اسلام آباد (پ ر) عالم عرب میں کشمیریوں کے قاتل مودی کی پذیرائی ہماری گذشتہ دس سالہ خارجہ پالیسی کا نتیجہ ہے، اس اقدام سے اہل کشمیر کے دل زخمی ہیں لیکن انہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، پوری امت مسلمہ ان کے ساتھ کھڑی ہے، ہم کسی لمحہ کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، پاکستانی قوم، حکومت، افواج اور علماء کشمیریوں کیساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں، پاکستان علماء کونسل دنیا بھر میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے علماء کے وفود بھیج رہی ہے،
پہلا وفد آج چین کے دورے پر روانہ ہو رہا ہے، محرم الحرام میں قیام امن کیلئے ہر سطح پر انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کسی سطح پر برداشت نہیں کی جائے گی، انتہاء پسندی اور دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک ہر سطح پر موثر اقدامات کیے جا رہے ہیں، یہ بات پاکستان علماء کونسل کے تحت استحکام پاکستان و یکجہتی کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہی، کانفرنس کی صدارت پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین اور وفاق المساجد و المدارس پاکستان کے صد رحافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کی، کانفرنس سے مختلف مکاتب فکر کے علماء و مشائخ اور سیاسی قائدین مولانا عبدالحمید وٹو، مولانا محمد ایوب صفدر، مولانا اسد اللہ فاروق، علامہ طاہر الحسن،مولانا اسید الرحمن سعید، محمد شبیر یوسف گجر، میاں راشد منیر، ملک محمد نواز، میاں عمر فاروق، مولانا عبد القیوم فاروقی، مولانا ابراہیم حنفی، مولانا احسان احمد الحسینی،صوفی رضوان احمد تبسم، مولانا کامران ہزاروی،مولانا منیب حیدری، مولانا فہیم الحسن، مولانا غلام مصطفیٰ حیدری، مولانا حبیب الرحمن فاروقی، مولانا شہباز، مولانا ابو بکر صدیقی، قاضی عصمت اللہ، مولانا تصدق یوسف، مولانا قاری ہارون، مولانا زبیر کھٹانہ اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مودی انسانیت کا قاتل ہے، بھارت کا جنگی جنون عالمی امن کو تباہ کر دے گا، پاکستانی قوم، پاکستان کی سلامتی و استحکام اور دفاع کیلئے افواج پاکستان کے شانہ بشانہ ہے، مظفر آباد محفوظ ہے اور سری نگر بھی لے کر رہیں گے،
رہنماؤں نے کہا کہ قوم کو تقسیم کرنے کی سازشیں ناکام ہوں گی، پوری پاکستانی قوم مسئلہ کشمیر پر متحد ہے، تمام مکاتب فکر کے علماء کا وفد آزاد کشمیر کا دورہ کرے گا اور لائن آف کنٹرول پر جا کر مظلوم کشمیری عوام سے یکجہتی کا اظہار کرے گا، رہنماؤں نے کہا کہ ایک عرب ملک نے کشمیریوں اور بے گناہ انسانیت کے قاتل مودی کو ایوارڈ دے کر مسلمانوں کے دلوں کو زخمی کیا ہے، پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات برادرانہ ہیں، متحدہ عرب امارات کی قیادت کو اس وقت مودی کو ایوارڈ نہیں دینا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ قوم جاننا چاہتی ہے کہ پاکستان کے دوست عرب ممالک مودی کے دوست کیسے بنے، گذشتہ دس سالوں میں عرب ممالک کو پاکستان سے دور کرنے والے قومی مجرم ہیں، کانفرنس میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی طرف سے جنرل قمر جاوید باجوہ کی توسیع کو قابل تحسین عمل قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ وقت اور حالات کا تقاضہ تھا کہ استحکام پاکستان اور دفاع پاکستان کیلئے سپہ سالار قوم کو توسیع دی جائے، کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین اور وفاق المساجد و المدارس پاکستان
