اسلام آباد (این این آئی)احتساب عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری کو جیل میں سہولیات نہ دینے پر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کے دوران حکم دیا ہے کہ کون کون سی سہولیات فراہم کر دی گئی ہیں ،مکمل تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔ منگل کو درخواست پر سماعت ڈیوٹی جج راجہ جواد عباس حسن نے کی۔ دوران سماعت سابق صدر آصف علی زرداری کے وکیل لطیف کھوسہ عدالت کے
روبرو پیش ہوئے۔درخواست پر سابق صدر آصف علی زرداری کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دئیے اور کہ اکہ آصف زرداری کو 1999 میں بھی سہولیات دی گئی تھیں،اس وقت سینیٹر تھے اور سہولیات فراہم کی گئیں۔ جج نے استفسار کیا کہ اس وقت بھی سہولیات اپنے خرچہ پر حاصل کی تھیں۔وکیل نے کہاکہ نہیں اس وقت سہولیات حکومت کی جانب سے مہیا کی گئی تھیں۔ انہوںنے کہاکہ عدالتی حکم میں اے سی کا واضح نہیں لکھا گیا لیکن اے سی منموع بھی نہیں ہے۔انہوںنے کہاکہ اب سابق صدر ہیں اور عدالت کے حکم پر بھی بیٹر کلاس فراہم نہیں کی جا رہی، زرداری صاحب عارضہ قلب میں مبتلا ہیں مسائل بڑھ سکتے ہیں۔ لطیف کھوسہ نے کہاکہ ایک اٹینڈنٹ بھی رکھنا چاہتے ہیں اسے پتہ ہے کہ کون سی دوائی کس وقت کھیلانی ہے۔ لطیف کھوسہ کے دلائل مکمل ہونے پر نیب پراسیکیوٹر عثمان مرزا نے کہاکہ جیل میں اٹینڈنٹ موجود ہیں جو ان کی بہتر دیکھ بھال کر سکتے ہیں، اے سی والی سہولت عدالتی حکم میں نہیں ہے۔ اے ایس پی عدیل جیل نمائندہ نے بتایاکہ اے سی کیلئے ہوم سیکرٹری سے رابطے میں ہیں جیسے ہی اجازت ملی گی لگادیا جائیگا۔عدالت نے جیل حکام سے تفصیلات طلب کر لیںاور کہاکہ کون کون سی سہولیات فراہم کر دی گئی ہیں مکمل تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔ عدالت نے کہاکہ ہوم سیکرٹری کو کیا لکھا ہے اس کی تفصیلات بھی پیش کی جائیں ۔ بعد زاں درخواست پر سماعت 4 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی۔