لاہور(این این آئی) وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو کوئی بھی برداشت نہیں کر سکتا،پاکستان اوربھارت نیوکلیئر ملک ہیں اور اگر دونوں میں ٹینشن بڑھتی ہے تو دنیا کو خطرہ ہے، ہماری طرف سے کبھی بھی پہل نہیں ہو گی،آرایس ایس کے نظریات کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے کیونکہ اس سے سب کو خطرہ ہے،کشمیریوں کے ساتھ اس وقت جو سلوک ہو رہاہے اگر اس کی جگہ سکھوں سے ایسا سلوک ہوتا تو میں تب بھی بھرپور آواز بلند کرتا،
سکھوں کو ملٹی پل ویزے دیں گے اور مزید آسانی پیدا کرینگے، یہ کوشش بھی ہو گی کہ ائیر پورٹ پر ہی ویزا ملے۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے گورنر ہاؤس میں انٹر نیشنل سکھ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور، ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، عبد الرزاق داؤد، نعیم الحق، صوبائی کابینہ کے اراکین اور دنیا کے مختلف ممالک سے آئے ہوئے سکھ رہنماؤں کی بڑی تعدادموجود تھی۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ میں دنیا بھر سے آئے ہوئے سکھوں کو خوش آمدید کہتاہوں۔آپ نے بتایا ہے کہ ویزے کے مسئلے ہیں،میں آپ کو یقین دہانی کراتا ہوں ان مسائل کو حل کریں گے، آپ کو ملٹی ویزے دیں گے او رآ پ کے لئے ہر قسم کی آسانی پیدا کریں گے۔ یہ درست ہے کہ پہلے ویزے کا حصول بہت مشکل تھا۔جو بھی پاکستان سیاحت کے لئے آنا چاہتا تھا ہم نے مشکلیں پیدا کی ہوئی تھیں۔لیکن جب سے ہماری حکومت آئی ہے ہم نے ویزا رجیم کو تبدیل کیا ہے۔میں یقین دہانی کرتا ہوں مسائل حل کرنا ہماری ذمہ داری ہے،ویزے کے لئے ہر جگہ آسانی ہو گی،کوشش ہوگی کہ آپ کو ائیر پورٹ پر ویزا ملے۔انہوں نے کہا کہ میں جب وزیر اعظم بنا تومیری پہلی کوشش تھی کہ بھارت سے تعلقات بہتر کریں اور میں نے بھارت کو پیغام دیا کہ آپ ایک قدم آئیں گے ہم آ پ کی طرف دو قدم بڑھیں گے۔ میں نے نریندر مودی کو ٹیلفون پر کہا کہ دونوں ممالک کے ایک ہی مسئلے ہیں، ہمیں غربت،بیروزگاری کا سامنا ہے اور برصغیر میں سب سے بڑا عذاب کلائمینٹ چینچ کا آنا والا ہے اورہم بم پر بیٹھے ہوئے ہیں، گلیشیئر پگھل رہے ہیں،اگر ہم نے مشترکہ طو رپر کچھ نہ کیا تو
دریاؤں میں پانی کم ہوتا جائے گا اور کروڑوں لوگ دریا کے پانی پر گزارا کرتے ہیں۔ ایک ہی مسئلہ کشمیر کا ہے وہ ہم مذاکرات سے حل کر سکتے ہیں لیکن آپ کے سامنے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہم نے جتنی بھی کوشش کی اس کے بدلے میں شرائط رکھی گئیں اورایسے کہا گیا جیسے کسی غریب ملک کو کہہ رہے ہوتے ہیں اور میں اس پر حیران تھا۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جنگ سے مسئلے حل ہوتے نہیں ہوتے اور جو بھی جنگ سے مسئلے حل کرنے کی کوشش کرتا ہے اس میں عقل نہیں ہے
اس نے تاریخ ہی نہیں پڑھی۔ ایک کوئی جنگ جیتا ہے تو اس کے لئے چار اورمسئلے کھڑے ہو جاتے ہیں، اگر کوئی جیتے بھی تو وہ ایک طرح سے ہار گیا۔ انہوں نے کہاکہ افسوس سے کہتاہوں کہ بی جے پی کی حکومت اس نظریے پر چل رہی ہے جس کی وجہ سے پاکستان بنا تھا۔ قائد اعظم مسلم، ہندو کے سفیر کہلاتے تھے۔ انہوں نے ایک وقت پر دیکھا کہ وہاں جو نظریہ ہے یہ سارے انسانوں کے لئے آزادی نہیں چاہتے اوریہ ہندو راج چا ہتے ہیں۔ میں قائد اعظم کو داد دیتا ہوں کہ وہ سمجھ گئے تھے
تب انہوں نے پاکستان کی بات کی تھی،نہوں نے کہا تھاکہ ہم انگریز کی غلامی کے بعد ہندوں کی غلامی میں جارہے ہیں۔ آر ایس ایس کے لوگ جو کر رہے ہیں وہ سب کے سامنے ہے،یہ کہہ کر کہ آپ نے گوشت کھایا،گائے لے کر جارہے ہیں آپ کو سڑک پر قتل کر دیتے ہیں،یہ کوئی انسانیت نہیں ہے،کوئی بھی دین اسکی اجات نہیں دیتا۔ ہندو دین بھی اس کی اجازت نہیں دیتا۔ اللہ کے نبی حضرت محمد ﷺنے انسانیت رحم اور انصاف کی بات کی، یہ وہ دو چیزیں ہیں جو انسانی معاشرے اور
