ہفتہ‬‮ ، 11 جنوری‬‮ 2025 

1991 میں منموہن سنگھ کو پاکستان کے اقتصادی دستاویزات دئیے گئے،ن لیگ کے اہم رہنما اور سابق وزیر سرتاج عزیز کے چونکادینے والے انکشافات

datetime 1  ستمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سابق وزیر سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے غیر قانونی کام کیا ہے، یہ دنیا سے کہلوانا ہوگا،بھارتی جبر کے باوجود کشمیریوں کی جدوجہد جاری رہے گی،اس میں پاکستان ان کے ساتھ ہوگا،موجودہ حکومت کی سمت نظر نہیں آئی، شرح سود بڑھانے سے قرض بہت بڑھا ہے، آئی ایم ایف کے پاس جانے کے فیصلے میں تاخیر سے شرائط مزید سخت ہوئیں،90 کی دہائی تک ہماری کارکردگی اچھی رہی، اس کے بعد سیاسی نظام متاثر ہوا،

قائد اعظم کی وفات پر وہ دو دن روتے رہے تھے۔ ایک انٹرویومیں سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کرکے شملہ معاہدہ کی خلاف ورزی کی ہے، اسی طرح اس کام کے لیے کشمیر کی اسمبلی سے بھی منظوری نہیں لی ہے۔سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارت نے متنازعہ علاقے سے متعلق یکطرفہ فیصلہ کیا ہے جسے پاکستان اور کشمیریوں نے مسترد کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو پتہ ہے کشمیری پاکستان کا حصہ بننا چاہئیں گے اس لیے وہ رائے شماری نہیں کراتا ہے،بھارتی جبر کے باوجود کشمیریوں کی جدوجہد جاری رہے گی اور اس میں پاکستان ان کے ساتھ ہوگا۔سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر ہم نے سفارتی سطح پر کوششیں جاری رکھیں تو یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس حوالے سے اقوام متحدہ کوئی بیان بھی جاری کردے۔حکومت کی معاشی پالیسیوں سے متعلق سوال کے جواب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ موجودہ حکومت کی سمت نظر نہیں آئی، شرح سود بڑھانے سے قرض بہت بڑھا ہے جبکہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کے فیصلے میں تاخیر سے شرائط مزید سخت ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری تیاری بہت اچھی تھی اس لیے ہم نے آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ تین ہفتوں میں کیا جس سے ادائیگیوں کے توازن کا مسئلہ نہیں ہوا۔سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمارے دور میں مہنگائی نیچے اور پیداوار زیادہ تھی لیکن

اب مہنگائی دس فیصد تک اور پیداوار تین فیصد تک چلی گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اقتدار میں آنے کے بعد سابق وزیراعظم نوازشریف نے اسحاق ڈار کو کہا کہ دہشتگردی اور توانائی کے مسائل میں حل کردوں گا باقی آپ دیکھ لیں۔سرتاج عزیز نے کہا کہ 1994 میں پیپلزپارٹی نے آئی پی پیز کی پالیسی بنائی جس کی وجہ سے بہت سارے مسائل پیدا ہوئے، اس سے بجلی بہت مہنگی ہوگئی، ہماری کوشش تھی کہ بجلی سستی ہو ورنہ خسارہ بڑھتا رہے گا۔سرتاج عزیز نے کہا کہ

قائد اعظم طالب علموں کے ساتھ گھل مل جاتے تھے، انہی کی نصیحت پر کامرس کے شعبے کا انتخاب کیا، پہلے طالبعلم غریب تھے اور انہیں آگے جانے کی جستجو تھی جبکہ اب طالبعلموں کی لگن بدل گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب پاکستان وجود میں آیا تو بہت مشکل حالات تھے، ہمارے پاس صرف دو فیکٹریاں اور دو یونیورسٹیاں تھیں تاہم اساتذہ کا معیار بہت اچھا تھا کیونکہ وہ خدمت کی سوچ کے ساتھ اس شعبے میں آئے تھے۔سرتاج عزیز نے بتایا کہ قیام پاکستان کے وقت انار کلی میں

مسلمانوں کی صرف دو دکانیں تھیں، الگ ریاست بہت بڑا تحفہ ہے۔پاکستان کی معاشی تاریخ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ایوب خان کے دور میں بہت کام ہوا، ان کا ایجنڈا ترقی تھا تاہم مشرقی پاکستان میں احساس محرومی دور نہ ہوا جس سے ہمیں دھچکہ لگا۔ذوالفقار علی بھٹو کی زرعی اصلاحات کی انہوں نے تعریف کی البتہ ان کا کہنا تھا کہ 90 بڑی صنعتوں کو قومیانے سے بہت دھچکہ لگا، بھٹو غریب آدمی کے دل سے مالک کا ڈر نکالنے میں تو کامیاب رہے لیکن اس سے معیشت کو بہت نقصان ہوا۔

پاکستانی معیشت کے بارے میں مزید بات کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے بتایا کہ 90 کی دہائی تک ہماری کارکردگی اچھی رہی، اس کے بعد سیاسی نظام متاثر ہوا، افغانستان میں لڑائی نے ہمیں متاثر کیا اور ہم اسلامی جمہوری فلاحی مملکت نہیں بن سکے۔سابق خارجہ نے بتایا کہ 90 میں جوہری پروگرام کی وجہ سے پابندیاں لگیں، ملک میں لسانیت کے آنے سے اتحاد ختم ہوا اور کوئی بھی حکومت پانچ سال پورے نہیں کرسکی۔انہوں نے کہا کہ 90 کی دہائی میں جیسے ہی اصلاحات شروع ہوئیں،

معاشی پابندیاں لگ گئیں، اس وقت دفاع کا خرچہ خود برداشت کرنا پڑا، ضیاالحق کے آخری سال میں ہمارا جی ڈی پی 7 اور بھارت کا 3 فیصد تھا۔سرتاج عزیز نے بتایا کہ ضیاء الحق کو 15 ڈویڑنز کو صوبہ بنانے کی تجویز دی تھی اور اگر تب یہ ہوجاتا تو بہت اچھا تھا۔انہوں نے کہا کہ 1991 میں منموہن سنگھ کو پاکستان کے اقتصادی دستاویزات دیے جن پر انہوں نے 1992 میں عمل شروع کیا۔انہوں نے کہاکہ فوجی نظام میں ترقی اس لیے ہوتی ہے کہ انہیں کوئی نکالنے والا نہیں ہوتا، ادارے مضبوط نہ ہوں تو سارے ہی انہیں اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ن لیگ کے رہنما کے مطابق ہماری بقا جمہوریت میں ہی ہے کہ اس سے وفاق مضبوط ہوتا ہے اور صوبوں اور اداروں کو خود نظام چلانے کا احساس ہوتا ہے۔



کالم



آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے


پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…