اسلام آباد (آن لائن) وعدہ معاف گواہ بن کر مسلسل تیسری حکومت میں اہم ترین عہدے پر فائز ہونے والے مبین صولت نے ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے اپنا نام بھی نکلوانے کا بندوبست کر لیا۔ مبین صولت ڈاکٹر عاصم اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے ساتھ مل کر اربوں روپے کی کرپشن میں ملوث رہا۔ ڈاکٹر عاصم اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن کر مبین صولت نے موجودہ حکومت میں بھی اپنا مستقبل روشن کر لیا۔
مبین صولت نے کمال ہوشیاری سے موجودہ حکومت کا اعتماد حاصل کر کے وزارت پٹرولیم کے ذیلی ادارے‘ انٹراسٹیٹ کمپنی میں مینجنگ ڈائریکٹر کا عہدہ حاصل کر رکھا ہے اور اس عہدے پر ان کی ماہانہ تنخواہ ساڑھے تین ملین مقرر کی گئی ہے۔ نیب قوانین کے مطابق کرپشن کے کسی بھی کیس میں ملوث شخص خواہ وہ پلی بارگین کر چکا ہو وعدہ معاف گواہ بن گیا ہو وہ کسی بھی سرکاری یا عوامی اہمیت کے حامل عہدے پر فائز نہیں ہو سکتا۔ مبین صولت نے اپنی چالاکی کے ساتھ نہ صرف اپنا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکلوانے کا اہتمام کیا بلکہ پرکشش مراعات کے ساتھ سرکاری عہدہ بھی حاصل کر لیا اور ثابت کر دیا کہ قانون واقعی اندھا ہوتا ہے۔ دلچسپ صورتحال یہ ہے کہ گزشتہ دور حکومت کی اہم ترین شخصیات کے ساتھ مل کر کرپشن کر کے نیب کی زد میں آنے والا یہ شخص کسی بھی دور میں ایک بھی گیس منصوبہ مکمل نہیں کر پایا ہے اور اب ہر ماہ پینتیس لاکھ روپے تنخواہ کی مد میں وصول کر رہا ہے۔ مبین صولت کی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت یہ ہے کہ پاکستان نے تاپی گیس منصوبہ‘ پاک ایران گیس منصوبہ‘ نارتھ ساؤتھ پائپ لائن منصوبہ اور ایل این جی جیسے قیمتی منصوبوں میں سے ایک بھی مکمل نہیں کیا ہے۔ وزارت پٹرولیم کا اعلیٰ افسر اور اربوں روپے کی کرپشن میں ملوث مبین صولت ڈاکٹر عاصم کیخلاف 450 ارب روپے کی کرپشن کا وعدہ معاف گواہ بننے کے بعد اب ایل این جی سکینڈل میں شاہد خاقان عباسی کیخلاف بھی وعدہ معاف گواہ بن گیاہے،
مبین صولت پی ٹی آئی حکومت کو بیوقوف بنا کر اور 20ارب ڈالر کرپشن سکینڈل میں وعدہ معاف گواہ بننے کا جل دیکر بیرون ملک بھاگنے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں بیرون ملک بھگانے میں بنیادی کردار وزارت پٹرولیم، کابینہ ڈویژن اور نیب کے چند افسران کا کردار کھل کر سامنے آگیا، مبین صولت کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے تمام اعلیٰ افسران سرگرم ہیں اور ایک بے بنیاد منطق کا سہارا لے کر اس کا نام ای سی ایل سے نکالا جارہا ہے،
منطق یہ ہے کہ پاکستان میں جاری بیرون ممالک کی امداد سے چلنے والے گیس منصوبوں کی تکمیل کیلئے بیرونی افسران سے مذاکرات کو حتمی شکل دینے میں مبین صولت کے بغیر پاکستان کاکوئی افسر اہل نہیں ہے۔ذمہ دار ذرائع نے انکشاف کیا کہ وزارت پٹرولیم کے افسران نے اپنے پیٹی بھائی افسر مبین صولت کو نیب کے شکنجہ سے بچانے کیلئے ایک سمری کابینہ ڈویژن کے ذریعے سے وزارت داخلہ کو ارسال کی تھی جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو متعدد غیر ممالک سے گیس منصوبے مکمل کرنے ہیں
ان منصوبوں کی تکمیل کیلئے مبین صولت سے غیر ملکی رہنماؤں اورافسران سے مذاکرات کرنے ہیں ان منصوبوں میں تاپی گیس منصوبہ، پاک ایران گیس منصوبہ، ایل این جی منصوبہ، روس سے گیس پائپ لائن منصوبہ وغیرہ شامل ہیں۔ کابینہ ڈویژن نے ایک عجیب منطق نکالی ہے کہ ان منصوبوں کی جلد تکمیل نہ ہوئی تو ملک میں گیس بحران جنم لے گا اور ملک کے توانائی کے مسائل بڑھ جائیں گے ان منصوبوں کے لئے مبین صولت کا ان ممالک میں جا کر مذاکرات کرنا ہیں اس لئے مبین صولت کا نام ای سی ایل سے نکال دیا جائے تاکہ ان کو بیرون ملک بھجوایا جاسکے ۔
مبین صولت وزارت پٹرولیم کا سب سے زیادہ چالاک افسر ہے جو ہر آنے والے آقا کے قدموں میں جا کر بیٹھ جاتا ہے اور اپنے مفادات کی تکمیل کرتا ہے مبین صولت زرداری دور حکومت میں بھی اعلیٰ عہدے پر فائز تھا جب ڈاکٹر عاصم پر کرپشن کا کیس بنا تو مبین صولت ڈاکٹر عاصم کیخلاف وعدہ معاف گواہ بن گیا اس طرح وہ (ن) لیگ میں اہم عہدے پر فائز رہا اور ایل این جی سکینڈل سے اربوں روپے کی کرپشن کی اب جب سابق وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی پر کرپشن کا کیس بنا تو مبین صولت پھر وعدہ معاف گواہ بن گیا ۔ اس حوالے سے وزارت پٹرولیم‘ کابینہ ڈویژن اور دیگر متعلقہ ادارے وضاحت کرنے سے گریزاں ہیں کہ اقتدار کے مزے لوٹنے کی ہیٹرک کرنے والا شخص موجودہ حکومت کو کس طرح شیشے میں اتارنے میں کامیاب ہوا۔