جانوروں کے معاشرے کومختلف کرتی ہیں۔ انسانی معاشرہ تب ہوتا ہے جب اس میں انسانیت ہوتی ہے انسان کی قدر ہوتی ہے۔وہاں 27دنوں سے کرفیو لگایا ہوا ہے،80لاکھ لوگوں کو بند کیا ہوا ہے،وہاں نہ ادویات ہیں اور نہ خوراک ہے، بچوں اور مریضوں کا کیا ہو رہا ہے۔جس انسان اور معاشرے میں رحم ہو وہ ایسا کر سکتا ہے۔ آپ ہندو ازم پڑھ لیں انسانوں کے ساتھ وہ بھی ایسا کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ ہمارا رب رب العالمین ہے،سب انسانوں کا خدا ہے، ہمارے نبی رحمت العالمین ہیں وہ سب انسانوں کے لئے
رحمت لے کر آئے تھے۔ اسلام میں میں جو نا انصافی کرتا ہے وہ ہمارے دین کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ یہاں جتنی بھی اقلیتیں ہیں برابر کی شہری ہیں۔ قائد اعظم نے اپنی تقریر میں کہا تھاکہ تم سب آزاد ہو، قائد اعظم نبیؐؐ کی سنت پر چل رہے تھے۔ دین میں زبردستی نہیں ہے، ایمان اللہ کی خاص نعمت ہے اور یہ تو دل کی بات ہے، ایمان انسان کو آزاد کردیتا ہے۔ کوئی زبردستی ایمان کی طرف نہیں لا سکتا ہے،ہمارے دین میں کوئی زبردستی نہیں، ہم سب انسانوں کو برابر سمجھتے ہیں۔ اسلام کسی اقلیت اور
مذہب سے ظلم اور نا انصافی نہیں کرتااور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو وہ قرآن اور دین کے خلاف جاتاہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں جو ہو رہا ہے مجھے اس سے خوف آرہاہے۔آر ایس ایس ہندوستان کو جس طرف لے کر جارہی ہے اس سے واضح ہے وہاں کسی اقلیت کے لئے کوئی جگہ نہیں۔ آج مسلمانوں کے ساتھ ہو رہا ہے،20کروڑ مسلمان ڈرتے ہیں کیونکہ وہ انتقام کا نشانہ بن رہے ہیں، اگراسے روکا نہ گیا تو یہ سب اقلیتوں کو تنگ کریں گے، یہ کسی اقلیت کو نہیں بخشے گی۔ آر ایس ایس کے بانی ہٹلر کے نظریے کے پیرو کار تھے،آج بھی آر ایس ایس ہٹلرکے نسل پرستانہ نظریے پر عمل پیرا ہے اور اس سے ہندوستان کے لوگوں کوخطرہ ہے۔ آر ایس ایس کے تربیت یافتہ لوگ جاتے ہیں اورلوگوں پر ظلم کرتے ہیں، جو ان کے نظریے کے خلاف جائے اسے غدار کہہ دیتے ہیں۔ہم کوشش کررہے ہیں۔سب کو اس نظریے کیخلاف آواز اٹھانی چاہیے کیونکہ اس سے سب کو خطرہ ہے۔ دونوں نیوکلیئر ملک ہیں اگرٹینشن بڑھتی ہے دنیا کو خطرہ ہے۔ ہماری طرف سے کبھی بھی پہل نہیں ہو گی۔مقبوضہ کشمیر میں جو صورتحال ہے اسے کوئی بھی برداشت نہیں کر سکتا۔ آپ 27دن سے 80لاکھ لوگوں کو بند کردیں،اسے قبول نہیں کر سکتے۔ اگر کشمیریوں کی جگہ سکھ ہوتے تب بھی آواز بلند کرنی تھی۔انہوں نے کہاکہ کرتار پور آپ کا مدینہ اور ننکانہ صاحب آپ کا مکہ ہے،ہم سوچ بھی نہیں سکتے کہ کوئی ہمیں مکہ او رمدینہ سے دور رکھے۔یہ ہمارا فرض تھا ہم نے کوئی احسان نہیں کیا، ہم آپ کے لئے مزید آسانیاں اورسہولتیں پیدا کریں گے۔اس وقت نئی نئی چیزیں ہیں مشکلات ہوں گی وقت کے ساتھ یہ ٹھیک ہوتی جائیں گی۔ 550سالگرہ ہے آپ کے ساتھ مل کر منائیں گے۔ وزیر اعظم عمران خان سے گورنر پنجاب چوہدر ی محمد سرور اور وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ملاقات کی جس میں پنجاب کی مجموعی صورتحال، خصوصاً سماجی و معاشی ترقی کے امور اور ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کے حوالے سے گفتگو کی گئی۔ وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں صحت سے حوالے سے بھی اجلاس منعقدہوا جس میں وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدار، وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد، مومن آغا،سلمان شاہ، نعیم الحق، فردوس عاشق اعوان سمیت دیگر شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جب ہسپتالوں میں عوام کا رش دیکھتا ہوں تو مجھے بہت دکھ ہوتاہے۔