اسلام آباد (این این آئی) سینٹ نے مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی اور بھارتی جبروتسلط کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر سے فوری کرفیو ختم کرے ،کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی مکمل حمایت جار ی رہے گی جبکہ اراکین سینٹ نے مقبوضہ کشمیر کی صورتخال پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ ہمیں عملی طور پر
کشمیر کے لیے اقدامات اٹھانے ہونگے، ماضی کی غلطیاں ہم نہ دہرائیں ، کشمیر کی جدوجہد مقامی ہے ،اسے مقامی رہنے دیں ،ملک کے اندر دست شفقت کی ضرورت ہے،پارلیمنٹ کے تمام ممبران علی وزیر، محسن داوڑ سمیت سب کو اجلاس میں شریک ہونا چاہیے، آصف زرداری اور نواز شریف سمیت تمام سیاستدانوں کو رہا کرکے اتحاد کا پیغام جانا چاہیے، متحد ہو کر کشمیر کی لڑائی موثر طریقے سے لڑ سکتے ہیں۔ جمعہ کوسینٹ کااجلاس چیئر مین کی زیر صدارت ہوا جس میں دوسرے روز بھی کشمیر کی موجودگی صورتحال پر بحث جاری رہی ۔ مولانا عبد الغفور حیدر نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ آرمی پبلک سکول کے سانحے پر پوری قوم پاک فوج اور حکومت ایک پیج پر تھے۔ انہوںنے کہاکہ جب سے کشمیر کا مسئلہ سامنے آیا تمام جماعتیں ایک ساتھ ہیں۔ انہوںنے کہاکہ بہت سارے مسائل میں ہم حالت جنگ میں ہیں۔انہوںنے کہاکہ مشترکہ اجلاس میں ہم ہر رائے میں ایک ساتھ ہیں مگر تمام اتفاقات کے باوجود اپوزیشن اپوزیشن اور حکومت حکومت ہے۔انہوںنے کہاکہ بعض مواقع ایسے ہوتے ہیں جس میں اپوزیشن کا اختلاف ہوتا ہے۔انہوںنے کہاکہ مشترکہ اجلاس سے کوئی مثبت پیغام نہیں گیا،مشترکہ اجلاس میں ایسی تقریریں کوئی جیسے الیکشن میں ہوتی ہیں۔انہوںنے کہاکہ مودی الیکشن کشمیر پر لڑا پاکستان میں بھی بعض پارٹیاں کشمیر پر الیکشن لڑیں۔انہوںنے کہاکہ مودی نے کہا تھا کہ میں
الیکشن جیتا تو کشمیر کے آئین میں ترمیم کرونگا۔انہوںنے کہاکہ وزیراعظم پاکستان نے کہا تھا کہ مودی آئیگا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہوگا،عمران خان نے کہا تھا کہ کشمیر کا بہترین حل تین حصوں میں تقسیم ہے،ہم مگر مچھ نے آنسو رو رہے ہیں کہ شاید بھارت نے غیر قانونی طریقے سے کشمیر کا آئین بدلہ۔انہوںنے کہاکہ جتنا مجرم مودی ہے ، اتنا ہمارے وزیراعظم ہیں،وزیراعظم امریکہ گئے تو حکومتی ارکان نے کہا
وزیراعظم کا اہم دورک ہے۔انہوںنے کہاکہ وزیراعظم کو بلایا گیا تھا کہ کشمیر پر فیصلہ ہو گیا ہے آکر سن لو،کہتے ہیں دورہ کامیاب ہو گیا ہے، شبلی فراز نے بھی بغلے بجائیں۔انہوںنے کہاکہ ٹرمپ کی بیوی سے وزیراعظم نے ہاتھ ملایا اور تصویریں کھینچوائیں۔انہوںنے کہاکہ کشمیر میں خواتین کی عصمت دری جاری ہے اور بچے بلک رہے ہیں،ہندو معصوم لوگوں کو قتل عام کر رہے ہیں اور ہم 30 منٹ کا
افسوس کر کے گھر چلے جائینگے۔انہوںنے کہاکہ آپ کہتے ہیں ہم نے تین جنگیں لڑیں،زرا بتا دیں حاصل کیا کیا،؟۔انہوںنے کہاکہ وزیراعظم سے کوئی بات کرو تو کہتے ہیں کہ کیا کروں جنگ لڑوں؟انہوںنے کہاکہ بہتر ہے کہ ٹیپو سلطان کی مثال دینے والے جرات کریں،مودی نے اپنے منشور پر عملدرآمد کیا۔ انہوںنے کہاکہ بھارتی کہہ رہے ہیں کہ اب مظفرآباد کی خیر مناؤ،عملی طور پر کشمیر کے لیے اقدامات اٹھانے ہونگے۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہاکہ مودی نے جو کشمیر کا جغرافیہ تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے،اس پر ہندوستان میں بڑی تقسیم ہے،مودی ہندوستان کو ہندوا بنانا چاہتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ کانگریس سمیت بہت سی سیاسی جماعتیں مودی کی سوچ کے خلاف ہیں،ارون دھتی رائے لکھتی ہیں اب تو کشمیر سے کالونیلزم کی جھلک آ رہی ہے،کشمیر کمیٹی پر ہم حزب اختلاف نے بہت کام کیا ہے۔
