کراچی(این این آئی)چین سے درآمدات کے نام پر منی لانڈرنگ کے شبے پر کسٹمز انٹیلی جنس اور انویسٹی گیشن نے تحقیقات کا آغازکردیا ہے۔ چینی کسٹم حکام سے 2015 سے 2019 تک کا مکمل تفصیلات طلب کرلی گئی ہیں۔چین سے درآمدات کے نام پر منی لانڈرنگ کے شبے پر کسٹمز انٹیلی جنس اور انویسٹی گیشن نے تحقیقات کا آغازکردیا ہے۔
کسٹمزانٹیلی جنس نے چینی کسٹمز حکام سے بھی مدد مانگ لی ہے۔پاکستانی کسٹمز نے چینی حکام کو ایک مراسلہ بھی ارسال کردیا ہے جس میں چین سے درآمد اشیاء کی ادائیگیوں کی تفصیلات طلب کرلی گئی ہیں۔کسٹم انٹیلجنس نے لکھا ہے کہ چین سے درآمد ہونے والے مال پر انڈرانوائسنگ کی گئی۔ کسٹم انٹیلجنس نے یہ بھی کہا ہے کہ درآمدی مال کی اصل ادائیگی کیلئے حوالہ ہنڈی کا سہارا لیا گیا۔ ملتان کی کمپنی نے ٹریڈرز، چائنیز کمپنی سے مل کر غلط اعداد و شمار دکھائے۔کستم حکام کے مطابق ملتان کی کمپنی نے اصل رقم کی ادائیگی کو بھی چھپایا۔ کسٹم انٹیلیجنس کا اصل رقم کی ادائیگی کوچھپانے پر منی لانڈرنگ کا شبہ ہے۔کسٹم حکام نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ 86 انوائس کا پتہ چلا ہے جس میں نہ صرف غلط ڈیکلئیریشن کے ساتھ منی لانڈرنگ کا بھی شبہ ہے۔چینی حکام سے چائینز مینوفیکچرز کو جو فنڈز منتقل ہوئے ان کی مکمل تفصیلات بھی طلب کی گئی ہے۔ پاکستان کسٹم نے چین سے 2015 سے 2019 کے دوران ہونے والی تمام شپمنٹ کی مکمل تفصیلات بھی طلب کر لی گئی ہیں۔ چین سے درآمدات کے نام پر منی لانڈرنگ کے شبے پر کسٹمز انٹیلی جنس اور انویسٹی گیشن نے تحقیقات کا آغازکردیا ہے۔ چینی کسٹم حکام سے 2015 سے 2019 تک کا مکمل تفصیلات طلب کرلی گئی ہیں۔چین سے درآمدات کے نام پر منی لانڈرنگ کے شبے پر کسٹمز انٹیلی جنس اور انویسٹی گیشن نے تحقیقات کا آغازکردیا ہے۔ کسٹمزانٹیلی جنس نے چینی کسٹمز حکام سے بھی مدد مانگ لی ہے۔