پولیس اہلکاروں کو بھی کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ ٹوئٹر پر اس مہم کا آغاز سماجی کارکن فرحان ورک نے کیا، اس مہم کے آغاز کے ساتھ ہی صارفین کے لیے یہ ٹاپ ٹرینڈ بن گیا اور وہ بھی اے ٹی ایمز جا کر صلاح الدین کی طرح کیمروں کو منہ چڑانے لگے۔ ڈاکٹر فرحان ورک نے لکھا کہ میں بھی صلاح الدین ہوں، آج میں نے بھی اے ٹی ایم کے سامنے منہ بنایا ہے، انشاء اللہ پورا پاکستان اب پولیس ریفارمز کے عمل نفاذ نہ ہونے تک صلاح الدین بنے گا، اگر اس نظام کا منہ چڑانا جرم ہے تو مجھے بھی گرفتار کر لو۔ ایک اور صارف ڈاکٹر ایس آر جی نے کہا کہ پولیس ٹارچر کا اب خاتمہ ہونا چاہیے، عمران خان کو اب باتوں کی سٹرٹیجی تبدیل کرتے ہوئے ایکشن لینا چاہیے، دو نہیں ایک پاکستان ابھی تک ایک خواب ہے۔ ایک اور صارف نے لکھاکہ ہم صلاح الدین کے لئے انصاف چاہتے ہیں،

مہربانی کرکے فرحان ورک کی مہم جسٹس فار صلاح الدین کی سپورٹ کریں تاکہ صلاح الدین کے والد کو انصاف مل سکے۔ ایک اور صارف پارس خانزادہ نے لکھا کہ میں بھی صلاح الدین ہوں، میں بھی پولیس دہشت گردی کا شکار ہوں، پولیس نے میرے مخالفین سے رشوت لے کر عدالتی سٹے آرڈر ہونے کے باوجود میری دکان کو سیل کر دیا، مجھے میرے کاروبار سے محروم کر دیا، میرا قصور قبضہ مافیا کے خلاف آواز اٹھانا ہے۔ ایک صارف قمر گوندل نے لکھا کہ جناب وزیراعظم جتنا جلدی ہو سکے

پولیس ریفارمز پر توجہ دیں ورنہ عنقریب پورا پاکستان اس طرح آپ کا منہ چڑاتا نظر آئے گا۔ واضح رہے کہ دوسری جانب چیئرمن قائمہ کمیٹی برائے سینیٹ مصطفی نواز کھوکھر نے صلاح الدین کی پولیس حراست میں تشدد کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب وڈی پی او رحیم یار کو آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا ہے جبکہ وزارت انسانی حقوق سے بھی پولیس تشدد بارے ہونیوالی قانون سازی پر پیشرفت سے متعلق رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔ جمعرات کو قائمہ کمیٹی برائے سینیٹ کا اجلاس مصطفی نواز کھوکھر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

اجلاس میں چیئرمین قائمہ کمیٹی مصطفی نواز کھوکھر نے صلاح الدین کی پولیس حراست میں تشدد کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب اور ڈی پی اور رحیم یار خان کو ذاتی حیثیت میں 12 ستمبر کو قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں طلب کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ وہ اس معاملے کے حوالے سے ہونیوالی اب تک کی تحقیقات سے آگاہ کریں۔ چیئرمن قائمہ کمیٹی نے وزارت انسانی حقوق سے بھی پولیس تشدد کی روک تھام کیلئے قانون سازی پر ہونیوالی پیشرفت سے متعلق رپورٹ طلب کی ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی وزارت انسانی حقوق بتائے قانون سازی پر کیا پیش رفت ہوئی ہے،ایک سال سے وزارت انسانی حقوق کو قانون سازی کیلئے کہہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب پولیس سٹیٹ بنا ہوا ہے آئے دن شہری حراست میں مارے جا رہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…