اسلام آباد( آن لائن )مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر آج بھی پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا گیا تھا جو تاحال جاری ہے۔ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج صادق سنجرانی کی زیر صدارت جاری ہے۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد اللہ اور وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا اور گالم گلوچ ہوئی۔
جس پر صادق سنجرانی بار بار دونوں ارکان اسمبلی کو بیٹھنے اور چپ رہنے کی ہدایت کرتے رہے ۔فواد چوہدری کے بولنے پر مشاہد اللہ نے انہیں شٹ اپ کال دیتے ہوئے کہا کہ تمہیں تو میں باندھ کر آیا تھا ، ڈبو۔ جس پر دونوں رہنمائوں میں ایک مرتبہ پھر سے تلخ کلامی ہوئی لیکن کچھ ہی لمحے بعد صادق سنجرانی کے اصرار پر دونوں رہنما خاموش ہو گئے اور غیر پارلیمانی الفاظ کو حذف کروادیا گیا۔اجلاس کے آغاز پر وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کشمیر کا مسئلہ حل کرائے، کشمیر ایک عالمی تنازع ہے، کشمیر کی حیثیت کو تبدیل کرنا غیر قانونی اقدام ہے، بھارت نے عالمی سطح پر جنگی جرم کیا ہے، بھارت نے غلط اقدامات سے عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی کی، بھارت مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے سلامتی کونسل کی قراردادوں کی دھجیاں اڑائیں، بھارت جنگی جرائم کا مرتکب ہوا ہے، بھارت نے ایل او سی پر کلسٹر بم استعمال کر کے معاہدے کی خلاف ورزی کی، صدر سلامتی کونسل اور یو این سیکرٹری جنرل کو بھی خط لکھا گیا، سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کیلئے بھی کوشش کی جا رہی ہے، اسرائیل نے جو فلسطین میں کیا وہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں کر رہا ہے، خطے میں امن کیسے آئے گا جب بھارت جنگ کی تیاری کر رہا ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کا ارادہ رکھتا ہے۔ خیال رہے کہ آج وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی وطن واپس پہنچ چکے ہیں جبکہ آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وفاقی وزیر خارجہ کی جانب سے پالیسی بیان بھی متوقع ہے۔