ہفتہ‬‮ ، 16 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اسفندیار ولی خان پر الزامات،ریحام خان کی کتاب میں کیا لکھاہے؟شوکت یوسفزئی ڈرائی کلین کیسے ہوگئے؟اے این پی نے بڑے سوال اُٹھادیئے

datetime 28  جولائی  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(این این آئی)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے صوبائی حکومت کے ترجمان کی جانب سے اسفندیار ولی خان اور اے این پی کے خلاف ہرزہ سرائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا  ہے کہ شوکت یوسفزئی اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی خان کے خلاف الزامات سے قبل ریحام خان کی کتاب کا بغور مطالعہ کر لیں تا کہ انہیں اپنے لیڈر کے شب و روز سے مکمل آگاہی حاصل ہو سکے،

صوبائی حکومت کے ترجمان کی جانب سے اسفندیار ولی خان کے خلاف بیان پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ شوکت یوسفزئی آج ملی مشر اسفندیار ولی خان کے خلاف بیان بازی کررہا ہے جسے ماضی میں کرپشن پر اپنی ہی حکومت نے نکال باہر کیا تھا اب وہ خود بتائیں کہ کرپشن سے ڈرائی کلین کیسے ہو گئے؟،میاں افتخار حسین نے متنبہ کیا کہ شوکت یوسفزئی اپنے قد کاٹھ کے مطابق بیان دیا کریں،انہوں نے کہا کہ اگر صوبائی ترجمان اور ان کی جماعت ٰ اتنی ہی پارسا ہیں تو جلسوں میں علیمہ باجی اور عمران خان کے والد کی کرپشن کا بھی ذکر کیا کریں جنہیں پاکستان میں پہلی بار 313کرپٹ افراد کے ساتھ کرپشن پر نوکری سے نکالا گیا تھا، انہوں نے کہا کہ عمران خان نے خیبر پختونخوا کے گزشتہ دور حکومت میں پرویز خٹک کی کرپشن کی نشاندہی پر مکمل پابندی لگارکھی تھی، جہانگیر ترین نے صوبے سے جتنے فوائد حاصل کئے کسی کو اس بارے میں بات کرنے کی اجازت نہیں تھی، پیڈو میں ہونے والی کرپشن اور غلط حکمت عملی بارے گفتگو پر بھی پابندی تھی،یعنی کرپشن کو عمران خان کی مکمل حمایت حاصل تھی،اور یہ میں نہیں کہہ رہا بلکہ یہ عمران خان کی سابق اہلیہ ریحام خان کہہ رہی ہیں،انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے بڑے عہدوں پر پارلیمانی آداب سے عاری لوگ براجمان ہیں جو ملک کیلئے ناسور بنتے جا رہے ہیں، میاں افتخار حسین نے کہا کہ پاکستان کی بدقسمت سیاسی تاریخ میں عمران خان ایک افسوس ناک اضافہ ہے جو ملک میں جاری جمہوری اقدار کی ترقی اور سویلین سپریمیسی کی راہ میں ایک مہرے کے طور پر استعمال ہو رہا ہے،

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی کرپشن کی زندہ مثال یہ ہے کہ بنی گالہ کے گھر کے حوالے سے متضاد بیانات سامنے آئے،پہلے لندن فلیٹ بیچ کر خریدنے کا کہا،اس کے بعد مؤقف اپنایا کہ جمائمہ نے گھر تحفے میں دیا،جبکہ بعد میں بنک سے قرضہ لے کر بنی گالہ کا گھر خریدنے کا کہا گیا، اس کے بعد جمائمہ سے پیسوں کی وصولی اور واپسی کا مؤقف اختیار کیا،پاکستان کے تمام کرپٹ لوگ پی ٹی آئی میں شامل ہوئے اور تحریک انصاف میں پناہ کے بعد صاف شفاف ہو گئے حقیقت میں پی ٹی آئی کرپٹ مافیا کی جماعت ہے اور عمران خان ان کا سردار ہے،

میاں افتخار حسین نے کہا کہ کرپشن کے خلاف جنگ کے دعویدار ابھی تک اپنے ہی بانی رکن اویس اکبر بابر کا سامنا نہیں کر سکتے اور الیکشن کمیشن میں سات سال سے زیر التوا فارن فنڈنگ کیس میں عمران خان پیش نہیں ہورہا،جس میں واضح طور پر ان کے اپنے ہی سابق ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات اور ان کے آئین مرتب کرنے والے نے فارن فنڈنگ کیس میں  عمران خان پر کرپشن کے  الزامات لگائے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اسٹیبلشمنٹ کی پشت پناہی حاصل ہے اگر اسٹیبلشمنٹ نے ہاتھ کھینچ لیا تو انہیں آٹے دال کا بھاؤ معلوم ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ

جنات کے رحم وکرم پر وزیر اطلاعات بننے والے شوکت یوسفزئی کو دوسروں پر الزام تراشی سے قبل انہیں اپنا ماضی یاد رکھنا چاہیے، انہیں احتساب کا بہت شوق ہے تو احتساب کمیشن میں ہونے والی کرپشن کے روح رواں پرویز خٹک سمیت دیگر ارکان پر ہاتھ ڈالا جائے۔میاں افتخار حسین نے کہا کہ ہم سو سالہ باچا خان کے خدائی خدمت گار تحریک کے امین ہیں ہم نے ایسے ادوار بہت دیکھے ہیں، نااہلوں،جاہلوں اور احترام انسانیت سے ناواقف لوگوں کا بھی دور گزر جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں پختونوں کی اپنی روایات ہیں اور ہمارے ہاں مخالفت کا بھی اخلاق کے دائرے میں رہتے ہوئے ایک منفرد انداز ہے مگر پی ٹی آئی ان روایات سے قطعاً نابلد  ہے

اور عمران نے گالی گلوچ اورجھوٹ ہماری قومی سیاست میں شامل کر لئے ہیں،یہ کسی اور زبان میں سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے، انہوں نے کہا کہ اے این پی کو طعنے دینے والے لوگوں کو علم ہونا چاہئے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور اپنی مٹی اور عوام کو تحفظ دینے کی اے این پی کی حکومت اور وزراء کے کردار کو پورا پاکستان اور عالمی دنیا قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے جبکہ دوسری جانب عمران خان دہشت گردوں کی ترجمانی کا فریضہ انجام دیتے رہے، پی ٹی آئی عوامی مینڈیٹ کے برعکس صرف امپائر کی انگلی پر ناچتے ہوئے اقتدار تک پہنچی،انہوں نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن کی عوامی قوت کا مظاہرہ دیکھ کر شوکت یوسفزئی انجانے خوف میں مبتلا ہیں اور وہ سیاسی لیڈروں پر الزامات لگا کر خود کو زندہ رکھنے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم باچا خان کے عدم تشدد کے پیروکار ہیں اور اگر مستقبل میں شوکت یوسفزئی سمیت کسی نے بھی اسفندیار ولی خان یا اے این پی کے خلاف بہتان تراشی کی تو ہم بھی زبان بندی کرانا جانتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…