اسلام آباد(اے این این )فضائی حدود کھلنے کے باوجود پاکستان اور بھارت کے درمیان اب تک فضائی رابطے بحال نہیں ہوئے اور دونوں ملکوں کے درمیان پروازیں بند ہیں۔فضائی حدود کھلنے کے بعد سے بھارت کی مختلف ائیرلائنز کی 340 پروازیں روزانہ پاکستانی فضائی حدود سے گزر رہی ہیں تاہم پاکستانی ائیرلائنز بھارتی فضائی حدود استعمال نہیں کر رہیں۔
پاکستانی حدود کی خلاف ورزی پر دونوں ملکوں میں کشیدگی کے باعث رواں برس 27 فروی کو پاکستان اور بھارت نے ایک دوسرے کیلئے اپنی فضائی حدود بند کردی تھی۔تقریبا پانچ ماہ کی بندش کے بعد 15 جولائی کو پاکستان نے بھارت سے آنے والے طیاروں کیلئے اپنی فضائی حدود کھول دی، جواب میں بھارت نے بھی ایسا ہی کیا۔فضائی حدود کھلنے کے بعد سے بھارتی ائیرلائنز ایشیا، یورپ، افریقا اور امریکا سمیت مغرب کی جانب جانے والی اپنی پروازوں کیلئے پاکستانی فضائی حدود کو بھرپور طور پر استعمال کررہی ہیں۔سول ایوی ایشن اتھارٹی(سی اے اے)ذرائع کے مطابق روزانہ تقریبا 340 بھارتی پروازیں پاکستان کی فضائی حدود سے گزر رہی ہیں۔پاکستانی فضائی حدود کی بندش کے دوران بھارتی ائیرلائنز کو 16 ارب روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا اور اب پاکستانی فضائی حدود کھلنے سے بھارتی ائیرلائنز کو بہت اطمینان حاصل ہوا ہے لیکن جواب میں کوئی ایک بھی پاکستانی ائیرلائن بھارتی فضائی حدود استعمال نہیں کررہی۔اس کی وجہ یہ ہے کہ مشرقِ بعید یا بھارت کیلئے پاکستان ائیرلائنز (پی آئی اے) یا کسی نجی ائیرلائن کی کوئی پرواز ہی نہیں، پی آئی اے کوالالمپور، بنکاک اور ڈھاکا کیلئے اپنی پروازیں بند کرچکی ہے۔دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ فضائی حدود کھلنے کے باجود خود پاکستان اور بھارت کے درمیان براہ راست فضائی رابطہ نہیں ہے، بھارتی ائیرلائن کئی برس پہلے ہی پاکستان کیلئے اپنی پروازیں بند کر چکی ہے جبکہ پی آئی اے صرف لاہور دہلی روٹ پر 27 فروری سے پہلے تک ہفتہ وار دو پروازیں چلا رہی تھی اور فضائی حدود کھلنے پر بھی یہ پروازیں بحال نہیں ہوئی ہیں۔ممبئی کیلئے پی آئی اے کی پروازیں کافی عرصے سے بند ہیں۔ پی آئی اے ترجمان کا کہنا ہے کہ بھارت پاکستانیوں کو اس قدر کم ویزے جاری کرتا ہے کہ ائیرلائن کو مسافر ہی میسر نہیں آتے اس لیے پاکستان سے بھارت کیلئے پروازیں نفع بخش نہیں ہیں۔