انہوںنے کہاکہ ہم نے دنیا کو لکھ کر بھیجا ہے کشمیر پر ظلم کی انتہا کی جا رہی ہے۔مشاہد حسین سید نے کہاکہ پچیس دن سے کشمیر میں مکمل ناکہ بندی ہے ،بھارت بے نقاب ہوا ہے ، بھارت پر کالے دھبے لگے ہیں ،مودی ایک فاشسٹ ہے ۔انہوںنے کہاکہ ماضی کی غلطیاں ہم نہ دہرائیں ، کشمیر کی جدوجہد مقامی ہے ،اسے مقامی رہنے دیں ،ملک کے اندر دست شفقت کی ضرورت ہے ۔انہوںنے کہاکہ
سیاسی قدیدیوں کو رہا کریں ، پی ٹی ایم کے ممبران کو رہا کریں ،نواز شریف ، آصف زرداری کو رہا کریں،ہمیں اس وقت اتحاد کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہاکہ پارلیمنٹ کے تمام ممبران علی وزیر، محسن داوڑ سمیت سب کو اجلاس میں شریک ہونا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ آصف زرداری اور نواز شریف سمیت تمام سیاستدانوں کو رہا کرکے اتحاد کا پیغام جانا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ ہم متحد ہو کر
کشمیر کی لڑائی موثر طریقے سے لڑ سکتے ہیں۔ سینیٹر رضا ربانی نے اظہار خیال کرتے ہوئے رضا ربانی نے حکومت سے او آئی سی چھوڑنے کا مطالبہ کردیا ۔ انہوںنے کہاکہ او آئی سی اقوام متحدہ سے بھی بدتر ہے ،او آئی سی کشمیر پر ایک بیان بھی جاری نہیں کرسکی ،جن ممالک سے پاکستان سپورٹ ڈھونڈ رہا وہاں سے نہیں ملے گی۔ انہوںنے کہاکہ دنیا کی لیڈرشپ اپنے مفادات کو دیکھتی ہے،
مسلمہ امہ پر وقت آیا تو پاکستان کھڑا ہو جاتا۔ انہوںنے کہاکہ جب پاکستان پر برا وقت آیا تو مسلم امہ ساتھ کھڑی نہیں ہوئی،اب ہمیں ان کی طرف نہیں دیکھنا چاہیے کیوں کہ ان معاشی مفادات ہیں۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کو کہہ دینا چاہیے کہ مسلم امہ کے لیے بہت کچھ کر چکے اب نہیں۔رضا ربانی نے کہاکہ او آئی سی نے کسی بھی مسلم ملک میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔انہوںنے کہاکہ بھٹو نے کال کوٹھری میں
یہ بات کہی تھی کہ ہمالیہ روئے گا۔انہوںنے کہاکہ خطے کی جو صورتحال بنی ہے آج ہمالیہ رو رہا ہے، انہوںنے کہاکہ آپ سے گزارش ہے کہ سینیٹ کی ہول کمیٹی کا اجلاس کشمیر کی صورتحال پر بلایا جائے،امہ کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے،آج 3 ممالک کشمیر کے ایشو پر پاکستان کو سپورٹ کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان ہمیشہ امریکہ کے ساتھ کھڑا رہا، امریکہ کے ساتھ مل کر
روس سے جنگ کی،ٹرمپ نے ثالثی کی آفر کی،امریکہ نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت بنا کر بھی ثالثی کی ، ایسی ثالثی قبول نہیں۔سینیٹر رحمن ملک نے اظہار خیال کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ ہمیں کشمیر ایشو پر ایک کمیٹی یا ٹاسک فورس تشکیل دئیے جانے کی ضرورت ہے۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعظم مودی کیلئے تقریروں کا وقت گزر چکا ،اب ایکشن کا وقت آچکا،آج کشمیر ہمیں مدد کیلئے پکار رہا ہے۔
انہوںنے کہاکہ آر ایس ایس کے ہیڈ نے کہا ہے بھارت میں ہندؤوں کے علاوہ اور کوئی مذہب نہیں رہے گا۔ بعد ازاں سینیٹ میں مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی اور بھارتی جبروتسلط کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی ۔ قرارداد قائد ایوان سینیٹ شبلی افراد نے پیش کی ۔قرارداد میں کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی مکمل حمایت کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر سے کرفیو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ۔
قرارداد میں کہاگیاکہ نریندر مودی کے کشمیر میں اقدامات اقوام متحدہ کی قراردادوں کی منافی ہے۔کشمیر میں غیر قانونی طور پر کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔یہ مطالبہ کیا گیا کہ کشمیر کا فیصلہ کشمیریوں کی مرضی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کیا جائے۔قرارداد میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے ہر فورم کا استعمال کیا جائے۔بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس پیر کی شام تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا ۔