اسلام آباد (این این آئی) ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان (ٹی آئی پی) کے چیئرمین سہیل مظفر نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی متحرک قیادت میں نیب نے گزشتہ 20 ماہ سے بدعنوانی کے خلاف جاری مہم کے نتیجہ میں براہ راست اور بالواسطہ 71 ارب روپے کی وصولی کی ہے اور موجودہ حکومت کے دور میں 600 مقدمات احتساب عدالتوں کو بھجوائے ہیں جس کی پاکستان کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔
پیر کو جاری اپنے ایک بیان میں چیئرمین ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کہا کہ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کا 51 سالہ جوڈیشل تجربہ ہے، وہ واحد چیئرمین نیب ہیں جو 2007ء میں قائم مقام چیف جسٹس آف سپریم کورٹ آف پاکستان رہے۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں ”احتساب سب کیلئے“ کی پالیسی کو اپناتے ہوئے نیب نے بدعنوان عناصر سے لوٹی ہوئی دولت برآمد کی اور انسداد بدعنوانی میں اہم کردار ادا کیا۔ ٹی آئی کرپشن پرسپشن انڈیکس 1999ء میں 22/100 تھا اور پاکستان دنیا کے 99 ممالک میں 87ویں نمبر پر تھا جبکہ چیئرمین نیب کی کوششوں سے پاکستان نے ہائی ایسٹ سی پی آئی سکور 33/100 حاصل کیا اور غیر معمولی طور پر دنیا کے 180 ممالک میں پاکستان کا نمبر 117ویں پر آ گیا ہے۔ سہیل مظفر نے بتایا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے 2016ء میں نیب کی کارکردگی کا جائزہ جنوبی ایشیاء کی 27 انسداد بدعنوانی کی تنظیموں کے ساتھ لیا اور نیب کی کارکردگی ان تمام سے بہتر رہی۔ پاکستان میں انسداد بدعنوانی کی دیگر تنظیموں جیسے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اور صوبائی انسداد بدعنوانی کے محکموں کے مقابلہ میں چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی متحرک قیادت کی وجہ سے نیب زیادہ مؤثر سمجھا جاتا ہے، ان کی قیادت نے نیب کو ایک متحرک اور فعال ادارہ میں تبدیل کیا۔ چیئرمین ٹی آئی پاکستان نے نیب کے تاجروں کے ساتھ اعتماد پیدا کرنے اور دوستانہ رویہ رکھنے کے اقدام پر جسٹس جاوید اقبال کی تعریف کی کیونکہ وہ اس اقدام سے بلاخوف پاکستان میں کاروبار کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تاجر قومی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسی لئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ نیب سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس معاملات نہیں دیکھے گا اور جاری مقدمات ایف بی آر کو بھجوائے جائیں گے جو قانون کے مطابق ان کو دیکھے گا۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان 2000ء سے نیب کے ساتھ بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے آگاہی اور روک تھام کی کوششوں پر کام کر رہا ہے۔ اس کیلئے بزنس کمیونٹی اور بیوروکریٹس، نیب، یو این سی اے سی، این اے سی ایس وغیرہ میں تعاون سے ورکشاپس، ٹریننگز اور سیمینارز کا انعقاد کر رہا ہے۔