اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف سینئر صحافی ارشاد بھٹی اپنے کالم ’’ہماری کوئی اور برانچ نہیں‘‘میں لکھتے ہیں کہ سینیٹ الیکشن، کمال ہوگیا، چھانگوں مانگوں سے ان کے چھانگے مانگے، چھانگے مانگے کر گئے، نواز، زرداری جو چمتکار عمر بھر دکھاتے رہے، وہی چمتکار انہیں دیکھنا پڑ گیا، موقع پرستوں سے موقع پرستی ہوگئی، مہم جووؤں سے مہم جوئی ہوئی، مردہ ضمیروں کو مردہ ضمیر ٹکر گئے،
گوکہ خواجہ آصف کہہ رہے ’’چیئرمین سینیٹ پر پی پی ہاتھ کر گئی، پی پی کے استعفے ڈرامے بازی، زرداری پر انویسٹمنٹ ہماری غلطی‘‘ گوکہ پیپلز پارٹی والوں کا خیال، شہباز شریف کی مفاہمت کام دکھا گئی، گوکہ صاحبِ علم بازی پلٹنے کی وجہ صادق سنجرانی کی قاتل مسکراہٹ، حاصل بزنجو کی ناپسندیدگی قرار دے رہے لیکن وجہ جو بھی، یہ ہاتھ کی صفائی یا ہاتھ ہوگیا، کمینی سی خوشی، بچے جمہورے مزید ایکسپوز ہوئے، ووٹ کو مزید ’عزت‘ ملی، چوروں کو پڑگئے مور، جیب کتروں کی اپنی جیبیں کٹ گئیں، وہ بے چاری اے پی سی، وہ نام نہاد رہبر کمیٹی، وہ مولانا کے منصوبے، اک کمینی سی خوشی۔، نواز شریف پہلی مرتبہ وزیراعلیٰ بننے لگے، تیس بتیس ارکان کم تھے، آزاد ممبران خرید لئے، جونیجو، جتوئی کو دھوکہ دے کر اراکین اسمبلی کو چھانگا مانگا، اسلام آباد، مری کی سیریں کرائیں، بینظیر بھٹو، صدر لغاری کیخلاف سازشیں کیں، آئی جے آئی سیڑھی لگا کر وزیراعظم بنے، مشرف سے ڈیل کرکے گئے، ڈیل کر کے واپس آئے، پنجاب میں ق لیگ کے عطا مانیکا کا فارورڈ بلاک بنواکر شہباز شریف کو وزیراعلیٰ بنوایا، ہر الیکشن غیبی مدد سے جیتا، بی بی کو سیکورٹی رسک کہہ کر بی بی سے میثاقِ جمہوریت، گیلانی دور میں پی پی سے اقتدار شیئر کر لینا اور بہت کچھ۔پیپلز پارٹی، بھٹو صاحب اسکندر مرزا، ایوب خان کی پیداوار، ضیاء الحق نے جونیجو حکومت برطرف کی، بے نظیر بھٹو نے خیر مقدم کیا، مشرف کا مارشل لاء لگا بے نظیر بھٹو نے خیر مقدم کیا، بی بی نے نواز شریف سے میثاقِ جمہوریت کرکے جنرل مشرف سے این آر او کر لیا، پھر نواز شریف کا جنابِ اسپیکر سے قطری خط تک ہر جھوٹ، کیلبری فونٹ سے ٹرسٹ ڈیڈ تک ہر جعلسازی، ایون فیلڈ سے العزیزیہ تک ہر کرپشن اور پانامے، اقامے سب کے سامنے اور پھر بھٹو والوں کے سرے محلوں سے سوئس بینکوں تک، جے آئی ٹی منی لانڈرنگ کی 25والیومز رپورٹ سے زرداری، بلاول اثاثوں تک، ایانوں سے انور مجیدوں تک سب کچھ بھی سب کے سامنے، یہ بتانے بلکہ یہ سب بتاکر بور کرنے کی وجہ یہ، جب بڑوں کی حرکتیں یہ ہوں گی، تب چھوٹے وہی کریں گے۔