کے صدر حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ ملک بھر کے علماء، طلباء، آئمہ، موذنین کشمیر کے مسئلہ پر حکومت اور افواج پاکستان کے ساتھ ہیں، جنرل باجوہ نے مدارس کے طلباء کو جی ایچ کیو بلا کر اعزاز دے کر قابل تحسین کام کیا ہے، جس پر مدارس عربیہ ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ علماء بورڈ حکومت پنجاب کے تحت صوبہ میں محرم الحرام میں امن و امان کے قیام کیلئے رابطہ آفس قائم کر دیا گیا ہے، تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ کا مشترکہ ضابطہ اخلاق آج جاری کیا جا رہا ہے جس پر مکمل عملدرآمد ہو گا،
انہوں نے کہا کہ پاکستان علماء کونسل کے تحت یکم محرم تا 10 محرم عشرہ فاروق و حسین منایا جائے گا اور ملک بھر میں وحدت امت کا نفرنسیں منعقد کی جائیں گی۔پاکستان علماء کونسل نے محرم الحرام میں امن وا مان کے قیام کیلئے تمام مکاتب فکر کی مشاورت سے مرکزی چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی کی سربراہی میں ضابطہ اخلاق جاری کر دیا۔ اس کے مطابق مذہب کے نام پر دہشت گردی، قتل و غارت گری خلاف اسلام ہے اور تمام مکاتب فکر اور تمام مذاہب کی قیادت اس سے مکمل اعلان برات کرتی ہے۔ کوئی مقرر، خطیب، ذاکر یا واعظ اپنی
تقریر میں انبیاء علیہ السلام، اہل بیت اطہار ؓ، اصحاب رسول ؓ، خلفائے راشدین ؓ، ازواج مطہرات ؓ، آئمہ اطہار اور امام مہدی کی توہین نہ کرے اور ایسا کرنے والے کی کسی مسلک کے نمائندے سفارش نہیں کریں گے۔ کسی بھی اسلامی فرقے کو کافر قرار نہ دیا جائے اور کسی بھی مسلم یا غیر مسلم کو ماورائے عدالت واجب القتل قرار نہ دیا جائے اور پاکستان کے آئین کے مطابق تمام مذاہب اور مسالک کے لوگ اپنی ذاتی اور مذہبی زندگی گزاریں۔ اذان اور عربی کے خطبے کے علاوہ لاؤڈ سپیکر پر مکمل پابندی ہو اور اس کے علاوہ تمام مذاہب اور مکاتب فکر کے لوگ
اپنے اپنے اجتماعات کیلئے مقامی انتظامیہ سے اجازت لیں۔ شر انگیز اور دل آزار کتابوں، پمفلٹوں، تحریروں کی اشاعت، تقسیم و ترسیل نہ ہو، اشتعال انگیز اور نفرت انگیز مواد پر مبنی کیسٹوں اور انٹر نیٹ ویب سائیٹوں پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔ د ل آزار اور نفرت انگیز اور اشتعال انگیز نعروں سے مکمل اعراض کیا جائے اور آئمہ، فقہ، مجتہدین کا احترام کیا جائے اور ان کی توہین نہ کی جائے۔ عوامی سطح پر مشترکہ اجتماعات منعقد کر کے ایک دوسرے کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جائے۔ پاکستان میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلم بھی رہتے ہیں، لہذا شریعت اسلامیہ کی رو سے غیر مسلموں کی عبادت گاہوں،
ان کے مقدسات اور ان کی جان و مال کا تحفظ بھی مسلمانوں اور حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے، لہذا غیر مسلموں کی عبادت گاہوں، ان کے مقدسات اور ان کے جان ومال کی توہین کرنے والوں سے بھی سختی کے ساتھ حکومت کو دنمٹنا چاہیے۔ حکومت ایکشن پلان پر بلا تفریق مکمل عمل کرائے۔ مجالس اور جلوسوں کے اوقات کی پابندی کی جائے اور جلوسوں کے راستوں اور مجالس کے مقامات کے تحفظ کیلئے حکومت اور مقامی ذمہ داران کے درمیان رابطوں کا موثر نظام بنایا جائے۔ کسی بھی حادثہ کی صورت میں مقامی امن کمیٹی کے اراکین فوری طور پر حادثہ کے مقام پر پہنچیں اور عوام الناس کو ہر قسم کی اشتعال انگیزی اور نفرت انگیزی سے دور رکھا جائے۔