پنجاب کے بڑے ہسپتالوں کو ٹھیک کریں،ہسپتالوں میں عوام کا بہت رش ہوتا ہے انہیں مزید سہولیات دینی ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سابق ادوار میں صحت جیسے اہم شعبے کو مکمل طورپر نظرانداز کیا گیا، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت سروس ڈلیوری پر خصوصی فوکس کیا جائے۔وزیر اعظم کی زیر صدارت پنجاب پولیس کی کارکردگی اور پولیس اصلاحات کے حوالے سے بھی اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا۔آئی جی پنجاب نے وزیراعظم عمران خان کو پنجاب پولیس کی کارکردگی اور امن و امان کی مجموعی صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دی۔ اس موقع پر وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار، صوبائی وزیر قانون محمد بشارت راجہ، صوبائی وزیر برائے بہبود آبادی محمد ہاشم ڈوگر، صوبائی وزیر برائے امور نوجوانان اور کھیل محمد تیمور خان، صوبائی وزیر لیبر انصر مجید خان نیازی، مشیر وزیر اعلی ڈاکٹر سلمان شاہ، چیف سیکرٹری پنجاب یوسف نسیم کھوکھر اور دیگر سینئر افسران بھی موجود تھے۔ وزیر اعظم عمران خان کو پولیس کی سروس ڈلیوری، محکمہ پولیس کے امیج کوبہتر بنانے، احتساب، شفافیت، موثر عوامی دابطہ، ٹیکنالوجی کا استعمال، انتظامی اصطلاحات، خدمت مراکز کے قیام، عوام کے تصفیہ طلب معاملات کے لئے متبادل طریقہ کار کے حوالے سے مجوزہ قانون سازی، عوام کی شکایات کے ازالے، تھانوں کی آن لائن مانیٹرنگ کے حوالے سے اصلاحات، اب تک اٹھائے جانے والے اقدامات اور مستقبل کے لائحہ عمل پر بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں سمندر پار پاکستانیوں کی سہولت اور شکایات کے ازالے کے حوالے سے مجوزہ طریقہ کار، پولیس کے اہل کاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی، جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائی، قبضہ مافیا کے خلاف اقدامات، سرویلنس اور کیمروں کی تنصیب، جرائم کی روک تھام، معاشرے کو غیر قانونی اسلحے سے پاک کرنے، کومبنگ آپریشن، دہشت گردوں کے خلاف کاروائی اورکلین اینڈ گرین پاکستان مہم میں پنجاب پولیس کے کردار کے حوالے سے بھی بریف کیا گیا۔ آئی جی پنجاب نے اجلاس کو بتایا کہ ایک پائلٹ پراجیکٹ کے تحت پچاس پولیس اسٹیشنوں کو عوام دوست جدید سہولیات سے آراستہ کیا جا رہا ہے اور اسکا آغاز اکتوبر میں کر دیا جائے گا۔ وزیراعظم عمران خان نے عوام کے تصفیہ طلب معاملات کے ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے جلد از اقدامات کی ہدایت کی اور کہا کہ اس نظام کی بدولت عوام الناس کو بھرپورسہولت میسرآئے گی اور وہ تھانہ کچہری کی روایتی پریشانیوں سے بھی محفوظ رہیں گے اور عوام میں پولیس کا امیج بھی بہتر ہوگا۔خیر پختونخواہ میں ہماری صوبائی حکومت نے اس ضمن میں بہترین اقدامات اٹھائے جس پر لوگوں نے اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے مپولیس میں احتساب اور جوابدہی کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے اگر نظام میں سزا اور جزا نہیں ہو گی تو اس سے نظام میں خرابی ہو گی اور وہ ناکام ہو جائے گا۔ اگر جرائم میں اضافہ اور نا اہلی بڑھتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ قانون کی عملداری نہیں ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ محکمہ پولیس روایتی طرز عمل سے ہٹ کر عوام کی سہولت کے لئے ایسے اقدامات کرے جس سے عوام کو فوری انصاف کی فراہمی میں مدد ملے۔ بدقسمتی سے نظام کی ناکامی کی وجہ سے جن لوگوں پر عوام کی خدمت کرنا فرض تھا وہ خود عوام سے اپنی خدمت کرواتے رہے، اس تاثر کو یکسر تبدیل ہونا چاہیے۔ وزیراعظم نے پنجاب پولیس کو جرائم پیشہ عناصر خصوصاً بڑے جرائم میں ملوث افراد کے خلاف فوری اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جب بڑے مجرموں کے خلاف کارروائی ہو گی تو چھوٹے مجرم بھی ارتکاب جرم سے باز آ جائیں گے۔