اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اینٹی منی لانڈرنگ بل منظورکرتے ہوئے منی لانڈرنگ کی سزائیں اور جرمانے بڑھا دئیے ، ملزمان کو دس سال تک کی سزا، 50 لاکھ روپے جرمانہ اور جائیداد ضبطی کی سفارشات، ملزمان کا ریمانڈ 90 روز سے بڑھا کر 180 روز کرنے کی تجویز بھی منظور کرلی گئی۔ منگل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس کمیٹی چیئرمین اسد عمر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں
ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ منی لانڈرنگ پر جرم کی سزائیں بڑھائی جائیں،منی لانڈرنگ پر 10 سال کی قید، 50 لاکھ روپے جرمانہ اور جائیداد کی ضبطی کی سفارشات منظور کی جائیں اینٹی منی لانڈرنگ کے تحت ملزمان کا 180 روز کا ریمانڈ دینے کی تجویز ہے اس سے قبل ملزمان کا 90 روز کا ریمانڈ لینے کی اجازت ہے،کمیٹی نے اینٹی منی لانڈرنگ کے تحت ملزمان کو عدالتی وارنٹ کے بعد گرفتار کرنے کی تجویز منظور کرلی،کمیٹی نے ملزمان کو دس سال تک کی سزا، 50 لاکھ روپے جرمانہ اور جائیداد ضبطی کی سفارشات اور ملزمان کا ریمانڈ 90 روز سے بڑھا کر 180 روز کرنے کی تجویز بھی منظور کرلی۔ اسٹیٹ بینک حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف اے ٹی ایف کے تحت منی لانڈرنگ کے جرم کو فوری طور پر رپورٹ کرنا ضروری ہے،بینکوں سے غلط مشکوک رپورٹ بھیجنے والے ملازمین کے خلاف کارروائی ہوگی مشکوک رپورٹ نہ بھینے والے ملازمین کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔ کمیٹی نے فارن ایکسچینج ریگولیشنز بل کی منظوری دے دی جس کے تحت غیر ملکی کرنسی کی نقل و حمل کو کنٹرول کیا جائے گا اندرون ملک دس ہزار ڈالر تک کی رقم کی نقل و حرکت پر اسٹیٹ بینک سے اجازت لینا ہوگی کمیٹی اراکین نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی سفارشات پر تحفطات کا اظہار کیا کمیٹی رکن عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ ایف اے ٹی ایف کو ڈھال بنا کر پاکستان میں اوورکلنگ کی جارہی ہے دنیا بھر میں یہ کہیں ہوتا کہ
فارن کرنسی ایک شہر سے دوسرے لے جانے پر پابندی ہو جس پر اسد عمر نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف ہمارے خلاف امتیازی سلوک کررہا ہے ایف اے ٹی ایف پاکستان کو وہ سب کچھ کہ رہا ہے جو دنیا میں کہیں نہیں ہوتا دنیا بھر ایف اے ٹی ایف کی ایسی سفارشات نہیں ہیں اسد عمر نے کہا کہ اینٹی منی لانڈرنگ بل آج منظور ہوچکا ہے کل سے منی لانڈرنگ کو ختم کردیں۔