لاہور( این این آئی )چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو شبر زیدی نے کہا ہے کہ ہم نیا ٹیکس نہیں لگا رہے ہیں بلکہ وہ ٹیکس اکٹھا کررہے ہیں جو ضروری ہے لیکن نہیں دیا جاتا،ہماری معیشت میں رواں مالی سال میں مقرر کردہ 5500 ارب روپے ہدف سے زیادہ ٹیکس دینے کی صلاحیت ہے اور ہم وہی اکٹھا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
شناختی کارڈ کے حوالے سے خدشات دور کرنے کو تیار ہیں لیکن اس قانون کو تبدیل نہیں کریں گے۔ایک انٹر ویو میں انہوں نے کہا کہ ٹیکس کا ہدف جارحانہ ہے لیکن اس کے لیے ہم اپنے اداروں کی صلاحیت بھی بڑھا رہے ہیں، ہمارا نظام وہ وصولی نہیں کرپاتا جو اسے کرنی چاہیے۔حکومت کے پاس سیلز ٹیکس بڑھا کر زیادہ پیسے اکٹھے کرنے کا راستہ تھا لیکن یہ راستہ اختیار نہیں کیا گیا ہے۔ نظام میں اصلاحات لاکر ٹیکس دینے اور ٹیکس لینے والوں میں رابطہ ختم کررہے ہیں۔چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ شناختی کارڈ دینے پر اعتراض کرنے والوں کے خدشات دور کرنے کو تیار ہیں لیکن درحقیقت وہ اپنی حقیقی سیل چھپانا چاہتے ہیں۔عام افراد اور پالیسی بنانے والے تمام افراد نے اس فیصلے کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ اسے واپس نہیں لینا چاہیے۔شناختی کارڈ کی شرط پر ہڑتال وہ لوگ کررہے ہیں جن کے پاس ناجائز پیسے ہیں یا اپنے اصل اثاثے ظاہر نہیں کرنا چاہتے ہیں۔اس حوالے سے کسی کے ساتھ بھی زیادتی نہیں کریں گے، ان کے خدشات دور کرنے کو تیار ہیں لیکن اس قانون کو تبدیل نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ٹیکس قوانین کو آسان بنائیں اور اس کے لیے اردو میں فارم ایک صفحے کا کردیا ہے جبکہ چھوٹے تاجروں کے بھی چند صفحات کا فارم متعارف کرانے لگے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے بجٹ میں وہ جگہیں ختم کرنے کی کوشش کی ہے جہاں پیسے پارک ہوتے تھے اور اسی سلسلے میں رئیل اسٹیٹ اور پرائز بانڈز سے آغاز کیا ہے۔حکومت نے سیلز ٹیکس 17 فیصد سے نہیں بڑھایا ہے لیکن اسے بھی وقت کے ساتھ ساتھ کم ہونا چاہیے، پہلے یہ ساڑھے 12فیصد تھا لیکن پھر اسحاق ڈار نے بڑھا کر اسے یہاں پہنچادیا ہے۔شبر زیدی نے بتایا کہ جولائی میں 292 ارب روپے ہدف تھا جبکہ ہم نے 282 ارب روپے اکٹھے کیے ہیں۔رواں ماہ اگست میں ایف بی آر ٹیکس اکٹھا کرنے کااپنا مقررکردہ ہدف حاصل نہیں کر پائے گا جس کی وجہ عید الاضحی اور دیگر تعطیلات ہیں ۔